بہادر چپالو

تحریر : دانیال حسن چغتائی


محلہ گلزار آباد کا آم کا درخت بستی کی پہچان بن چکا تھا۔ یہ درخت نہ صرف سایہ فراہم کرتا تھا بلکہ اس کے رس بھرے پھل انسان و حیوان سب کے لیے خوراک کا سبب بنتے تھے۔

بچے اس کے نیچے کھیلتے، گاؤں کے بزرگ اس کے سائے میں گپ شپ کرتے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پرندے اس کی شاخوں میں گھونسلے بناتے تھے۔ اس درخت کو گاؤں کے چوپال کی حیثیت حاصل ہو چکی تھی۔ 

ایک دن خبر آئی کہ علاقے کے ’’خان صاحب‘‘ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس درخت کو کاٹ کر اس جگہ پر ایک دفتر بنایا جائے گا۔ 

خان صاحب کے پاس دولت کی ریل پیل تھی، وہ علاقے کی ہر چھوٹی بڑی چیز کو اپنی ملکیت سمجھتے تھے۔ محلے والے ان کے رویے سے ہمیشہ خائف رہتے مگر اس بار معاملہ مختلف تھا۔

خان صاحب نے اپنے نوکروں کو حکم دیا کہ یہ کارروائی رات کے اندھیرے میں اس وقت کی جائے جب بستی والے سو رہے ہوں۔

خان صاحب کے عملے نے رات کے اندھیرے میں درخت کاٹنے کا سامان تیار کر لیا۔ مگر یہ خبر ’’محلے کے چوکیدار‘‘ یعنی محلے کے کتے ’’چپالو‘‘ تک پہنچ گئی۔ چپالو اپنی جاسوس آنکھوں سے ہر حرکت پر نظر رکھتا تھا۔ اس نے فوری طور پر اپنے دوست، کوے ’’کاگا‘‘ اور بلی ’’منی‘‘ کو بھی خبر دے دی۔

رات کو جب مزدور درخت کاٹنے کے لیے پہنچے تو اچانک آسمان سے کاگا کی قیادت میں پرندوں کا جھنڈ نمودار ہوا اور شور مچانا شروع کر دیا۔ 

پرندوں کا شور مچانا اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ کوئی خطرہ ہے۔ دوسری طرف منی بلی نے اپنی ساتھیوں کی مدد سے مزدوروں کی طرف غرانا شروع کر دیا۔ باقی کی کسر چپالو اور اس کے ساتھیوں نے بھونک کر پوری کر دی اور محلے والوں کو جگا دیا۔

کچھ ہی دیر میں محلے والے جمع ہو گئے اور مزدوروں کو بھگا دیا۔ خان صاحب کو جب یہ خبر ملی تو وہ غصے سے آگ بگولا ہو گئے لیکن محلے والوں کی یکجہتی اور درخت کے محافظوں کی بہادری کے سامنے وہ کچھ نہ کر سکے۔

اگلی صبح آم کا درخت اپنی شاخوں کو ہوا میں یوں ہلا رہا تھا جیسے خوشی کا اظہار کر رہا ہو۔ چپالو، کاگا اور منی درخت کے نیچے سو رہے تھے اور محلے والے انہیں دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔ خان صاحب کی گاڑی نے درخت سے بچتے ہوئے راستہ بدل لیا تھا۔

پیارے بچو ! یہ کہانی ثابت کرتی ہے کہ اگر اتحاد ہو تو بڑے سے بڑا خطرہ بھی ٹالا جا سکتا ہے۔ درخت ہمارا قیمتی ورثہ ہیں اور ان کو کاٹنے سے بچانا چاہیے بلکہ مزید درخت لگانے چاہئیں تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ رہا جا سکے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

کم عمرنظر آنے والی خواتین رہیں بیماریوں سے محفوظ

خوبصورتی خواتین کی بہت بڑی کمزوری ہے۔کم وبیش ہر خاتون کم عمر ،پر کشش اور جاذب نظر دکھائی دینا چاہتی ہے تاکہ اس کی خوبصورتی کو سراہا جائے۔

5 چیزیں جو آپ کو گنجا کر سکتی ہیں!

مرد ہوں یا خواتین، دونوں اپنے بالوں کے معاملے میں بہت جذباتی ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ اسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں ان کے بالوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بالوں کی جتنی دیکھ بھال کی جائے وہ ٹوٹتے بھی اسی رفتار سے ہیں۔ اگر احتیاط کی جائے اور چند باتوں کا خیال رکھا جائے تو بالوں کے ٹوٹنے کی رفتار میں کمی لائی جاسکتی ہے اور گنج پن کے خطرے سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

بچوں میں ڈائریا

بعض اوقات شیرخوار بچے زیادہ پاخانے کرتے ہیں۔ پندرہ دن کا بچہ دن میں چھ پاخانے کرنے لگتا ہے۔ پاخانوں کی تعداد بذات خود کوئی معنی نہیں رکھتی۔ بہت سے بچے ہر بار دودھ پی کر پاخانہ کر دیتے ہیں لیکن یہ عام طور پر گاڑھے اور لیس دار ہوتے ہیں۔

آج کا پکوان:پودینہ گوشت

اجزاء:گوشت آدھا کلو (ہڈی والا)،ادرک کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،لہسن کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،کالی مرچ تھوڑی سی (پسی ہوئی)،گرم مصالحہ حسب ضرورت،سرخ مرچ حسب ضرورت،کوکنگ آئل حسب ضرورت،سرکہ سفید دو چمچ،نمک حسب ضرورت، ہرا دھنیا ،پودینہ،پیاز ایک عدد ،دہی ایک کپ

یادرفتگاں: آج 75ویں برسی حسرت موہانی نئے عہد اور ماحول کے آئینہ دار

غزل کو نئی زندگی اور بانکپن بخشنے والے اردو کے قادرالکلام شاعرحسرت موہانی کی آج 75 ویں برسی ہے۔ان کا اصل نام سید فضل الحسن جبکہ تخلص حسرت تھا اور بھارت کے قصبہ موہان ضلع انائو میں 1875ء میں پیدا ہوئے۔حسرت 13 مئی 1951ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئے تھے۔

سوء ادب:عقلمند گھوڑے

ایک شخص گھوڑے کو سر پٹ دوڑاتا ہوا کہیں جا رہا تھا کہ حادثے کا شکار ہوگیا اور شدید زخمی ہونے سے بے ہوش ہو گیا۔ سنسان اور ویران علاقہ تھا، اِس لیے کسی طرف سے یہ امید بھی نہیں تھی کہ کوئی مدد کو آئے، چنانچہ گھوڑے نے اپنے دانتوں کی مدد سے اسے پیٹی سے اٹھایا اور سیدھا ہسپتال لے گیا لیکن وہ ویٹرنری ہسپتال تھا۔