کھانا کیوں ہضم نہیں ہوتا؟

تحریر : ڈاکٹر آصف محمود جاہ


’’کئی دنوں سے مجھے بھوک نہیں لگ رہی۔ کوئی بھی چیز کھالوں، ہضم نہیں ہوتی، پیٹ بھاری بھاری رہتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے پیٹ میں ہوا بھری ہوئی ہے‘‘۔جنرل پریکٹس میں اس طرح کی بدہضمی، معدہ کی گیس اور جلن وغیرہ کی تکالیف کی شکایت کے ساتھ بہت سے مریض آتے ہیں۔ تقریباً 30 فیصد سے زیادہ مریض بدہضمی کا رونا روتے ہیں اور اس کے مداوے کے لیے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔

وجوہات

بدہضمی، معدے میں جلن یا تیزابیت اور پیٹ درد وغیرہ کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں پیٹ کی بیماریاں مثلاً معدہ کا السر، پتے میں پتھری، معدے کا کینسر، پیٹ کی کوئی دوسری بیماری وغیرہ ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ نفسیاتی الجھنوں، ذہنی پریشانیوں ، اعصابی تنائو یا پھر سٹریس اور ڈیپریشن وغیرہ کی صورت میں بھی بندے کو بھوک بالکل نہیں لگتی یا پھر کھایا پیا ہضم نہیں ہوتا اور پیٹ میں بھاری پن اور گیس محسوس ہوتی ہے۔ 

علاج اور بچائو

بدہضمی وغیرہ کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کو ذہن نشین رکھیں۔

-1 50 فیصدسے زیادہ بدہضمی کی شکایات ذہنی پریشانیوں کی صورت میں ہوتی ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے یہ ضروری ے کہ تفکرات سے نجات حاصل کی جائے۔ جو کوئی بھی اس طرح کے مسائل کا شکار ہے اسے چاہیے، اللہ پہ یقین رکھے۔ اپنا کام دل جمعی اور ایمانداری سے کرے اور نتائج اللہ پر چھوڑے۔ انشاء اللہ سب مسائل حل ہو جائیں گے۔ اگر ذہنی پریشانی دور ہو جائے تو پھر بدہضمی جیسے مسائل سے بھی جان چھوٹ جاتی ہے۔

-2اس صورت میں ضروری ہے کہ کسی مستند ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ آپ کے چپک اپ اور تشخیصی ٹیسٹوں سے اس کی صحیح وجہ کا پتہ چل جائے اور اس کے مطابق علاج ہو۔

-3بدہضمی سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں۔ مرغن اور ثقیل غذائوں سے پرہیز کریں اور کھانے کے اوقات مقرر کر کے ان کے مطابق وقت مقررہ پر کھانا کھائیں اس کے علاوہ کھانے پینے کی ایسی اشیا جن سے پیٹ خراب ہونے کا اندیشہ ہو، ان کو اپنی خوراک سے نکال دیں۔ پیٹ خراب ہونے کی صورت میں اسپغول کا چھلکا اور دہی کا استعمال کریں۔

-4کھانے میں فروٹ اور تازہ سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ 

-5شام کے وقت زیادہ ثقیل کھانا نہ لیں۔ ہر وقت منہ مارنے سے پرہیز کریں۔ چٹ پٹی اشیاء، چکنائی، نمک مرچ کم سے کم استعمال کریں۔ 

٭…٭…٭

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭