سندھ کی سیاست،پانی اور حادثات

تحریر : طلحہ ہاشمی


سندھ کی سیاست پانی، حادثات اور اندازِ حکمرانی پر تنقید تک محدود ہوکر رہ گئی ہے تاہم پہلے دو اہم خبریں کہ صدر مملکت آصف زرداری روبصحت ہیں اور ان کا کووڈ ٹیسٹ منفی آیا ہے اور دوسری یہ کہ پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات اسلام آباد میں ہوئے اور بلاول بھٹو زرداری کو اگلے چار سال کے لیے چیئرمین منتخب کرلیا گیا ہے۔

وفاق کے نہری منصوبے پر بھی بات کرلیتے ہیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف پیپلز پارٹی کے سخت رویے نے وفاق کو نئی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو مختلف پیشکشیں کی گئی ہیں لیکن پیپلز پارٹی نے واضح کردیا ہے کہ نہری معاملے پر اس کا مؤقف واضح ہے اور اس سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے حکومت کو خبردار کیا کہ وفاقی حکومت کی حمایت واپس لینے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کا جلسہ بھی ہورہا ہے جس سے بلاول بھٹو زرداری بھی خطاب کریں گے اورنہروں کے منصوبے پر پارٹی کا واضح مؤقف سامنے رکھیں گے۔ گڑھی خدا بخش میں بھٹو شہید کی برسی سے خطاب میں انہوں نے صاف صاف کہا تھا کہ نہری معاملے پر وہ عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ٹنڈو جام میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن، نثار کھوڑو اور فریال تالپور نے خطاب کیا۔ شرجیل میمن نے سوال کیا کہ کیا سات کروڑ انسانوں سے پینے کا پانی چھیننا چاہتے ہو، کیا انہیں مارنا چاہتے ہو؟ انہوں نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رہنماؤں کو مناظرے کا چیلنج دیا اور تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے حق میں ریلی نکالنے والے آج نہروںکے مسئلے پر سیاست کر رہے ہیں۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کا جھگڑا نہیں ہونا چاہیے مگر ہمارے پانی پر قبضہ نہیں ہونا چاہیے۔ فریال تالپور نے کہا کہ کچھ بھی ہوجائے نہریں نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ چولستان کو آباد کرنے کے نام پر گلستان کو اجاڑنا چاہتے ہو؟ نہروں کے خلاف سندھ کی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، دیکھتے ہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

ادھرسیاسی میدان سے ایک اچھی خبر ہے کہ گورنر سندھ اور میئر کراچی کے درمیان سیز فائر ہوگیا ہے اور دونوں نے شہر کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کراچی میں ایک ہی روز الگ الگ اجتماع کیے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مسلم ملکوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف مختلف آپشنز پر غور کریں۔ان کا کہنا تھا کہ مغرب کا نام نہاد جمہوری اور انسانی حقوق کے حوالے سے مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ مسلم حکمران اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کریں اور تمام سیاسی جماعتیں اسرائیل کی مذمت کریں۔حافظ نعیم نے 22اپریل کو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ یہ کسی جماعت کی ہڑتال نہیں ہو گی، فلسطینی قیادت سے بھی اس کی توثیق حاصل کرلی ہے۔انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کی تحریکوں سے بھی بات کریں گے اور اس ہڑتال کو گلوبل سٹرائیک بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ دوسری طرف جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسرائیل کا ہدف حرمین شریفین ہے، کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو اپنا قبلہ درست کرلے اور اس کو ذہن سے نکال دے۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست سے معاشی تعلقات قائم کرنا کسی کے لیے آسان نہیں ہوگا۔بقول اُن کے اسلامی دنیا کے حکمران کٹھ پتلی بن چکے ہیں، اُمہ حکمرانوں کی پروا کیے بغیر غزہ کے لیے اٹھ کھڑی ہو۔ مولانا فضل الرحمن نے بے حسی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ غزہ کی 60ہزار شہادتیں بھی حکمرانوں کو جگانے میں ناکام ہیں۔ دونوں جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر مشترکہ جلسہ کرلیا جاتا تو زیادہ توانا پیغام دنیا کو جاتا۔

 دوسری جانب کراچی میں بھاری گاڑیوں سے حادثات کے خلاف عوام کے غصے نے قانون شکنی کی راہ اختیار کرلی۔ ضلع وسطی میں مشتعل افراد نے متعدد بھاری گاڑیوں کو آگ لگا دی اورپولیس نے ملوث کئی افراد کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حراست میں لے لیا۔ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ملزمان کو قرار واقعی سزا ملے گی۔ ڈمپر ایسوسی ایشن نے گاڑیاں جلانے کے خلاف سپر ہائی وے کو بند کیا جسے مذاکرات کے بعد اسی رات کھلوا دیا گیا۔ صورتحال کی نزاکت کا اندازہ کرتے ہوئے مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے 12اپریل کی اپنی ریلی منسوخ کردی جو بھاری گاڑیوں سے حادثات کے خلاف نکالی جارہی تھی۔ادھر متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کی بھی ملاقات ہوئی جس کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اگر کوئی ٹینکر ڈرائیور نشے میں ہوتا ہے یا بغیر لائسنس گاڑی چلاتا ہے تو اس کی ذمہ داری سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی پر عائد ہوتی ہے۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی یا سیاسی نہیں یہ بے روزگاری اور بد امنی کا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حادثات دنیا بھر میں ہوتے ہیں لیکن بندوقیں کہیں نہیں نکالی جاتیں۔ مسائل کے حل کے لیے سیاسی قیادت کو مل بیٹھنا ہوگا۔سڑکوں پر حادثات کی جہاں بھاری گاڑیاں ذمہ دار ہیں تو موٹرسائیکل سوار اور گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات بھی کچھ کم ذمہ دار نہیں۔ بھاری گاڑیوں سے ہونے والے اکثر حادثات میں موٹرسائیکل سواروں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر ہم حادثات میں کمی چاہتے ہیں تو حکومت، انتظامیہ، ٹریفک پولیس، ڈرائیوروں اور شہریوں سمیت سب کو اپنا اپنا کردار ذمہ داری سے نبھانا ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

کم عمرنظر آنے والی خواتین رہیں بیماریوں سے محفوظ

خوبصورتی خواتین کی بہت بڑی کمزوری ہے۔کم وبیش ہر خاتون کم عمر ،پر کشش اور جاذب نظر دکھائی دینا چاہتی ہے تاکہ اس کی خوبصورتی کو سراہا جائے۔

5 چیزیں جو آپ کو گنجا کر سکتی ہیں!

مرد ہوں یا خواتین، دونوں اپنے بالوں کے معاملے میں بہت جذباتی ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ اسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں ان کے بالوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بالوں کی جتنی دیکھ بھال کی جائے وہ ٹوٹتے بھی اسی رفتار سے ہیں۔ اگر احتیاط کی جائے اور چند باتوں کا خیال رکھا جائے تو بالوں کے ٹوٹنے کی رفتار میں کمی لائی جاسکتی ہے اور گنج پن کے خطرے سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

بچوں میں ڈائریا

بعض اوقات شیرخوار بچے زیادہ پاخانے کرتے ہیں۔ پندرہ دن کا بچہ دن میں چھ پاخانے کرنے لگتا ہے۔ پاخانوں کی تعداد بذات خود کوئی معنی نہیں رکھتی۔ بہت سے بچے ہر بار دودھ پی کر پاخانہ کر دیتے ہیں لیکن یہ عام طور پر گاڑھے اور لیس دار ہوتے ہیں۔

آج کا پکوان:پودینہ گوشت

اجزاء:گوشت آدھا کلو (ہڈی والا)،ادرک کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،لہسن کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،کالی مرچ تھوڑی سی (پسی ہوئی)،گرم مصالحہ حسب ضرورت،سرخ مرچ حسب ضرورت،کوکنگ آئل حسب ضرورت،سرکہ سفید دو چمچ،نمک حسب ضرورت، ہرا دھنیا ،پودینہ،پیاز ایک عدد ،دہی ایک کپ

یادرفتگاں: آج 75ویں برسی حسرت موہانی نئے عہد اور ماحول کے آئینہ دار

غزل کو نئی زندگی اور بانکپن بخشنے والے اردو کے قادرالکلام شاعرحسرت موہانی کی آج 75 ویں برسی ہے۔ان کا اصل نام سید فضل الحسن جبکہ تخلص حسرت تھا اور بھارت کے قصبہ موہان ضلع انائو میں 1875ء میں پیدا ہوئے۔حسرت 13 مئی 1951ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئے تھے۔

سوء ادب:عقلمند گھوڑے

ایک شخص گھوڑے کو سر پٹ دوڑاتا ہوا کہیں جا رہا تھا کہ حادثے کا شکار ہوگیا اور شدید زخمی ہونے سے بے ہوش ہو گیا۔ سنسان اور ویران علاقہ تھا، اِس لیے کسی طرف سے یہ امید بھی نہیں تھی کہ کوئی مدد کو آئے، چنانچہ گھوڑے نے اپنے دانتوں کی مدد سے اسے پیٹی سے اٹھایا اور سیدھا ہسپتال لے گیا لیکن وہ ویٹرنری ہسپتال تھا۔