مسائل اور ان کا حل
وضو میں بغیر ہاتھ پھیرے پائوں دھونا :سوال:بوجہ معذوری وضوکرتے وقت پاؤں ہاتھ مارکرنہیں دھوتا،صرف لوٹے سے پاؤں پر پانی ڈال لیتا ہوں اور کبھی کبھار پاؤں پر پہلے پانی ڈال لیتاہوں اورباقی بعدمیں کرتاہوں کوئی حرج تونہیں؟(رفاقت سجرا، سرگودھا)
جواب: عضوکودھوتے وقت سنت یہ ہے کہ اس پرہاتھ بھی پھیرے تاکہ کوئی جگہ سوکھی نہ رہے اور سب جگہ پانی پہنچ جائے۔تاہم اگر معذوری کی وجہ سے ہاتھ سے نہ مل سکیں تو کوئی حرج نہیں ،وضو درست ہوجائے گا۔ البتہ اس بات کااطمینان کرلیاجائے کہ کوئی جگہ خشک نہ رہے اوراس کیلئے اگرپاؤں پرہاتھ پھیرنا دشوار ہو تو آپس میں ایک پاؤں کو بھی دوسرے پاؤں پرپھیرکرمل سکتے ہیں۔
غیر محرموں کی موجودگی میں نماز پڑھنے
کی صورت میں عورت کا چہرہ ڈھانکنا
سوال:عورت اگرگھرسے باہرنمازپڑھے تو چہرہ ڈھانک کرپڑھ سکتی ہے؟(سدرہ، اوکاڑہ)
جواب:جی ہاں غیر محرموں کے سامنے نماز پڑھنے کی صورت میں چہرہ ڈھانک کرہی نماز پڑھیں۔( سنن الترمذی)
دوران نماز کہنی لگا کر نمازی کو اٹھانا
سوال:میں اور میرا ایک بوڑھا ساتھی کرسی پربیٹھ کرنمازاداکرتے ہیں۔وہ بزرگ کمزوری کی وجہ سے باجماعت نمازپڑھتے ہوئے سوجاتے ہیں۔ میں دوران نمازاپنی کہنی ان کو مارکرجگادیتاہوں۔ اس طرح میری نماز ہوئی یانہیں ؟(رفیع ڈار، لاہور)
جواب:ہلکی سی کہنی لگانے سے سے نماز پر اثر نہیں پڑتامگر زیادہ حرکت اور عمل کثیر سے احتراز لازم ہے ۔
نیندسے وضو ٹوٹنے کی تفصیل
سوال:ٹیک لگائے ہوئے اگرنیندآجائے تو کیاوضورہے گا؟(اشرف تفہیمی، جھنگ)
جواب:ٹیک لگا کر سونے سے اگر اتنی غفلت ہوئی کہ وہ ٹیک ہٹالینے سے سونے والا گرسکتاہوتو ایسی صورت میں وضوٹوٹ جاتا ہے۔ اگرٹیک لگائے بغیربیٹھے بیٹھے سو جائے اور گرے نہیں یاگرجائے لیکن گر کر فوراً آنکھ کھل جائے توان صورتوں میں وضونہیں ٹوٹتا۔
انسان کو موت کے وقت کونسا
وقت معلوم ہوتا ہے ؟
سوال :سناہے کہ جب انسان مرتاہے اسے عصر کاوقت معلوم ہوتاہے۔ اگرنمازی ہے تو فرشتوں سے کہے گاکہ مجھے نمازپڑھ لینے دو۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عصرسے مغرب تک زندگی میں انسان کوپانی نہیں پیناچاہئے، کیا یہ درست ہے؟(زاہد حسین، کراچی)
جواب :جی ہاں بعض احادیث میں یہ بات مذکور ہے جیساکہ علامہ ابن القیم ؒنے کتاب الروح( ص:91)میں صحیح ابی حاتم کی ایک طویل روایت نقل کی ہے جس میں ہے۔’’مردہ اٹھ کر بیٹھ جاتاہے، اسے ایسا ظاہر ہوتا ہے جیسے سورج غروب ہورہاہے۔اگر نمازی تھا تو وہ مردہ کہتاہے مجھے نمازپڑھنے دو۔تاہم ان احادیث میں سے بعض سند کے اعتبار سے کمزور ہیں نیز عصر ومغرب کے درمیان پانی نہ پینے کی بات غلط اور بے اصل ہے لہٰذا عصر اور مغرب کے درمیان کھاپی سکتے ہیں ۔
دو بیوگان اور والدہ اور
اولاد میں ترکہ کی تقسیم
سوال: میرے چچا محترم ایک حادثے میں وفات پاگئے ہیں، ان کے ورثاء میں درج ذیل افراد ہیں : والدہ ، 2 بیوہ، 2بیٹیاں، 4بہنیں،3 بھتیجے،ایک بھتیجی۔تمام وارث حقیقی ہیں۔ شریعت کے مطابق حصہ داری کیاہوگی ؟ (محمد ادریس ،ضلع ہری پور)
جواب:صورت مسئولہ میں مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جوکچھ منقولہ و غیرمنقولہ مال و جائیداد، دکان، مکان، پلاٹ زمین، سوناچاندی، نقدرقم ،کپڑے، برتن غرض ہرطرح کا جو چھوٹا بڑا سازوسامان چھوڑاہے وہ سب ان کاترکہ ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کاخرچہ نکالنے کے بعد اگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہوتواسے اداکیا جائے گا۔ اس کے بعداگرانہوں نے کوئی جائزوصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ سے نافذکرنے کے بعدمابقیہ کل ترکہ کو96مساوی حصوں میں تقسیم کرکے6حصے مرحوم کی ہرایک بیوہ کو اور 16 حصے مرحوم کی والدہ کو،32حصے مرحوم کی ہرایک بیٹی کواورایک ایک حصہ مرحوم کی ہرایک بہن کودے دیا جائے ۔واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں مرحوم کے بھتیجے اور بھتیجیوں کامرحوم کے ترکہ میں شرعاًکوئی حصہ نہیں ہے۔
نیزیہ جواب اس وقت ہے جبکہ دونوں بیٹیاں بھی مرحوم ہی سے ہوں اورمرحوم کے دادا اور والد اور بھائی کاانتقال مرحوم سے پہلے ہوا ہو۔ اگران 3 میں سے کسی کابھی انتقال مرحوم کے بعد ہوا ہو تو یہ حکم نہیں ہو گا۔ایسی صورت میں تفصیل لکھ کرمسئلہ دوبارہ معلوم کرلیاجائے۔
فکسڈ ریٹ پر قرضلینا
سوال : فکسڈ ریٹ کے ساتھ لون لینا جائز ہے یا نہیں ؟ یعنی ہر ماہ فکسڈ قسط دی جائے گی؟ ( مسز فاروق، لاہور)
جواب :فکسڈ ریٹ کے ساتھ قرض لینے کا کیا مطلب ہے ؟اگر یہ مراد ہے کہ لئے گئے قرض پر ہر ماہ اضافی رقم دی جائے گی تو شرعاًیہ سود ہے، جس کا لین دین حرام ہے۔ قرض کا شرعی اصول یہ ہے کہ جتنا قرض لیا گیا صرف اتنا ہی ادا کیا جائے، چاہے باہمی رضامندی سے قسط وار اداکیا جائے۔ قرض کے طور پر لی گئی رقم پر کسی قسم کا اضافہ لینا دینا حرام ہے، جس سے احتراز کرنا لازم ہے ۔
مکروہ اوقات میں سجدہ تلاوت اداکرنا
سوال:کیاسجدہ تلاوت مکروہ اوقات میں بھی ادا کیا جا سکتا ہے؟ کیاسجدہ تلاوت نمازسے متصل بھی اداہوسکتاہے؟
جواب:جب آیت سجدہ غیر مکروہ وقت میں پڑھی گئی ہو توسجدہ تلاوت کی ادائیگی مکروہ اوقات میں جائزنہیں۔ البتہ اگرمکروہ اوقات میں ہی آیت سجدہ پڑھی گئی تو پھر مکروہ وقت میں سجدہ تلاوت جائز ہے۔ (وفی الھندیہ)