جب اصغر معصوم کی گردن پہ لگا تیر

تحریر : روزنامہ دنیا


جب اصغر معصوم کی گردن پہ لگا تیراور شاہ کے بازو میں بھی پیوست ہوا تیر

ہاتھوں پہ تڑپنے لگا بچہ بھی جو کھا تیر

شہہ نے کہا اس پیاسے کو تھا مارنا کیا تیر

کب ہم نے کہا تھا کہ زبردستی سے لیں گے

اتنا ہی کہا ہوتا کہ ہم پانی نہ دیں گے

 

یہ جانتے تو خیمے سے لاتے نہ اسے ہم

تم نے ہمیں محجوب کیا بانو سے اس دم

یہ کہتے تھے ملعونوں سے بادیدہ پرنم

جو ہاتھوں یہ معصوم تڑپ کر ہوا بے دم

فرمایا اسے پہلوئے اکبر میں لٹا کر

تم ڈریو نہ اب ہم بھی یہیں سوتے ہیں آکر

 

بن ماں تم اکیلے کبھی سوئے نہیں اصغر

جنگل میں اکیلا تمہیں چھوڑونگا میں کیوں کر

پھر قبلے کی جانب یہ کہا ہاتھ اٹھا کر

سب فانی ہیں تو باقی ہے اے خالق اکبر

کیا کیا ہوئے مجھ پر ہیں ستم اہل جفا سے

پر پاؤں نہیں میرا ڈگا راہ رضا سے

 

کام آئے تری راہ میں انصار بھی سارے

اور بیٹے جو زینب کے تھے بیٹوں سے بھی پیارے

وہ دونوں مری آنکھوں کے آگے گئے مارے

سرپر مرے سر بیٹوں نے مسلم کے بھی مارے

گر کوئی میرا یار و مددگار نہیں ہے

جز تیری مدد کچھ مجھے درکار نہیں ہے

(میر خلیق)

٭٭٭٭

تو نے حسینؓ دہر کے ششدر بنا دیا

طوفاں کو نائو سیل کو لنگر بنا دیا

ان تلخیوں کو قند بنایا جو زہر تھیں

پھر مسکرا کے قندِ مکرر بنا دیا

مولا حبیب ابن مظاہر کے شیب کو

تو نے شباب قاسم و اکبر بنا دیا

مقتل میں صرف ایک تبسم کی موج نے

زنجیر غم کو زلف معنبر بنا دیا

جس تشنگی کی آگ پہ تھی کربلا کی دھوپ

اس تشنگی کو چشمۂ کوثر بنا دیا

جو کاٹتا ہے گردن شاہانِ حق شکن

اپنی رگ گلو کو وہ خنجر بنا دیا

جب پتھروں کو لوگ بتوں میں بدل چکے

تو نے بتوں کو توڑ کے پتھر بنا دیا

تیرے ثبات و عزم نے خود دوش موت کو

اک دائمی حیات کا منبر بنا دیا

یوں سر جھکا دیا کہ ردائے نیاز کو

ہم رنگ ناز حضرت داور بنا دیا

جس اک عدد میں دولتِ ذبح عظیم تھی

تو نے اس اک عدد کو بہتر بنا دیا

(جوش ملیح آبادی)

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭