ڈپریشن ، ذہنی اضطراب اور غصے پہ قابو
بے چینی، اضطراب، غصہ، ذہنی انتشار آج کل کے بنیادی مسائل ہیں۔ معاشرتی توڑ پھوڑ، مالی مسائل، جھوٹ، بے راہروی، وسائل کی کمی، جائز اور ناجائز ذرائع سے کامیابی حاصل کرنے کی ہوس، پے در پے ناکامیاں اور لمبی بیماری ذہنی اضطراب اور ڈپریشن کی بنیادی وجوہات ہیں۔
ہنستے مسکراتے انسان کم دکھائی دیتے ہیں جبکہ غصیلے چہرے زیادہ نظر آتے ہیں جو ذرا سی بات پہ غصے سے بھڑک اٹھتے ہیں اور پھر غصے میں آ کر ایسے ایسے کام کر جاتے ہیں جس کا خمیازہ آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ڈپریشن، ذہنی اضطراب، غصے پہ قابو پانے کے قدرتی طریقوں پر عمل کرنا چاہیے۔
ڈپریشن سے نجات:’’آج تو کام کرنے کو بالکل دل نہیں کر رہا کیونکہ میں بہت ڈپریشن میں ہوں۔ باس کی ناراضگی سے وہ صبح سے ہی ڈپریشن کا شکار ہے۔‘‘
’’امتحان میں ناکامی سے فلاں ڈپریشن میں مبتلا ہے۔ ڈپر یشن کا لفظ ہماری زبان کا حصہ بن چکا ہے اور اس کا استعمال بہت عام ہے کیونکہ افتراق و انتشار، پریشانی، معاشی مسائل اور بے چینی کے اس دور میں ہر کسی کو تھوڑی بہت پریشانی، پژمردگی، مایوسی وغیرہ لازماً رہتی ہے جس کو ڈپریشن کا نام دیتے ہیں۔ اس کو اگر صحیح طریقے سے کنٹرول نہ کیا جائے تو پھر یہ خطرناک نفسیاتی بیماری کی شکل اختیار کر لیتی ہے جس کی وجہ سے نفسیاتی بیماری کے ساتھ ساتھ آدمی کا جسم بھی بیمار ہو جاتا ہے۔
وجوہات:ڈپریشن کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ افراتفری کے اس مادی دور میں ہر کوئی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے اور اس کے لیے جائز اور ناجائز ہر طرح کے وسائل کو بروئے کار لاتا ہے۔ اگر نتائج اس کی توقع کے خلاف نکلیں تو پھر بندے کو پریشانی و پژمردگی گھیر لیتی ہے اور وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔امتحان میں ناکامی، گھریلو ناچاقی، محبت میں ناکامی، لمبی اور پرانی بیماری، مالی مسائل وغیرہ میں آدمی آسانی سے اعصابی تنائو کا شکار ہو جاتا ہے اور ڈپریشن میں مبتلا رہتا ہے۔
علامات:ڈپریشن کا شکار شخص ہر وقت پریشانی میں مبتلا رہتا ہے۔ کسی چیز میں اس کا دل نہیں لگتا۔ ایسے لگتا ہے کہ دنیا سے بالکل جی اٹھ گیا ہے اور ہر شے بے معنی لگتی ہے۔اگر صحیح علاج نہ کیا جائے تو پھر ڈپریشن کی بیماری لمبی ہو جاتی ہے اور پورے جسم پر اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ کبھی ایک تکلیف شروع ہوتی ہے اور کبھی دوسری۔ کسی قسم کی دوا کارگر نہیں ہوتی۔
علاج اور بچائو:جو لوگ اللہ پہ کامل یقین رکھتے ہیں اور ان کے دل میں اللہ پاک سے سب کچھ ہونے کا یقین ہوتا ہے وہ کبھی ڈپریشن کا شکار نہیں ہوتے۔ وہ ہر تکلیف، پریشانی، ناکامی کی صورت میں اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں۔ نفسیاتی الجھنوں اور ڈپریشن جیسی مصیبتوں سے بچنے کے لیے اللہ سے لو لگائیں۔ اسی پہ بھروسہ رکھیں۔ ہر حالت میں اس کی طرف رجوع کریں۔ ان شاء اللہ کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوگی اور ڈپریشن آپ کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا۔
اپنے آپ کو پہچانیے:اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو ایک خاص مقصد کے لیے اس دنیا میں بھیجا ہے۔ کوئی شے بے مقصد نہیں بنائی گئی۔ اللہ پاک کے نزدیک آپ کی بہت اہمیت ہے۔ اپنی اہمیت کو جانیے اور اس مقصد کو سمجھنے اور پورا کرنے کی کوشش کریں۔ اپنا کام پوری لگن اور دیانتداری سے کریں۔ انشاء اللہ مسائل خود بخود حل ہوتے جائیں گے۔
اپنے فیصلے خود کریں:جو لوگ اپنی زندگی کے بارے میں خود فیصلہ کرتے ہیں وہ ہمیشہ خوش و خرم رہتے ہیں۔ کامیابی کے لیے صحیح فیصلے کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوئوں پہ خوب غور کریں۔ اللہ سے مدد مانگیں کہ وہ آپ کو صحیح راہ دکھلائے۔ اللہ کا نام لے کر ایک فیصلہ کر لیں اور اس کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر دیں۔ انشاء اللہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔ اللہ پہ بھروسہ کر کے اپنے آپ کو پہچان کر اور اپنے فیصلے خود کر کے آپ ڈپریشن اور اس طرح کی دوسری نفسیاتی الجھنوں سے بچ سکتے ہیں۔
اضطراب اور بے چینی کو کیسے دور بھگایا جائے
دیکھنے میں اچھے بھلے اور صحت مند نوجوان کو ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا۔ وہ دو دن سے بے حد تکلیف میں مبتلا تھا اور کوئی چیز ہضم نہ ہوتی تھی۔ سر کے درد، بے چینی اور قے وغیرہ نے تنگ کر رکھا تھا۔ پورا چیک اپ کرنے کے بعد اس کا ہر سسٹم نارمل نکلا۔ ای سی جی اور دوسرے ٹیسٹ بھی بالکل ٹھیک تھے۔ مزید ہسٹری لینے سے پتہ چلا کہ اس کی دو دن پہلے شادی ہوئی تھی اور شادی کے دن سے ہی وہ سخت اضطراب کا شکار تھا۔ مزید پوچھنے پر بتایا کہ اس نے شادی سے پہلے کسی حکیم سے کوئی کشتہ لیا تھا جس نے اس کی صحت تباہ کر دی اور یوں نوجوان پریشانی، اضطراب اور بے چینی کا شکار ہوا جس کی وجہ سے مندرجہ بالا علامات پیدا ہوئیں۔ آج کل کے افراتفری کے دور میں ہر کوئی Anxiety یا اضطراب کا شکار ہے۔ زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں کسی نہ کسی مسئلے کی وجہ سے بندہ پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے۔ عورتیں بہت جلد اور آسانی سے بے چین اور فکر مند ہو جاتی ہیں۔اضطراب، بے چینی یا پریشان ہونے کی مندرجہ ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں۔
-1 موروثی اثر، -2 لمبی بیماریاں، -3 معاشرتی حالات، -4 بے روز گاری، -5 معاشی اور مالی مسائل، -6گھریلو الجھنیں اور مسائل، -7 شادی میں ناکامی اور-8 امتحان میں ناکامی
علامات:پریشانی اور اضطراب کی حالت میں بندہ بجھا بجھا سا رہتا ہے۔ بے سکونی دامن گیر رہتی ہے۔ اکیلا رہنے کو دل کرتا ہے۔ ہر وقت کسی انجانے خوف کا دھڑکا لگا رہتا ہے اور بندہ پریشان رہتا ہے۔ کھانے میں دل نہیں لگتا۔ گھر میں چین آتا ہے نہ باہر۔ ان ذہنی علامات کے ساتھ بعض جسمانی علامات بھی ہو سکتی ہیں جن میں چھاتی میں درد، نبض کا تیز چلنا، سانس کا مشکل سے آنا، بھوک کا ختم ہو جانا، بد ہضمی، قبض یا ڈائریا، سر درد، چکر آنا، بار بار پیشاب کا آنا وغیرہ شامل ہیں۔ ان علامات کے ساتھ آدمی سچ مچ کا بیمار لگتا ہے اور یہ گمان تک بھی نہیں ہو تاکہ اصل پرابلم دماغ میں ہے۔
اضطراب یا بے چینی پہ قابو:Anxiety یا اضطراب کو کنٹرول کرنے کے لیے مندرجہ ذیل زریں اصولوں پہ عمل کریں:جو لوگ اللہ پہ یقین رکھتے ہیں اور ہر وقت اس سے مدد مانگتے رہتے ہیں وہ بہت کم پریشان یا مضطرب ہوتے ہیں۔ اس لیے کوئی بھی کام شروع کرتے وقت اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں۔ اپنا کام ایمانداری سے کریں اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں۔
آج کے لیے کام کریں:کامیاب ہونے کے متمنی لوگوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ اپنا آج کا کام مکمل دیانتداری اور دلجمعی سے کریں۔ اپنی طرف سے کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ انشاء اللہ کامیابی آپ کا مقدر بنے گی اور آپ پریشان نہیں ہوں گے۔
روزانہ کا پروگرام:روزانہ فجر کی نماز پڑھ کر اپنے دن کا پروگرام بنائیں اور اس کے مطابق روز کا کام روز کریں۔ جو چیزیں زیادہ اہم اور ضروری ہیں۔ انہیں اولیت اور فوقیت دیں۔ کام کے ساتھ اپنے جذبات کو بھی روزانہ چیک کریں۔ اپنے خیالات کو پراگندہ نہ ہونے دیں۔ نفرت، غصے، پشیمانی اور حسد والے جذبات کو دل سے نکال دیں۔ محبت، خوشی، پیار اور تعاون کے جذبات کو دل میں بسالیں۔ اس سے آپ کا من راضی ہوگا۔ اگر دل راضی ہو تو بندہ کبھی مضطرب یا پریشان نہیں ہوتا۔
آرام:اپنے آپ کو جسمانی طور پر Relax رکھیں۔ دن میں جب بھی موقع ملے جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر مکمل Relax کریں۔ اس سے بدن کو سکون ملنے کے ساتھ ساتھ ذہن کو بھی سکون ملے گا۔
ہمیشہ خوش رہیں:خوش رہنے کی کوشش کریں۔ ہر کسی سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔ دوسروں کا دل اپنی خوش اخلاقی سے جیتیں۔ ہر شے کے مثبت پہلو پہ نظر رکھیں۔ اس سے آپ کا ذہن کبھی انتشار کا شکار نہ ہوگا۔ روزانہ کسی نہ کسی ضرورت مند کی ضرور مدد کریں۔ اس سے آپ کے اپنے کام آسان ہونگے۔
غذا کا حصہ:اپنی خوراک کو متوازن رکھیں۔ زیادہ مصالحہ دار اور اور مرغن غذائوں سے پرہیز کریں۔
بہت سے مشاغل اپنائیں:خالی ذہن شیطان کی آماجگاہ ہوتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اپنے آپ کو کسی نہ کسی تعمیری کام یا کسی سوشل ورک میں مصروف رکھا جائے۔ ان اصولوں پہ عمل کر کے اضطراب اور پریشانی سے مکمل طور پر بچا جا سکتا ہے۔
٭…٭…٭