بھارتی جنگی جنون مسجد بلال پر کیا گزری
بد ھ کی شب آزاد جموں و کشمیر کے دار الحکومت مظفرآباد کے نواحی علاقہ شوائی نالہ اور کوٹلی میںبزدل دشمن بھارت کی جانب سے شہری آبادی پر میزائلوں حملوں میں پانچ افراد شہید اور تین زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں سے تین مظفرآباد میں جبکہ دو کوٹلی میں تھے۔
ان حملوں میں مظفرآباد میں مسجد بلال جبکہ کوٹلی میں مسجد عباس پر حملہ کیا گیا۔ مسجد بلال کے قریب تین گھروں کو بھی نقصان پہنچاہے۔ شوائی نالہ دار الحکومت مظفرآباد کا نواحی علاقہ ہے جہاں وادی نیلم اور ضلع مظفرآباد کے دور دراز گاؤں سے تعلق آئے ہوئے مزدور پیشہ اور چھوٹے کارو بار سے جڑے لوگوں کے گھر ہیں۔ یہ علاقہ چہلہ بانڈی ، بیلہ نور شاہ اور لوئر پلیٹ کے قریب دریائے نیلم کے کنارے پر نیلم ویلی بائی پاس روڈ پر واقع ہے۔ انتظامی طور پر شوائی نالہ کی آبادی تھانہ صدر مظفرآباد کی حدود میں آتی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق بدھ کی شب پونے ایک بجے جب لوگ گہری نیند میں تھے یکے بعد دیگرے دھماکوں سے پورا علاقہ گونج اُٹھا۔ لوگ بالخصوص نوجوان ٹولیوں میں دھماکے کی جگہ پر پہنچنے لگے جہاں شوائی نالہ کے بائیں کنارے پر لنک روڈ سے متصل مسجد بلال کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ میزائل حملوں سے مسجد کے قریب سے گزرنے والی بجلی کی تاروں کو بھی نقصان پہنچا۔ متاثرہ علاقے کو پاک فوج، آزاد جموں و کشمیر پولیس اور دیگر حساس اداروں کے اہلکاروں نے حصار میں لے لیا اورایک گھنٹے میں علاقے کو کلیئر کر دیا گیا ۔یوں طلوعِ فجر کے بعد دار الحکومت مظفرآباد میں لوگوں نے معمول کے مطابق کام شروع کر دیے، تاہم سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو بدھ کے روز بند رکھا گیا۔
دھماکے کی جگہ پر موجود ایس ایس پی مظفرآباد ریاض حیدر بخاری نے بتایا کہ مسجد کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ بھارت نے اپنے علاقے سے گائیڈڈ میزائل کے ذریعے کیا۔حملے کی جگہ پر پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں نے شواہد اکٹھے کر لئے ہیں اور ان کی جانچ کے بعد ہی اس دھماکے کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آ سکیںگی، تاہم جو شواہد سامنے آچکے ان سے واضح طور پر یہ میزائل حملہ لگ رہا ہے۔ حملے کے ایک گھنٹے بعد دھماکے کی جگہ وزیر داخلہ آزاد جموں وکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار نور نے معائنہ کیا اور انہوں نے اپنی نگرانی میں علاقے کو کلیئر کر وایا۔ اس کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد دھماکے میں شہید ہونے والی مسجد بلال کو دیکھنے کیلئے پہنچنا شروع ہو گئی۔ اس موقع پر نوجوان پاک فوج کے حق میں نعرے بھی لگاتے رہے۔ میزائل حملوں کے بعددار الحکومت مظفر آباد کی بجلی بند کر دی گئی اور شہر تاریکی میں ڈوب گیا لیکن لوگ پھر بھی ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں پر نکل آئے اور ہر شہری کے چہرے پر غم و غصہ عیاں تھا۔ اس دوران لائن آف کنٹر ول پر پاک فوج نے نیلم سے لے کر کوٹلی اور بھمبر تک 740 کلو میٹر طویل لائن آف کنٹرول پر بھارتی قابض فوج کی چو کیوں پر حملے شروع کر دیے جس میں بھارت کو شدید نقصان کی اطلاعات ہیں۔ طلوعِ فجر کے ساتھ ہی بھارتی قابض فوج نے لائن آف کنٹرول کے مختلف مقامات پر اگلے مورچوں کے سامنے سفید جھنڈے لہرا دیے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فوج کے سامنے بھارتی فوج بے بس دکھائی دے رہی تھی۔ بھارت کے ان بزدلانہ حملوں کے بعد دار الحکومت مظفرآباد میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں سینئر وزیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور، وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ، وزیرصحت نثار انصر ابدالی، چیف سیکرٹری،آئی جی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں مرکزی ایمرجنسی ریسپانس سنٹر قائم کر دیا گیا جو 24 گھنٹے کام کرے گا۔ ایمرجنسی ہیلتھ ریسپانس سنٹر اور محکمہ اطلاعات ایمرجنسی رسپانس سنٹر مرکزی ریسپانس سنٹر سے رابطے میں رہیں گے۔ یہ سنٹرز 24 گھنٹے کام کریں گے اور ہنگامی صورتحال کے بارے میں آگاہ رکھیں گے۔
اس موقع پر وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول پر شہد اور زخمی ہونے والے افراد کے ورثاکی بھرپور مالی مدد کی جائے۔ زخمیوں کی طبی امداد کو بھی ہر ممکن طور پر یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس میں بھارتی جارحیت سے ہونے والے مال مویشیوں اور مکانات کے نقصانات کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے جبکہ لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں بنیادی مراکز صحت میں ادویات سمیت عملہ کی کمی کو 24 گھنٹے میںپورا کیا جائے گا۔ بھارت کے ان بزدلانہ حملوں کی آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی قیادت بالخصوص صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ، سابق صدر سردار مسعود خان ، مسلم لیگ (ن) کے صدر شاہ غلام قادر، جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر مشتاق احمد خان ، کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر غلام محمد صفی ، مشعال ملک ، حریت رہنما الطاف احمد بٹ اور جمعیت اہلحدیث آزاد جموں و کشمیر کے ناظم دانیال شہاب مدنی نے مذمت کی اور پاک فوج کے بر وقت جواب کو نہ صرف سراہا بلکہ اسے قومی یکجہتی اور وحدت کی علامت قرار دیا۔سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی شہری آبادی، مردوں،عورتوں اور بچوں پر بلااشتعال اور وحشیانہ حملے کر کے نا قابلِ معاف جرم کیا ہے۔ یہ ایک مجرمانہ حملہ ہے جس کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت کے ان بزدلانہ حملوں کے خلاف پاکستان کا جواب اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے مطابق جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہے۔