حکومت کیلئے بڑی سفارتی کامیابیوں کا ہفتہ

تحریر : عدیل وڑائچ


رواں ہفتہ پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کا ہفتہ ہے۔ معرکۂ حق کے بعد پاکستان کو دنیا بھر میں اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران تین ڈیویلپمنٹس صرف برطانیہ کی جانب سے ہوئی ہیں۔ پاکستان کی سیاسی قیادت ہو یا عسکری قیادت یا سفارتی ٹیم، سبھی پاکستان کا مقدمہ لڑنے میں مصروف ہیں۔ ایسے میں جب بھارت کو سفارتی محاذ پر سبکی کا سامنا ہے پاکستان ایک کے بعد ایک کامیابی حاصل کر رہا ہے۔آئی ایم ایف بھی کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے۔ پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ماہر بینکی(Mahir Binici) نے دو روز قبل کہا تھا کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام اور اصلاحات کی رفتار حوصلہ افزا ہے، جوپائیدار ترقی اور سبز معیشت کی جانب مثبت پیش رفت کا عندیہ دیتی ہے۔ جہاں پاکستان کی امریکا کے ساتھ تجارتی ڈیل کے معاملات آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں وہیں تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین تجارت کا باضابطہ سٹرکچر بننے جا رہا ہے۔ اس کیلئے پاکستان اور برطانیہ کے تجارت پر مذاکرات کا میکانزم بن گیا ہے، دونوں ممالک نے ورکنگ گروپ تشکیل دے دئیے ہیں جن میں یہ طے ہونے جارہا ہے کہ دونوں ممالک کو تجارت کے میدان میں ایک دوسرے سے کیا مل سکتا ہے۔ اگرچہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین تجارت کا حجم4.7 ارب پاؤنڈ ہے اور گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں دو طرفہ تجارت میں 7.3 فیصداضافہ ہوا ہے مگراس کے باوجود دونوں ممالک کے مابین تجارت کے باضابطہ سٹرکچر کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں وزیر تجارت جام کمال خان اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی کوششوں سے دونوں ملک پہلی مرتبہ دو طرفہ تجارت کا ایک باضابطہ سلسلہ شروع کرنے جارہے ہیں۔ برطانیہ اور پاکستان کے وزرا نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے، یہ اعلانات برطانیہ پاکستان ٹریڈ ڈائیلاگ کے آغاز کے موقع پر کئے گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے وزرا نے نئی برطانیہ پاکستان بزنس ایڈوائزری کونسل کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے جس میں ممتاز کاروباری رہنما اور سرکاری حکام شامل ہوں گے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کی مارکیٹ تک رسائی کی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے تیاری کر چکے ہیں۔ اگرچہ پاک برطانیہ تجارتی معاہدے میں کئی ماہ درکار ہیں مگردونوں ممالک کے مابین نئے دور کاآغاز ہو چکا ہے۔ پاکستان سے ٹیکسٹائل اور کھیلوں کے سامان سمیت کئی شعبوں کی پیداوار کی برآمد میں اضافہ ہو گا۔ پاکستان کے پاسپورٹ کی قدر میں بہتری دیکھی جانے لگی ہے، جہاں پاکستان کے یو اے ای کے ساتھ ویزا اجرا میں مشکلات کے خاتمے کیلئے معاملات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔ برطانیہ بھی پاکستانی طلبہ اور دیگر کیٹیگریز میں پہلے سے زیادہ سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران44 ہزار پاکستانی طلبہ کو برطانوی سٹوڈنٹ ویزے جاری کئے گئے۔ متحدہ عرب امارات کے ویزے کے مسائل کے حل کیلئے وزیر داخلہ محسن نقوی متحرک ہیں اور امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستانیوں کیلئے متحدہ عرب امارات کے ویزوں میں رکاوٹیں جلد ختم ہونے جا رہی ہیں۔سویڈن نے گزشتہ دو برسوں سے پاکستان سے ویزا سروس پہلے ختم اور پھر محدود کر رکھی تھی۔ پاکستان اور سویڈن کے مابین حالیہ سفارتی رابطوں کے بعد پاکستانیوں کیلئے ایک مرتبہ پھرویزوں کا اجرا شروع کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ دو برس پاکستانیوں کو سویڈن ویزا کے حصول کیلئے تھائی لینڈ یا ایتھوپیا جانا پڑتا تھا۔ 

ایک اور بڑی خوشخبری یہ ہے کہ برطانیہ نے پاکستان کوایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا ہے، یعنی پاکستانی ایئر لائنز پر پانچ سال قبل لگنے والی پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی ایئر لائنز اب برطانیہ کیلئے پروازوں کی اجازت کی درخواست دے سکتی ہیں۔ برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق ایوی ایشن سیفٹی میں بہتری پر برطانیہ کے ایئر سیفٹی کمیشن نے پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانیہ نے 2020ء میں پائلٹس کے لائسنس کے معاملے کے بعد پاکستان پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ برطانیہ جانے والی پروازوں سے قومی ایئرلائن کو سالانہ 37 فیصد ریونیو حاصل ہوتاتھا، اس پابندی کے بعد پاکستان کی قومی ایئر لائن کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا تھا وہیں برطانیہ سفر کرنے والے پاکستانیوں کیلئے ایک بڑی سہولت ختم ہو گئی تھی جو اَب بحال ہو گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں پاکستان سے مانچسٹر جبکہ دوسرے مرحلے میں برمنگھم اور لندن کیلئے پروازیں شروع ہونے جا رہی ہیں۔ اس ڈیویلپمنٹ میں بھی برطانیہ میں پاکستانی سفارتی ٹیم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لیڈروں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے ماضی میں پاکستانی پروازوں پر پابندیاں لگیں اور ملکی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔ 

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار جو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے چین گئے تھے، نے ایس سی او کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی ہے۔ نائب وزیر اعظم کی روسی اور ایرانی وزرائے خارجہ سے بھی سائیڈ لائنز پر ملاقاتیں ہوئی ہیں، جبکہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے حالیہ دنوں یو اے ای اور ایران کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ایرانی صدر سے ملاقات کی اور اسرائیل جنگ میں فتح پر مبارکباد دی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کو نیک خواہشات اور احترام کا پیغام پہنچایا اور ایرانی صدر نے اسرائیل کی مسلط کر دہ جنگ کے دوران پاکستان کی مخلصانہ حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ 

انڈونیشیا کے وزیر دفاع بھی حالیہ دنوں ایک اعلیٰ سطح وفد کے ساتھ پاکستان آئے۔انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر سے ملاقاتیں کیں جن میں دفاعی معاہدے کے نفاذ کو تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔وزیر اعظم نے پاکستان کے انڈونیشیاکے ساتھ دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں، خصوصاً دفاعی پیداوار میں تعاون کے مزید موقع تلاش کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔یہ تمام سفارتی ڈیویلپمنٹس گزشتہ چند روز کے دوران ہوئی ہیں اورآنے والے دنوں میں ان میں تیزی آتی دکھائی دے رہی ہے۔ معرکۂ حق کے بعد پاکستان ایک نیا پاکستان بن چکا ہے جسے دنیا اب اہمیت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭