تحفظ ناموس رسالت ﷺ

تحریر : صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی


قانون ناموس رسالتﷺ استحکام پاکستان کی ضمانت ہے عقیدہ ختم نبوت کی حقانیت پر 100سے زائد آیات قرآن مجید اور200سے زائداحادیث مبارکہ دلالت کرتی ہیں

اللہ کے آخری نبی، صاحب لولاک آقائے کائنات سید الانبیاء امام الانبیاء فخر دوعالم ﷺ کی محبت جان ایمان اور دین کی بنیاد ہے۔ عقیدہ ختم نبوت اسلام کی اساس ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کو جاننا اور اور اس پر ایمان لانا ہر مسلمان پر فرض ہے، یعنی مسلمان کا اس پر کامل ایمان ہے کہ حضور پاک ﷺاللہ کے آخری نبی و رسول ہیں، آپﷺ کے بعد روز محشر تک کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔  سرکار دوعالم ﷺ کی اس دنیا رنگ و بو میں تشریف آوری کے بعد نبوت و رسالت کے دروازے اللہ نے بند فرما دیئے ہیں۔ جو سلسلہ سیدنا حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا وہ آپﷺ کی ذات پاک پر اللہ نے ختم فرما دیا۔

عقیدہ ختم نبوت دین اِسلام کی بنیاد،ہمارے ایمان کی روح اور مسلمانوں کی ایک بنیادی پہچان ہے۔تحفظ ناموس رسالت ﷺ کیلئے بنایا گیا قانون استحکام پاکستان کی ضمانت ہے۔ تمام مفسرین کا اس بات پراتفاق ہے کہ ’’خاتم النبین‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ آپﷺ آخری نبی ہیں۔ جو شخص آپﷺ کے زمانے میں یا آپﷺ کے بعد کسی کونبوت ملنا مانے یا جائز جانے کافر اور مرتد ہے۔ نبی کریمﷺ کے بعدبہت سے کذابوں نے نبوت کے دعوے کئے۔ خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ان کے خلاف جنگ کی اوراسے واصل جہنم کیا۔ اس جنگ میں سیکڑوں حفاظ کرام ؓ نے جامِ شہادت نوش کیا۔ المختصر عقیدہ ختم نبوت کی حقانیت پر 100سے زائد آیات قرآن مجید اور200سے زائداحادیث مبارکہ دلالت کرتی ہیں ۔

قرآن مجیدفرقان حمیدمیں ارشادباری تعالیٰ ہے :محمدﷺتم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہاں وہ اللہ کے رسول ہیں اورآخری نبی ہیں اوراللہ تعالیٰ تمام چیزوں کوجاننے والاہے۔ (سورۃالاحزاب: 40)۔تم فرمائواے لوگو!میں تم سب کی طرف اللہ تعالیٰ کارسول ہوں(سورۃ الاعراف: 158)۔

احادیث مبارکہ 

(1)بیشک رسالت اورنبوت منقطع ہو چکی ہے، لہٰذا میرے بعدنہ کوئی رسول ہوگااورنہ کوئی نبی۔ (2میں آخری نبی ہوں اورتم آخری امت ہو۔ (3)میرے بعدکوئی نبی نہیں اورتمہارے بعدکوئی امت نہیں ۔(4)’’بنی اسرائیل کی قیادت انبیاء کیا کرتے تھے، جب کوئی نبی فوت ہو جاتا تو دوسرا نبی اس کاجانشین ہوتا،لیکن میرے بعدکوئی نبی نہ ہوگا۔(5)’’میری اورمجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے عمارت بنائی اورخوب حسین وجمیل بنائی لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑی ہوئی تھی۔ لوگ اس عمارت کے گردپھرتے اوراُس کی خوبی پراظہارحیرت کرتے تھے اورکہتے تھے کہ اس جگہ اینٹ کیوں نہ رکھی گئی تو(سنو)وہ اینٹ میں ہوں اورمیں خاتم النبین ہوں (یعنی میرے آنے پرنبوت کی عمارت مکمل ہوگئی ہے، اب کوئی جگہ باقی نہیں ہے جسے پُرکرنے کیلئے کوئی نبی آئے ‘‘۔ (6)’’میں پیدائش میں سب سے پہلے ہوں اور بعثت میں سب سے آخری ہوں‘‘ ۔(7)’’میں اس شخص کابھی رسول ہوں جس کومیں زندگی میں پالوں اور اس شخص کابھی جومیرے بعد پیدا ہو گا‘‘۔(8)’’میں آخرالانبیاء ہوں اورتم سب سے آخری امت ہو‘‘۔(9)’’مجھے6 باتوں میں انبیاء پرفضیلت دی گئی ہے۔ایک مجھے مختصر اور جامع بات کہنے کی خوبی عطاکی گئی ہے۔ دوم رعب کے ذریعے مجھے نصرت بخشی گئی (یعنی بڑے سے بڑاآدمی بھی مجھ سے مرعوب ہو جاتا ہے)،سوئم میری امت پرغنیمت کامال حلال کیا گیا۔چہارم میرے لئے تمام رُوئے زمین کو مسجد بنا دیاگیا(یعنی میرے امتی ہرجگہ نمازاداکرسکتے ہیں)۔پنجم مجھے تمام دنیاکیلئے رسولﷺ بنایا گیا۔ چھٹی مجھ پرانبیاء(کے آنے)کا سلسلہ ختم کر دیاگیا‘‘۔(10) ’’قریب ہے میری امت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہونگے جن میں سے ہرایک یہی کہے گاکہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبین ہوں۔ میرے بعدکوئی نبی نہیں ہو سکتا‘‘۔

اہل اسلام کے نزدیک تمام حسنات سے بڑھ کرنیکی ذکر مصطفی اور تحفظ ناموس مصطفی ﷺ ہے۔  دیگرافعال ِشرعیہ پرعمل کرکے محبت رسول کریمؐ کا مظاہرہ کرتا ہے۔

 آغاز اسلام سے ہی حضور پاک ﷺ کی بلند و بالا ناموس اور شان میں ابو لہب اور ا بو جہل اور ان کے معاونین نے تنقیص و توہین کے پہلو تلاش کرنے کی مذموم کوشش شروع کی تھی لیکن خالق کائنات نے اپنے محبوب کریم ﷺکی عظمتوں اور رفعتوں کا ورفعنا لک ذکر کی مزید بلندیاں اور عزت عطا فرمائی اور دشمنان اسلام کو ذلیل و رسوا کر دیا۔ ابو لہب و ابو جہل کے بعد اس کے پیروکاروں نے اس گھٹیا حرکت کو جاری رکھا اور کسی نے کسی طرح حرمت مصطفیﷺ پر حملوں کی ناپاک کوشش میں لگے رہے لیکن ہر دور میں رسول کریم ﷺکے دیوانوں، ان کے غلاموں نے ان بے دین کافروں کیخلاف کلمہ حق بلند کرکے جہاد کیا۔ توحید کے بعد عقیدہ ختم نبوت ہی وہ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے۔ ہر مسلمان حضور پاک ﷺؑ کی محبت اور ختم نبوت کو دنیا و آخرت کی نجات و تمام اعزازات کاسر چشمہ سمجھتا ہے۔ جب بھی اس عقیدہ پر کوئی زد نظر آتی ہے تو پوری دنیا کے مسلمان ایک نظر آتے ہیں اور اس کے تحفظ کیلئے اپنا تن من دھن قربان کر نے کیلئے میدان عمل میں نکل آتے ہیں۔

جب 1900ء میں انگریز کے خود کاشتہ پودے مرزا قادیانی نے اعلان نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تو علمائے اہل سنت اور صوفیائے کرامؒ نے بے مثال قربانیاں دے کر تحفظ ختم نبوت کیا اور مرزا کے رد میں جو سرگرمی کی وہ تاریخ کا سنہرا باب ہے۔ صوفیائے کرامؒ نے اس میدان میں اپنے تن من دھن کی بازی لگا کر ہر میدان میں قادیانی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ان مقدس قدسی صفات ہستیوں میں سب سے پہلا نام شمس العا رفین پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی ؒ کاہے جنھوں نے اس وقت علم جہاد بلند کیاجب مرزا قادیانی کو شہرت حاصل ہوئی اور کم علم لوگ اس سے متاثر ہونے لگے۔ آپ نے بھرپور طریقے سے اس فتنہ کورد فرمایا۔رد قادیانیت میں اعلیٰ حضرت گولڑویؒ کو امیر کا مقام حاصل ہے۔ دریں اثناء مرزائی پاکستان کے آئین کے مطابق اقلیت قرار دئیے جا چکے ہیں۔ اس کا سہرا اعلیٰ حضرت پیر سید مہر علی شاہ کے سر ہے جنہوں نے رد مرزائیت میں نمایاں خدمات سر انجام دیں۔ 

امام جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں کہ اللہ ہر چیز سے آگاہ ہے اور وہ جانتا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں، جب حضرت عیسیٰ علیہ السلا م دوبارہ نازل ہوں گے تو وہ بھی امتی بن کے آئیں گے، شریعت محمدی کے پیر وکار ہوں گے۔ اللہ ہمیں حضور پاک ﷺ کی سچی محبت عطا فرمائے اور ہمارے وطن عزیز پاکستان اور عالم اسلام کی سرحدوں کی مکمل حفاظت فرمائے اور نظام مصطفیﷺ جلد حکمرانوں کو نافذ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭