سوء ادب:’مکالمہ‘
اکادمی بازیافت کراچی کا کتابی سلسلے کا یہ 68واں شمارہ ہے ۔ترتیب مبین مرزا نے دی ہے۔ حرف آغاز کے بعد’خوابوں کے سامنے والا گھر‘کے عنوان سے اسلم انصاری اور’اُس کی باجی ‘کے عنوان سے پروفیسر سحر انصاری کی تحریر ہے۔
’عربی ادب قبل از اسلام ایک تعارف ‘کے عنوان سے فاروق خالد کا مضمون ہے۔’زند فورٹ اور ہارلم‘ کے عنوان سے ڈاکٹر سید جعفر احمد اور ’کشور ناہید تخلیقی سفر کی نئی منزل‘ کے عنوان سے روف پاریکھ کی تحریر شامل ہے۔’مشک آنست کہ خود بوید‘ کے عنوان سے محمد حمید شاہد کا مضمون شامل ہے۔اس کے بعد’میر صاحب کو کیسے پڑھیں‘ کے عنوان سے شہلا نقوی کا مضمون۔’ فلسطینی ’’دہشت گرد‘‘امید کی داستان کے عنوان سے سعید نقوی کی تحریر بھی شامل ہے۔’حرف ساز‘ کے عنوان سے حمیرا اشفاق اور’ڈومیسا ‘کے عنوان سے محمود احمد لیئقی کے مضامین ہیں۔منیر فیاض اور عمر فرحت کی غزلیں دی گئی ہیں اور یوسف نون کی ’ بہاؤ ایک ماحولیاتی پڑھت‘ کے عنوان سے تحریر بھی شامل ہے۔ نازیہ پروین کا ’’گراں‘‘ ایک جائزہ‘ اور خصوصی مطالعہ کے ذیلی عنوان کے ساتھ سید مظہر جمیل کی تحریر شامل ہے۔ علاوہ ازیں ’ یاسمین حمید کا ایک اور رخ‘ کے عنوان سے حمیدہ شاہین کامضمون اور ڈاکٹر کرن سنگھ کا ایک مضمون بھی دیا گیا ہے۔ کراچی سے شائع ہونے والے اس مجلے کی فی شمارہ قیمت 400 روپے جبکہ سالانہ خریداری کے لیے 4000روپے رکھی گئی ہے۔
غزل
جو آخر تھا وہی پہلا ہوا ہے
یہاں سب کچھ مرا دیکھا ہوا ہے
اسی کا سامنا کرنا ہے تم کو
مقدر میں جو کچھ لکھا ہوا ہے
چھپا ہے اس کے دل میں درد کتنا
وہ جو اک آدمی ہنستا ہوا ہے
بکھر کر سب ٹھکانے آگئے ہیں
یہاں جو کچھ ہوا اچھا ہوا ہے
ہے بند اس میں یہ اک دنیا ، جو آنسو
ہماری آنکھ سے نکلا ہوا ہے
جسے دیکھا نہیں ہم نے ابھی تک
عمر فرحت اسے سوچا ہوا ہے
(عمر فرحت)
منیر فیاض کی غزلیں
٭اک جزیرہ نظر آیا تھا خزا نے والا
٭کل ایک خواب یہ کہہ کر مجھے روانہ ہوا
٭ایک امید لیے شعر ہنر گزرے گا
٭دھیان کی ریت پر لکھا ہوا میں
عمر فرحت کی غزلیں
٭جو آخر تھا وہی پہلا ہوا ہے
٭ہماری آنکھ سے روٹھا ہوا ہے
٭اس دنیا سے ڈرتا ہوں
٭یہ کیا اب داور ِمحشر ہوا ہوں
٭جب اسے پہلی بار دیکھا تھا