جموں و کشمیر میں حق خودارادیت کی پکار
پانچ جنوری کو لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب بسنے والے اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے اس عزم کے ساتھ’’ یوم حق خود ارادیت‘‘ منایا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر کو بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزاد کر انے کے بعد اسے پاکستان کا حصہ بنانے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
پانچ اگست 2019ء کو مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے کشمیریوں سے اس کی شناخت ، آئین ، جھنڈا ، خصوصی درجہ یعنی نیم خودمختاری چھین لی اور اسے بھارتی مرکز یعنی نئی دہلی کے زیر انتظام دو علاقے قرار دیا۔ اس کے بعد پہلی بار آزاد جموں و کشمیر میں حکومتی سطح پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے وسیع پیمانے پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔یوم حق خود ارادیت کے حوالے سے مرکزی تقریب برہانی وانی چوک مظفرآباد میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب کے شرکا سے وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے خطاب کیا۔ تقریب میں وزرا ، اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد ، سپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر ، مسلم لیگ (ن) کے صد شاہ غلام قادر ، ارکان قانون ساز اسمبلی ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنو ینر غلام محمد صفی اور دیگر حریت رہنماؤں نے شرکت کی۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں نے کشمیریوں کو یہ حق دیا ہے کہ وہ بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف دنیا کے کسی بھی ملک میں بات کر سکتے ہیں۔ بھارت جس طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو ظلم کا نشانہ بنا رہا ہے ، نوجوانوں کو کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لگا کر بغیر کسی عدالتی حکم کے دو دوسال جیل میں بند کر دیا جاتا ہے، یہ بھارت کے نام نہاد جمہوری چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی قیادت نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو پیغام دیا کہ مسئلہ جموں وکشمیر کے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل میں تاخیر سے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔یوم حق خود ارادیت کے حوالے سے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا جہاں نہ صرف تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کیلئے حق خود ارادیت کا مطالبہ کیا بلکہ مسئلہ جموں و کشمیر پر حکومت پاکستان کے شاندار کردار کو بھی سراہا اور بھارت کی قابض فوج کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی۔ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اس اجلاس میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر کے کنونیر غلام محمد صفی کی قیادت میں حریت رہنماؤں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
یوم حق خود ارادیت کے موقع پر مسلم لیگ( ن) آزاد جموں و کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر کی قیادت میں وزرا ، ارکان قانون ساز اسمبلی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کے دفتر مظفرآباد میں یادداشت بھی پیش کی۔ یادداشت میں اقوام متحدہ اور اس کے دیگر ذیلی اداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ مسئلہ جموں و کشمیر پر اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنی مرضی اور ووٹ کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا الحاق پاکستان کو اپنی منزل سمجھتے ہیں۔اس سے قبل برہان وانی چوک سے اقوام متحدہ کے فوج مبصر مشن تک بھارت مخالف ریلی نکالی گئی۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس کے غلام محمد صفی نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کا دوست جبکہ بھارت ان کا ازلی دشمن ہے۔ بھارت کشمیریوں کا قاتل اور ان کی زمینوں پر قابض ہے جبکہ پاکستان کشمیریوں کا محافظ ، ہمدرد اور وکیل ہے۔ مسئلہ جموں و کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا ایسا پائیدار حل نکالنا ہو گا جو فریقین کو منظور ہو۔ کشمیری اپنے بنیادی حق یعنی حق خود ارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو ماحول پیدا کیا گیا ہے اسے علاقائی امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بھارت اب چھ ہزار سال پرانی ریاست جموں و کشمیر کا نام تبدیل کرنا چاہتا ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ملک جو کشمیریوں کا نام ہی مٹانا چاہتا ہے وہ کس طرح اس مسئلہ کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرے گا۔یہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ اس اہم اور دیرینہ سیاسی مسئلہ کا پائیدار سیاسی حل نکال کر جنوبی ایشیا میں مستقل امن کو یقینی بنائے۔ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پانچ اگست 2019ء کو جو یکطرفہ اقدامات کئے عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ نہ صرف ان اقدامات کو واپس لے بلکہ فی الفور مقبوضہ ریاست میں رائے شماری بھی کرائے۔
اسی ہفتہ مسئلہ جموں و کشمیر پر بر طانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی ’’ آکسفورڈ یونین ‘‘ میں بحث ہوئی۔ معروف کشمیر ی رہنما مزمل ایوب ٹھاکر نے اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انہوں نے بحث کے دوران بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور قتلِ عام کے حوالے سے نہ صرف ثبوت پیش کئے بلکہ عالمی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے سیاسی قیدیوں ، ماورائے عدالت وکلا کے قتل اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک پر مبنی تحقیقاتی مواد بھی پیش کیا۔ آکسفورڈ یونین میں مزمل ایوب ٹھاکر کی طرف سے مسئلہ جموں و کشمیر پر ثبوتوں کے ساتھ بحث کے دوران شرکا بار بار ان کے حق میں تالیاں بجاتے رہے جبکہ بھارت کے حق میں بولنے والے مقررین کو سانپ سونگھ گیا۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات سے وعدہ لیا کہ وہ مسئلہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔