دوسری یس ویمن ٹی ٹین لیگ 2025:ویمنز ماڈرن کرکٹ کا بڑا میلہ

تحریر : محمد ارشد لئیق


دیگر کھیلوں کی طرح کرکٹ میں بھی خواتین کو مردکھلاڑیوں کے مقابلے میں بہت کم مواقع ملتے ہیں۔ مرد کھلاڑیوں کو بھرپور فرسٹ کلاس ڈومیسٹک سیزن، نیشنل ٹی 20، ایک روزہ اور ریڈبال کرکٹ کے علاوہ انٹرنیشنل سطح پر بھی مختصر فارمیٹ کے ساتھ ون ڈے انٹرنیشنل اور ٹیسٹ میچز کے ساتھ متعدد ٹی 10 اور ٹی 20 لیگز ملتی ہیں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے خواتین کرکٹرز کیلئے انتہائی محدود مواقع مہیا کیے جاتے ہیں۔

 گزشتہ چند برسوں کے دوران بلاشبہ پاکستانی خواتین کرکٹرز کو بھی انڈر19اور سینئرز کیٹیگریز میں مختلف ٹورنامنٹ کھیلنے کا موقع مل رہاہے لیکن یہ بھی آٹے میں نمک کے برابر ہی قرار دیا جاسکتا ہے ، خصوصاً خواتین پاکستانی کھلاڑی ابھی تک ماڈرن کرکٹ سے بہت پیچھے ہیں جس کی وجہ گراس روٹ اور ڈومیسٹک لیول پر ٹورنامنٹس کی کمی ہے، جب تک خواتین کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ میچز نہیں ملیں گے تو تجربے کی کمی آڑے آتی رہے گی اور بین الاقوامی سطح پر کامیابی کا تناسب بہتر نہیں ہوسکتا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہئے کہ پاکستان سپرلیگ کی طرز پر خواتین کرکٹرز کیلئے بھی باقاعدہ منظم لیگ شروع کی جائے جس میں پاکستانی کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل سٹارز کے ساتھ کھیلنے اور ڈریسنگ روم شیئر کرنے کا موقع مل سکے۔ تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ ’’یوتھ ایجوکیشن اینڈ سپورٹس‘‘ وطن عزیز میں اپنی مدد آپ کے تحت کھیلوں کے فروغ خصوصاً ویمن سپورٹس کیلئے حوصلہ افزا کام کررہی ہے۔ راولپنڈی میں دوسری ’’یس ویمن ٹی ٹین لیگ 2025ء ‘‘کے انعقادکو بلاشبہ پاکستان میں خواتین ماڈرن کرکٹ کا سب سے بڑا میلہ قرار دیا جاسکتاہے جس میں راولپنڈی، اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی 6ٹیموں نے بھرپور حصہ لیا اور ملک بھر سے تقریباً 100سے زائد خواتین کرکٹرز کو جوہر دکھانے کا موقع ملا۔ اگر ہماری نوجوان بچیوں کو اس طرح کے مواقع ملتے رہیں تو یقینا وہ عالمی سطح پر سبز ہلالی پرچم سربلند کرسکتی ہیں۔ 

 راول روڈ کرکٹ گرائونڈ راولپنڈی میں ہونے والی دوسری یس ویمن ٹی ٹین لیگ میں اسلام آباد اور راولپنڈی کی ٹیمیں فائنل میں مدمقابل تھیں۔ فائنل میں دفاعی چیمپئن راولپنڈی کی ٹیم نے ٹاس جیت کر اسلام آباد کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی، اسلام آباد نے مقررہ 10اوورز میں 5وکٹوں کے نقصان پر 84رنز بنائے۔ ماہم انیس 37 گیندوں پر 57رنز بنا کر نمایاں رہیں جبکہ عائشہ عاشق نے 10رنز بنائے۔ راولپنڈی کی جانب سے ماہم نزاکت، حمنا بلال اور کرن ملک نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ جواب میں راولپنڈی کی ٹیم مقررہ اوورز میں 5وکٹوں پر 68رنز بنا سکی اور اسلام آباد نے فائنل میچ 16 رنز سے جیت لیا۔

 راولپنڈی کی جانب سے حمنا بلال نے 53رنز بنائے۔ اسلام آباد کی جانب سے تانیہ سعید نے 2جبکہ لائبہ منصور اور لائبہ ناصر نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ مہمان خصوصی راولپنڈی کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری و ممبر پی سی بی گورننگ بورڈ اشرف قریشی نے اے ایف ایل پاکستان کے سیکرٹری جنرل چوہدری ذوالفقار، یس(YES)کے صدر ڈاکٹرزاہد،سابق ٹیسٹ کرکٹر نویدقریشی، عرفان بھٹی ، عرفان خان اور مشحف حسین کے ہمراہ انعامات تقسیم کیے۔

ٹورنامنٹ میں نوجوان خواتین کرکٹرز کی جانب سے چوکوں و چھکوں سے بھرپور ماڈرن بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملی۔ ٹورنامنٹ میں ماہم انیس تین میچوں میں 151رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہیں، تانیہ سعید 3وکٹیں لے کر بہترین بائولر اور حمنا بلال 131رنز کے ساتھ 2وکٹیں حاصل کرکے بہترین آل رائونڈر قرار پائیں۔ ایمن الطاف نے بھی 3وکٹیں حاصل کیں تاہم بہترین اوسط اور ڈاٹ بالز کی بنیاد پر تانیہ سعید کو بہترین بائولر قرار دیاگیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہئے کہ ایسے ٹورنامنٹس کو بھرپور سپورٹ کرے اور کنٹریکٹ پلیئرز کو ایسے میچز میں کھیلنے کیلئے آزاد کرے تاکہ نوجوان بچیوں کو اچھے کرکٹرز کے ساتھ کھیلنے سے بہتر تجربہ حاصل ہواورزیادہ سے زیادہ نیا ٹیلنٹ سامنے آسکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

فیض احمد فیض: زندگی کی صداقتوں کے نغمہ گر

انہوں نے مشرقی اور مغربی ادب کے خزانوں سے استفادہ کیا اوراس کے کتنے ہی رنگ جذب کئے

انتخاب کلامِ میر:میر شناسی کی روایت کا نقش اول

مولوی عبدالحق نے انجمن ترقی اردو کے سہ ماہی رسالہ ’’اردو‘‘ میں ’’بادہ کہن‘‘ کے عنوان سے اردو کے قدیم شعراکے کلام کا انتخابی سلسلہ شروع کیا تھا جس میں شعرا کے کلام پر تبصرہ بھی کیا جاتا تھا۔

دہشت گردی آئوٹ، دوستی ناٹ آئوٹ: کرکٹ جیت گئی

پاکستان نے سری لنکا کیخلاف سیریز جیت لی، سہ ملکی سیریز بھی راولپنڈی میں شروع ہوگی

سخاوت کا دریا

سید نا عبداللہ بن جعفررضی اللہ عنہ بڑے معزز اور سخی تھے۔ اللہ کی راہ میں ایسے شخص کی طرح خرچ کرتے جسے فقر و فاقے کا قطعاً خوف نہ ہو۔ یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہوئے انہیں اس بات کی بالکل فکر نہیں ہوتی تھی کہ وہ خود تنگ دست ہو جائیں گے۔

بڑا نقصان

سلیم صاحب کے دو بیٹے حماد اور ارمان تھے۔ دونوں ہی بہت شرارتی تھے۔ گھر ہو یا اسکول، ان کی شرارتوں کے چرچے ہر جگہ مشہور تھے۔ ہر وقت شرارتیں ہی سوجھتے اور کرتے رہتے۔

خدایا ! ملے علم کی روشنی

خدایا! ملے علم کی روشنیمنور ہو اس سے مری زندگیچلوں نیک رستے پہ میں عمر بھر