انٹیریئر ڈیزائننگ منصوبہ بندی اور تخلیقی سوچ اپنائیں

تحریر : سارہ خان


گھر ہر انسان کی زندگی کا سب سے اہم گوشہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر خواتین کے لیے یہ صرف چار دیواری نہیں بلکہ محبت، سکون اور اپنے ذوق کا عکس ہوتا ہے۔ خواتین گھروں کو خوبصورت بنانے کے لیے تن من دھن کی قربانی دیتی لیکن اگر تھوڑی سی منصوبہ بندی اور تخلیقی سوچ بھی شامل کر لی جائے تو یہی گھر جدید اور دلکش نظر آنے لگتا ہے۔ آئیے آپ کو کچھ آسان اور سادہ انٹیریئر ڈیزائننگ کی تجاویز بتاتے ہیں جو آپ کے گھر کو کم خرچ میں نیا روپ دے سکتی ہیں۔

روشنی کا جادو

روشنی کسی بھی کمرے کی خوبصورتی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ دن کے وقت کوشش کریں کہ قدرتی روشنی زیادہ سے زیادہ اندر آئے۔ کھڑکیوں کے ساتھ ہلکے رنگ کے پردے استعمال کریں تاکہ سورج کی روشنی اندر آ سکے اور کمرے میں کشادگی کا احساس ہو۔ شام کے وقت لیمپ اور فیری لائٹس استعمال کر کے ایک نرم اور پرسکون ماحول بنایا جا سکتا ہے۔ بیڈرومز کے لیے پیلے رنگ کی ہلکی روشنی موزوں ہے جبکہ لاؤنج میں وائٹ لائٹس زیادہ بہتر نظر آتی ہیں۔

 دیواروں کا استعمال

خالی دیواریں کمرے کو سرد اور بے جان بنا دیتی ہیں۔ آپ دیواروں پر مختلف وال پیپرز، پینٹنگز یا فیملی فوٹوز لگا کر ان کو دلکش بنا سکتی ہیں۔ اگر بجٹ کم ہو تو صرف ایک دیوار پر خوبصورت رنگ (Accent wall) کروا لیں تاکہ کمرہ منفرد لگے۔ اکثر گھروں میں جگہ کی کمی ہوتی ہے۔ چھوٹے کمروں کے لیے ہلکے رنگ جیسے سفید، کریم یا ہلکا نیلا استعمال کریں کیونکہ یہ کمرے کو بڑا دکھاتے ہیں۔ فرنیچر کم اور سادہ رکھیں تاکہ جگہ کھلی کھلی لگے۔ فولڈ ہونے والے صوفے یا بیڈ چھوٹے گھروں کے لیے بہترین ہیں۔

 قدرتی عناصر شامل کریں

گھر میں سبز پودے اور پھول تازگی اور خوبصورتی کا احساس دلاتے ہیں۔ آپ اپنے بیڈروم یا ڈرائنگ روم میں چھوٹے گملے رکھ سکتی ہیں۔ اگر آپ کو پودوں کی دیکھ بھال مشکل لگتی ہے تو آرٹیفیشل پودے بھی ایک اچھا آپشن ہیں۔کپڑوں اور فیبرکس سے بھی گھر کا ماحول بدلا جا سکتا ہے۔ پردے، کشن کور، صوفہ کور اور بیڈ شیٹس میں رنگین لیکن ہم آہنگ ڈیزائن منتخب کریں۔ کوشش کریں کہ ایک ہی کمرے میں زیادہ رنگ استعمال نہ ہوں تاکہ نظر پرسکون رہے۔ موسم کے لحاظ سے فیبرک بدلنے سے بھی گھر کا ماحول نیا لگنے لگتا ہے۔

 پرانی چیزوں کو نیا روپ دیں

اگر نیا فرنیچر خریدنا ممکن نہ ہو تو موجودہ فرنیچر پر نیا پالش کروا لیں یا صوفے کے کشنز بدلوا دیں۔ پرانی لکڑی کی الماری کو پینٹ کر کے دوبارہ استعمال کریں۔ چھوٹے موٹے DIY پروجیکٹس سے بھی آپ گھر کے لْک کو بدل سکتی ہیں۔

 باورچی خانے اور باتھ روم پر توجہ دیں

یہ دونوں جگہیں اکثر نظر انداز ہو جاتی ہیں۔ باورچی خانے میں چیزوں کو ترتیب سے رکھیں، خوبصورت جار اور بوتل سیٹس استعمال کریں۔ باتھ رومز میں خوشبودار موم بتیاں، خوبصورت ٹاولز اور صاف شفاف شیشے ایک نفیس احساس دیتے ہیں۔ گھر  کو خوبصورت بنانے کے لیے مہنگی چیزیں خریدنا ضروری نہیں۔ آپ اپنے ذوق، تخلیقی صلاحیت اور تھوڑی سی محنت سے اپنے گھر کو جنت کا نمونہ بنا سکتی ہیں۔ پاکستانی خواتین کے لیے یہ تجاویز نہ صرف گھر کو نیا لْک دیں گی بلکہ ہر آنے والا آپ کے ذوق کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔