مسائل اور ان کا حل
تاحیات خود اور بیٹے کے رہنے کی :شرط کے ساتھ مکان وقف کرنا سوال: میں اپنا ذاتی مکان ایک مدرسہ کووقف کرنا چاہتا ہوں،لیکن میری شرط یہ ہے کہ جب تک میں حیات ہوں میں اسی میں رہوں گااوراسی طرح جب تک میراسب سے چھوٹا بیٹا جاوید حیات ہے وہ بھی اسی میں رہے گا۔
میرابیٹانہ اسے کرایہ پردے سکتاہے نہ بیچ سکتاہے،پھرہم دونوں کے بعداس مکان کاقبضہ مدرسہ کودے دیاجائے ۔آپ شرعی طورپررہنمائی فرمائیں کہ اس طرح مکان کے وقف میں تاحیات اپنی اوراپنے بیٹے کی رہائش کی شرط لگانا درست ہے؟ اوراس شرط کے ساتھ شرعاً یہ مکان فی الحال وقف ہوجائے گا؟ (شبیرشاہ، کراچی)
جواب:صورت مسئولہ میں آپ کیلئے مذکورہ مکان وقف کرتے وقت اس میں تاحیات اپنی اور اپنے مذکورہ بیٹے کے رہنے کی شرط لگانا شرعاً جا ئز ہے۔اس سے وقف کی صحت پرکوئی اثرنہیں پڑے گا۔تاہم یہ اس وقت جائزہے کہ آپ کے ورثاء غنی ہوں اور وقف سے ان کو محروم کرنا مقصود نہ ہوبلکہ ثواب کاارادہ ہویااس مکان کے علاوہ آپ کی کوئی اورجائیدادبھی ہو(احسن الفتاویٰ، 416/2)
واضح رہے کہ آپ بحالت صحت مذکورہ شرط کے ساتھ جیسے ہی اپنامکان وقف کریں گے توزبانی یا تحریری وقف کرتے ہی یہ مکان مدرسہ کیلئے شرعاً وقف ہو جائے گا،جس کے بعداسے فروخت کرنے یا کسی کوگفٹ کرنے کااختیارنہ آپ کو ہو گا اورنہ آپ کے بیٹے کو،اور نہ آپ دونوں کے بعدآپ کے ورثاء کوہوگا۔تاہم حسب شرط آپ اورآپ کا مذکورہ بیٹا اس میں تاحیات رہائش اختیارکرسکیں گے اورآپ دونوں کے بعد اس مکان کاعملی قبضہ مدرسہ کو دینا آپ کے ورثاء پر شرعاً لازم ہوگا۔نیزاگرآئندہ وقف کے ضیاع کااندیشہ ہوتوقانونی توثیق کیلئے وقف نامہ سرکاری طور پر رجسٹرڈ کرا لینا چاہئے۔(فی الدر المختار، 4؍384)
لفظ حرام سے طلاق ہونا
سوال :میری اپنی بیوی سے کسی بات پرلڑائی ہوئی، میں نے لڑائی کے دوران اسے کہا کہ ’’ تم مجھ پرحرام ہو‘‘۔میری بیوی نے اپنے میکے والوں کو بلا لیا اور انہیں کہا کہ اس نے مجھے طلاق دے دی ہے۔ اس صورت میں کیا ہو گا؟ شرعاً آگاہ فرمائیں (نصیر الدین ،چشتیاں )
جواب :صورت مسئولہ میںآپ کی بیوی پرایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہے، نکاح ختم ہو گیا،اب رجوع جائزنہیں ۔تاہم اگر آپ دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے ساتھ رہنا چاہیں تو2گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر پر نیا نکاح کرکے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ نیز آئندہ آپ کوصرف 2 طلاقوں کا اختیار ہو گا۔ (فی ردالمحتار، 3؍302)،(فی الھندیۃ ،1؍472)
واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ آپ نے مذکورہ الفاظ سے قبل یا بعد کبھی کوئی زبانی یا تحریری طلاق نہ دی ہو۔ بصورت دیگریہ حکم نہیں ہوگا۔ایسی صورت میں تفصیل لکھ کرمسئلہ دوبارہ معلوم کرلیاجائے۔
میت کو دفنانے کے بعد دعا کرنا
سوال:میرے چچا کا انتقال ہوا تو انہیں دفنانے کے بعدجب ان کے سرہانے سورہ بقرہ کا اوّل اورپائنتی کی جانب سورہ بقرہ کو آمن الرسول سے آخر تک پڑھاگیا۔اس کے بعد دعا کی گئی۔میرے ایک پڑوسی کا کہناہے کہ میت کو دفنانے کے بعددعاثابت نہیں، آپ مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کیا ان کی بات درست ہے۔(شیخ خالد، ملتان)
جواب:میت کوقبرمیں دفن کرنے کے بعد دعا کرنا کئی احادیث سے ثابت ہے لہٰذا آپ کے پڑوسی کی مذکورہ بات شرعاً درست نہیں۔ تدفین میت کے بعد دعا کرنی چاہئے ۔(سنن ابو داؤد، 103/2)،(فتح الباری، ج11، ص 122)،(فتاویٰ محمودیہ 148/9)۔
جدہ میں قیام کرنے والا جدہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرسکتا ہے
سوال:پاکستان سے گیاہواایک معتمرجدہ میں دودن قیام کیلئے جاتاہے، کیاوہ جدہ سے عمرہ کااحرام باندھ کرعمرہ کر سکتا ہے؟ (محمد رفیق قریشی ،راولپنڈی)
جواب: جی ہاں جدہ میں قیام کی نیت سے جانے والا جدہ میں قیام کے بعد عمرہ کیلئے ’’ حل‘‘ سے ہی احرام باندھے گا یعنی وہ جدہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرسکتا ہے۔ تاہم تنعیم افضل ہے اور اس کے بعد جعرانہ سے احرام باندھنا بھی افضل ہے۔(معلم الحجاج213،وتفھیم الفقہ 368/1)
زندگی میں علیٰحدہ ہوجانے
والے بیٹے کی میراث کا معاملہ
سوال :زیدکے8بیٹے اور4بیٹیاں ہیں جبکہ زیدکی متروکہ زمین80مرلے ہیں۔8بھائیوں میں سے ایک بھائی ،زیدکی حیات ہی میں گاؤں سے کراچی آ گیا تھا۔ اب زید کا انتقال ہو چکا ہے، دیگربھائیوں نے زمین 7حصوں میں تقسیم کرلی ہے اور کراچی والے بھائی سے کہاکہ آپ کاحصہ اس زمین میں نہیں بنتا،کیونکہ آپ والدکی موجودگی میں مستقل طورپرکراچی چلے گئے تھے۔ کیا زید کے کراچی والے بیٹے کاحصہ اس جائیدادمیں بنتا ہے یا نہیں؟جبکہ جرگہ نے بھی حصہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جواب مرحمت فرمائیں۔ (محمد اسحٰق بن محمدشاہ، نواب شاہ)
جواب :صورت مسئولہ میں مرحوم والدکی وراثت میں ان کے تمام بیٹے بیٹیاںشرعی طور پر وراثت کے حقدارہیں۔کسی کوبھی محروم کرنا شرعاً جائز نہیں۔محروم کرنے پرحدیث شریف میں سخت وعید آئی ہے،لہٰذاکراچی والے بھائی کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنادوسرے بھائیوں کا ہے۔ ( فی مشکوٰۃ المصابیح)، (ردالمحتار، 7؍505)