پہیلیاں

تحریر : روزنامہ دنیا


کچھ لمبا ، کچھ گول مٹول لیکن اس کے اندر ہے خول خوب چھڑی سے اس کو پیٹواور پھر سن لو اس کے بول(ڈھول)

 ہرا  ہرا، پیلا پیلا

کچھ سوکھا، کچھ کچھ گیلا

نرم نرم اور ڈھیلا ڈھیلا

بن چاقو کے اس کو چھیلا

کیلا

کھڑی رہے تو بیٹھے کب

بیٹھ گئی تو بیٹھے سب

(چارپائی)

 کوئی بادل ، نہ کوئی سایہ

لیکن پھر بھی مینہ برسایا

(اوس)

 اک شے جب ہاتھ میں آئے

پانی پی پی کے گھلتی جائے

(صابن)

٭٭٭٭٭

اونچے ٹیلے پر وہ گائے

پیٹ سب اس کا بھرنے آئے

جتنا چاہو اسے کھلائو

وہ کہتی ہے اور بھی لائو

(آٹا پیسنے کی مشین)

ایک کھیتی کی شان نرالی

فصل ہے سب کی دیکھی بھالی

کاٹو بیشک جتنی بار

آپ سے آپ ہو پھر تیار

(بال)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

شہادتِ سیدنا حسین رضی الله عنہ

نواسہ رسول ؓ نے کربلا کے میدان میں دین اسلام کو دائمی بقا عطا کی

آفتابِ حسینیت کی حسین کرنیں

کوئی نہیں حسین سا،حسین بس حسین ہے

آج شبیر پہ کیا عالمِ تنہائی ہے

آج شبیر پہ کیا عالمِ تنہائی ہےظلم کی چاند پہ زہرا کی گھٹا چھائی ہے

جب اصغر معصوم کی گردن پہ لگا تیر

جب اصغر معصوم کی گردن پہ لگا تیراور شاہ کے بازو میں بھی پیوست ہوا تیر

عظیم شاہسوار (پانچویں قسط)

عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے امیر لشکر عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ سے گزارش کی ’’ امیر محترم! موجودہ طریقہ جنگ میں مجھے کامیابی کے امکانات نظر نہیں آتے‘‘۔’’ابن زبیر‘‘! عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ بولے: ’’میدان جنگ کی صورتحال کو دیکھ کر ہی میں نے اس انداز جنگ کو اختیار کیا ہے، اگر تمہارے ذہن میں اس سے بہتر کوئی تجویز ہے تو ضرور بتائو‘‘؟

پھر سے ساتھ!

عائشہ امیر گھرانے کی لاڈلی بیٹی تھی۔ بنگلہ، نوکر چاکر، بہترین اسکول اور ہر سہولت میسر تھی۔ اس کے والدین اکثر کاموں میں مصروف رہتے، سو اس کا زیادہ وقت اپنی ہم جماعت سدرہ کے ساتھ گزرتا تھا۔ سدرہ، دراصل عائشہ کے گھر میں کام کرنے والی ماسی رضیہ کی بیٹی تھی۔ دونوں ایک ہی اسکول اور ایک ہی کلاس میں تھیں۔ سدرہ خاموش طبع اور محنتی لڑکی تھی۔ کتابوں سے اسے خاص لگاؤ تھا۔