اپیکس کمیٹی کے فیصلے امید افزا
گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کا 19 واں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبے کی سیکورٹی صورتحال، امن عامہ اور عوامی مفادات سے متعلق اہم معاملات پر غور و خوض کیا گیا۔
اپیکس کمیٹی نے سمگلنگ کے خلاف جاری مہم کو مؤثر بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سمگلنگ میں ملوث ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے رولز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت بھی کی گئی۔ اپیکس کمیٹی نے واضح کیا کہ بلوچستان میں شاہراہوں کو احتجاج کے نام پر بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کمیٹی نے غیر قانونی ترسیلاتِ زر میں ملوث عناصر کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کو کارروائی کی ہدایت دی اور ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھتہ خوری کا تدارک کیا جائے گا تاکہ کان مالکان کو سرمایہ کاری اور کاروبار کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا جاسکے۔ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں پولیس اور لیویز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف رسپانس میکنزم کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا جبکہ محکمہ داخلہ کی جانب سے فورتھ شیڈول کے طریقہ کار کو ڈیجیٹلا ئز کرنے کے عمل پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بھی اپیکس کمیٹی نے کئی فیصلے کئے مثال کے طور پر بولان روٹ پر قومی شاہراہ کی توسیع اور ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس صوبائی حکومت خود تعمیر کرے گی جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ہدایت کی گئی کہ ویسٹرن بائی پاس کوئٹہ 25 دسمبر تک مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات کے ٹینکرز کو شہری آبادی میں داخل ہونے سے روکا جائے گا۔ علاوہ ازیں پٹ فیڈر کینال منصوبے کیلئے ڈیرہ بگٹی کے علاقے میں ایف سی کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی، چمن ماسٹر پلان پر کام کی رفتار تیز کرنے اور ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کو فعال بنانے کے فیصلے بھی اجلاس کا حصہ رہے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمگلنگ، غیر قانونی ترسیلات زر اور بھتہ خوری میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان میں کوئی بھی سڑک احتجاج کے نام پر بند نہیں ہونے دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ریاست کے خلاف subversion میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی تیز کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن، غیر قانونی ترسیلات زر اور بھتہ خوری کو ہر صورت روکا جائے گا، نوجوانوں کو سرکشی اور منشیات جیسی لعنتوں سے دور رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے، کسی کو بھی ریاست کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر این ایچ اے شاہراہوں کی تعمیر میں تاخیر کرے گی یا حیل و حجت سے کام لے گی تو صوبائی حکومت عوامی مفاد میں یہ شاہراہیں خود تعمیر کرے گی۔ اسی ضمن میں بولان روٹ پر سڑک کی توسیع و کشادگی کیلئے صوبائی حکومت ایک ارب 70 کروڑ روپے فراہم کرے گی۔
اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندے نے یہ منصوبہ رواں ماہ کے آخر میں شروع کرکے چھ ماہ میں مکمل کردینے کی یقین دہانی کرائی۔سیاسی مبصرین کے مطابق صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے بلوچستان کیلئے مثبت اور دور رس نتائج کے حامل ہیں۔ ان فیصلوں سے نہ صرف صوبے میں قانون کی بالادستی کو تقویت ملے گی بلکہ سمگلنگ، بھتہ خوری، غیر قانونی ترسیلات زر اور دہشت گردی جیسے مسائل پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ ترقیاتی منصوبوں، شاہراہوں کی توسیع اور سوشل میڈیا پر ریاست مخالف عناصر کے خلاف اقدامات سے صوبے میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا جس سے بلوچستان کی معیشت مضبوط ہوگی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی جانب سے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے عزم نے عوام میں اعتماد پیدا کیا ہے جبکہ نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے دور رکھنے اور ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے اقدامات کو بھی سراہا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر ان فیصلوں پر عمل کیا جائے تو بلوچستان امن و امان اور معاشی و سماجی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو سکتا ہے۔صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کئے جا نے والے فیصلے بلوچستان کیلئے امید افزا ہیں کیونکہ ان میں صوبے کی سیکورٹی، ترقی اور معاشی استحکام کیلئے عملی اقدامات طے کئے گئے ہیں۔ سمگلنگ، بھتہ خوری اور غیر قانونی ترسیلات زر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ صوبے میں قانون کی بالادستی اور کاروباری ماحول کی بہتری کی ضمانت ہے۔ ترقیاتی منصوبوں، شاہراہوں کی توسیع اور سوشل میڈیا پر ریاست مخالف عناصر کے خلاف اقدامات سے نہ صرف عوامی تحفظ میں اضافہ ہوگا بلکہ بلوچستان میں سرمایہ کاری اور خوشحالی کے دروازے بھی کھلیں گے۔
صوبے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مون سون بارشوں کے دوران مختلف واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق جبکہ سات زخمی ہوگئے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں کے دوران جاں بحق ہونے والوں میں دو مرد، چار خواتین اور چار بچے جبکہ زخمیوں میں چار مرد، دو خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔ پی ڈی ایم اے نے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث 42 گھروں کو نقصان پہنچاجن میں سے آٹھ گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ 34 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔رپورٹ کے مطابق واشک میں طوفانی بارشوں کے باعث پانچ مکانات مکمل تباہ ہوئے جبکہ موسیٰ خیل میں دو مکانات اور خضدارمیں 15، سوراب میں پانچ، واشک میں آٹھ گھروں کو جزوی نقصان پہنچا،قلعہ سیف اللہ میں چار اور جھل مگسی میں دو گھروں کو بارشوں سے نقصان پہنچا۔اس کے علاوہ زیارت میں ایک تعلیمی ادارہ بھی بارشوں کے باعث متاثر ہوا ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور متاثرہ خاندانوں کو خوراک، خیمے، کمبل اور دیگر ضروری اشیا فراہم کی جا رہی ہیں۔ حکام نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر افراد احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔