سابق وزیراعظم کی نااہلی کا خاتمہ
سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر نے گزشتہ روز سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان کے خلاف توہین عدالت کیس ختم کردیا ۔ چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں جسٹس خواجہ نسیم اور جسٹس رضا علی خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے قرار دیا کہ سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے سپریم کورٹ سے تحریر ی طور پر توہین عدالت پر معافی مانگ لی ۔
عدالت کی طرف سے معافی قبول کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا گیا ۔ 2023 ء میں سردار تنویر الیاس نے عوامی جلسوں میں عدلیہ کے خلاف تقریر کی تھی جس پر آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے عدالت کے بر خاست ہونے تک اُس وقت کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو قید کی سزا سنائی تھی جس کے نتیجے میں الیکشن کمیشن آ ف آزاد جموں وکشمیر نے نوٹس لیتے ہوئے الیکشن ایکٹ کے تحت انہیں دو سال کیلئے قانون ساز اسمبلی کی رکنیت اور وزارت عظمیٰ کیلئے نا اہل قرار دے دیا تھا۔ہائی کورٹ کی طرف سے دی گی سزا کے خلاف سردار تنویر الیاس کی سپریم کورٹ میں اپیل بھی زیر سماعت ہے۔ یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں ویسے بھی سردار تنویر الیاس کی دو سال کی نااہلی کی مدت ختم ہونے والی تھی جبکہ موجودہ قانون ساز اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت جولائی 2026 ء میں مکمل کرے گی۔سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس جولائی 2021ء میں میں باغ سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر عام انتخاب جیت گئے تھے اور سابق وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے دور حکومت میں سینئر وزیر بنے۔ سردار عبدا لقیوم خان نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد سردار تنویر الیاس وزیر اعظم منتخب ہوئے تاہم بطور وزیر اعظم عدلیہ کے ساتھ اُن کے تعلقات شروع دن سے ٹھیک نہیں رہے۔ان کے سرکاری انتظامی حکم ناموں کے خلاف عدالتیں تواتر کے ساتھ حکم امتناعی جاری کرتی رہیں جس کی وجہ سے انتظامیہ اور بیورو کریسی پر ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی بطور وزیر اعظم گرفت کمزور ہوتی گی۔ عدالتوں کی طرف سے سرکاری ا فسروں کے تبادلوں کے خلاف مسلسل حکم امتناعی کے بعد اُس وقت کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے عوامی جلسوں میں عدلیہ کے خلاف تقریریں شروع کر دیں جس کی سزا انہیں نااہلی کی صورت میں ادا کرنی پڑی ۔
سردار تنویر الیاس جنہوں نے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے خاتمے کے بعد کے حالات میں اس جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی گزشتہ کچھ عرصے سے سیاست میں دوبارہ متحرک نظر آر ہے تھے۔ انہوں نے وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے خلاف سیاسی محاذ بھی کھول دیا تھا ،جس کے بعد چوہدری انوار الحق نے بھی اپنی رابطہ عوامی مہم تیز کر دی اور مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ رابطے شروع کردیے ۔
دوسری جانب یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی دار الحکومت مظفرآباد آمد کوقومی، سیاسی و مذہبی جماعتوں کی قیادت کے ساتھ ساتھ آزاد جموں وکشمیر کی جملہ لیڈر شپ نے بے حد سراہا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے حکومتِ پاکسان ، فوج اور عوام کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی عوام کے ساتھ جس بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا اس پر یہاں ستائش اور تشکر کے بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔یوں لگتا ہے کہ 5اگست 2019 ء کے بعد جس مایوسی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جنم لیا تھا اس کو ختم کرنے کی پہلی بار ایک سنجیدہ کوشش کی گئی جس پر وفاقی حکومت اور افواج پاکستان خراجِ تحسین کی مستحق ہیں۔ تحسین کا یہ سلسلہ معاشرے کے مختلف طبقات کی طرف سے جاری ہے۔مسلم لیگ (ن) آزاد جموں وکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر اور جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر ڈاکٹر مشتاق خان نے وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف کے دورہ ٔآزاد کشمیر کو قومی یکجہتی اور وحدت کیلئے ناگزیر قرار دیا۔ (ن) لیگ کے صدر شاہ غلام قادر کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے پانچ فروری کو دیکھا کہ کس طرح قومی قیادت مسئلہ جموں وکشمیر کے حوالے سے ایک صفحہ پر ہے۔ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے بھی بھمبر میں مختلف جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے مزید دس جنگیں لڑنے کا عزم ظاہر کئے جانے کے بعد بھارتی حکومت دباؤ کا شکار ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام ڈٹے ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خطے میں چین ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے نئی دلی میں موجود حکمران طبقہ پریشان ہے ۔ ان حالات میں حکومت آزاد جموں وکشمیر کا کردار مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے جس کیلئے مظفر آباد میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔سابق وزیر اعظم اور آزاد جموں وکشمیر میں استحکام پاکستان پارٹی کے صدر سردار تنویر الیاس نے بھی پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کیلئے مزید دس جنگیں لڑنے کے بیان کے حوالے سے کہا کہ وہ آرمی چیف کی طرف سے بلائے گئے آزاد جموں وکشمیر کے شہریوں کے اجلاس اور ملاقات میں موجود تھے ۔ اس ملاقات میں جس خوبصورتی کے ساتھ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک کی اقتصادی ، سیاسی اور دفاعی معاملات پر گفتگو کی وہ دردِ دل رکھنے والے پاکستانیوں کے دل کے قریب تھی ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر کو سیاحت کے حوالے سے جس طرح پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر دیکھنا چاہتے ہیں اس کے بعد یقین ہے کہ یہ علاقہ ایک سیاحتی زون بنے گا۔ آرمی چیف کے بیان کے بعد اس بات کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی کہ مسئلہ جموں وکشمیر پر پاکستان نے کوئی سمجھوتہ کیا ہے اور نہ آئندہ ایسا ہو گا۔