ایشیا کپ 2025 کا فائنل:آج حساب چکانے کا دن
بھارتی سورمائوں کومعرکہ حق میں عبرتناک شکست کسی طور پر ہضم نہیں ہورہی اور وہ ’’چور چوری سے جائے، ہیرا پھیری سے نہ جائے‘‘ کے مصداق جنگی محاذ پر دال نہ گلنے پر ہمیشہ کی طرح آج بھی کھیل کے میدانوں میں سیاست کو گھسیٹ رہے ہیں۔
دشمن ہمسایہ پہلے تو ایشیاء کپ سے راہ فرار اختیار کرنے کیلئے مختلف حیلے بہانے بناتا رہا تاہم پاکستان کی مؤثر حکمت عملی نے روایتی حریف کو میدان میں اترنے پر مجبور کردیا۔ متحدہ عرب امارات میں جاری ایشیاء کپ کی اہمیت اس بار دنیائے کرکٹ کے دو سب سے بڑے روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والے دو ہائی وولٹیج میچوں کے باعث کئی گنا بڑھ گئی اور شائقین کرکٹ نے میگا ایونٹ کو خوب انجوائے کیا، لیکن بات صرف یہیں تک نہ رکی اور 41 سال میں پہلی مرتبہ پاکستان اور بھارت ایشیاء کپ کے فائنل میں مدمقابل آنے سے شائقین کرکٹ کی ایک اور خواہش پوری ہو گئی اور ایک ہی ٹورنامنٹ میں تیسرا بڑا معرکہ یعنی پاک بھارت فائنل ٹاکرا حقیقت بن گیاجو آج دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
پاکستان اور بھارت کے میچ میں جذبات ہوں یا جنون، تنقید ہو یا تعریف، کھلاڑیوں کیلئے ہر چیز کئی گنا زیادہ شدت اختیار کرلیتی ہے اور اس مرتبہ بھی دونوں ملکوں کے کھلاڑیوں اور عوام نے ایسا ہی کچھ کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ ایشیاء کپ 2025 ء کے آغاز سے قبل ہی میچز کے شیڈول کو دیکھ کر شائقین کرکٹ نے زیادہ سے زیادہ پاک بھارت ٹاکرے کی دعائیں مانگنا شروع کردی تھیں اور اب یہ دعائیں تاریخی حقیقت بن گئی ہیں کیونکہ آج پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں پہلی مرتبہ ایشیا کپ کے فائنل میں آمنے سامنے ہوں گی۔اس سے قبل ایشیا کپ کے گروپ اور سپرفور مراحل میں تو دونوں روایتی حریف کئی بار ٹکرائے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب دونوں ٹیمیں اس ایونٹ کے فائنل میں ٹائٹل کی جنگ کیلئے آج بروز میدان میں اتریں گی۔
1984ء میں شروع ہونے والا یہ ٹورنامنٹ پاک بھارت ٹاکروں کی وجہ سے ہر مرتبہ ہی شائقین کرکٹ اور کرکٹ کے دیوانوں کیلئے بہت ہی خاص رہا ہے۔ 1984 ء سے لے کر 2025 ء تک اس ٹورنامنٹ نے کرکٹ کے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں دیوانوں کو زبردست پاک بھارت ٹاکرے دیکھنے کا موقع دیا، لیکن اس سے قبل فائنل میں روایتی حریف کبھی آمنے سامنے نہیں آئے تھے۔ اس مرتبہ اب ایسا ممکن ہوگیا کیونکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایشیاء کپ کا فائنل پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا جائے گا۔ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد ایشیاء کپ ٹورنامنٹ نے سرحد کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں شائقین کرکٹ کو موقع دیا کہ دونوں ملکوں کی ٹیموں کو ایک دوسرے کے خلاف میدان میں ایکشن میں دیکھ سکیں۔
گروپ سٹیج میں بھارتی فتح کے بعد سپر فور مرحلے میں تھرڈ امپائر کی جانب سے فخرزمان کو غلط آئوٹ دیئے جانے کے باعث گرین شرٹس کو ایک بار پھر شکست کا منہ دیکھنا پڑا لیکن آج معرکہ حق کی طرح کرکٹ کے میدان میں بھی پچھلے حساب کتاب چکانے کا وقت آپہنچا ہے۔ دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں یہ تاریخی میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 7 بجے شروع ہو گا۔ ماضی کی بات کی جائے تو ایشیاء کپ ٹورنامنٹ صرف3 ٹیمیں ہی جیتتی چلی آئی ہیں جن میں پاکستان، بھارت اور سری لنکا شامل ہیں۔سب سے زیادہ 8مرتبہ ایشیاء کپ بھارت نے جیتا ہے،، سری لنکا نے 6 مرتبہ ٹرافی اٹھائی اور پاکستان اس سے پہلے2 مرتبہ چیمپئن بنا۔ پاکستان نے پہلی مرتبہ 2000ء میں معین خان اور دوسری بار 2012ء میں مصباح الحق کی قیادت میں ایشیاء کپ کا ٹائٹل جیتا تھا اور دونوں مرتبہ پاکستان ٹیم نے یہ ٹورنامنٹ ایک روزہ انٹرنیشنل (50 اوورز) کے فارمیٹ میں جیتا تھا۔ واضح رہے کہ 2014 ء کے بعد سے یہ ٹورنامنٹ ہر مرتبہ ایک بار ون ڈے اورایک مرتبہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ پر کھیلا جارہا ہے۔
پاک بھارت ہائی وولٹیج مقابلوں میں دونوں اطراف سے کھلاڑیوں اور شائقین کاجوش وخروش بھی ہمیشہ بڑھ جاتا ہے۔ موجودہ ٹورنامنٹ میں بھارتی تعصب اس قدر بڑھ چکاہے کہ مخالف کپتان اور کھلاڑیوں نے کھیل کی روایات کے برعکس نہ صرف پاکستانی قائد و پلیئرز سے مصافحہ نہ کیا بلکہ سیاسی طنز سے بھی گریز نہ کیا۔ دوسری طرف پاکستانی کرکٹرز کی طرف سے جشن منانے کے انداز کو بھی سیاست سے جوڑا گیا جس پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)نے گرین شرٹس کے حارث رئوف، صاحبزادہ فرحان اور بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کے خلاف شکایات پر سماعت کی اور ان کی پیشی کا فیصلہ سنا دیا۔ آئی سی سی نے قومی کرکٹر حارث رئوف پر میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ عائد کیا ہے تاہم صاحبزادہ فرحان کو وارننگ دی گئی ہے جبکہ بھارتی کپتان سوریاکمار یادو پر بھی میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
شاہین آج بھارتی سورمائوں کو دھول چٹانے اور ان کا غرور خاک میں ملانے کیلئے بہت پرعزم ہیں ، کپتان سلمان علی آغا کاکہناہے کہ آخری میچ میں جس طرح بولرز نے بولنگ کی اور فیلڈر نے فیلڈنگ میں کارکردگی دکھائی وہ بہترین ہے، اگر آپ ایسے میچز جیتیں تو آپ واقعی خاص ٹیم ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ آج فائنل میں کیا کرناہے، قوم کو خوشخبری دیں گے۔
ایشیا کپ کا واحد سینچری میکر
ایشیاء کپ 2025ء میں صرف ایک بلے باز کو سینچری بنانے کا اعزاز حاصل ہوا اور یہ اعزاز سری لنکا کے بلے باز پاتھم نسنکا کے نام رہا۔ نسنکا نے 26ستمبر کو کھیلے گئے میچ میں 58گیندوں پر 107رنز کی اننگز کھیلی۔ انہوں نے 6میچوں میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کر کے مجموعی طور پر261رنز بنائے۔انہیں اس ٹورنامنٹ میں دو نصف سینچریاں بھی بنائیں۔ پورے ٹورنامنٹ میں انہوں نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 23چوکے اور 11چھکے لگائے۔
پاکستان ٹیم کو کیا کرنا ہوگا؟
اگرٹیم کے معیار پر بات کی جائے تو پاکستان کہیں بھی موزوں نہیں ہے۔ بیٹنگ زبوں حالی کا شکار ہے، اوپنر صاحبزادہ فرحان نے کچھ اچھی اننگز کھیلی ہیں لیکن فخر زمان جو عارضی اوپنر ہیں وہ ناکام ہیں۔ مستقل اوپنر صائم ایوب مسلسل صفر پر آؤٹ ہوکر ریکارڈ بنا چکے ہیں۔ انہیں ون ڈاؤن بنایا گیا تاکہ ٹیم میں برقرار رہیں لیکن وہاں بھی وہ ناکام ہیں۔
پاکستان کا دوسرا بڑا مسئلہ مڈل اوورز میں سست بیٹنگ ہے۔ سلمان علی آغا اور حسین طلعت جارحانہ مزاج نہیں رکھتے ہیں اس لیے رنز کی رفتار سست رہتی ہے۔ اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بیٹنگ تو ٹیل اینڈرز پر چل رہی ہے۔
باؤلنگ البتہ مؤثر بھی ہے اور کسی حد تک اطمینان بخش بھی۔ شاہین آفریدی اور ابرار احمد نے اس ٹورنامنٹ میں عمدہ باؤلنگ کی ہے جبکہ جزوقتی باؤلر صائم ایوب بھی کارگر ثابت ہوئے ہیں۔
پاکستان کی اصل مشکل بیٹنگ کی غیر معیاری کارکردگی ہے اور یہی اس کیلئے فائنل میں پستی کا سبب بن سکتی ہے لیکن اگر بیٹنگ نے خود کو سنوار لیا تو نتیجہ غیر متوقع ہوسکتا ہے۔
پاکستان فائنل جیت کر سب کو حیران کرسکتا ہے لیکن اس کیلئے بیٹنگ میں غیرمعمولی کارکردگی دکھانی ہوگی۔ پاکستان کیلئے سب سے اہم پاور پلے کا درست استعمال ہوگا۔ اگر پاکستان 60 سے زیادہ رنز پاور پلے میں بنا لیتی ہے تو باقی اوورز میں بڑا اسکور کرنا آسان ہوجائے گا اور باؤلنگ پر دباؤ بھی کم ہوگا۔ اگر ہدف کا تعاقب کرنا پڑا تب بھی بلے بازوں کیلئے پاور پلے کا درست استعمال بہت اہم ہوگا۔