ذرا مسکرائیے

تحریر : روزنامہ دنیا


ایک آدمی نوکری کی تلاش میں ایک شخص کے پاس پہنچا۔ اس شخص نے پوچھا: ’’کھانا پکانا جانتے ہو؟‘‘

 ’’جی ہاں‘‘، ’’کار چلانا جانتے ہو؟‘‘، ’’جی ہاں‘‘، ’’جھوٹ بولنا جانتے ہو؟‘‘ 

اس پر نوکر نے جواب دیا: ’’تمہارا کیا خیال ہے‘ ابھی تک میں کیا کر رہا ہوں‘‘۔

٭٭٭

ڈاکٹر نے مریض سے پوچھا: ’’میں نے آ پ کو ایک سال کے بچے والی ہلکی خوراک کھانے کو کہا تھا کیا آپ نے کھائی؟‘‘۔

 مریض نے کہا: ’’جی ہاں کھائی تھی‘‘۔

 ڈاکٹر نے پوچھا: ’’کیا کھایا تھا؟‘‘۔ 

مریض نے جواب دیا: ’’نارنگی کے چھلکے ‘تھوڑی سی مٹی ایک شیشے کی گولی اور کچھ کاغذ کے ٹکڑے‘‘۔

٭٭٭

ایک شخص نے اپنے دوست سے کہا: ’’مجھے یہ سن کر بہت افسوس ہوا کہ تم اپنی بیوی کے ساتھ کپڑے دھوتے ہو‘‘۔

 دوست بولا: ’’بھئی! جب وہ میرے ساتھ روٹیاں پکا سکتی ہے تو کیا میں اس کے ساتھ کپڑے نہیں دھو سکتا‘‘۔

٭٭٭

مالک :ہائے گلہ بری طرح دکھ رہا ہے

نوکر: حضور اجازت ہو تو گلا دبا دوں؟

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاکستان کرکٹ:کامیابیوں کاسفر

نومبر کا مہینہ پاکستان کرکٹ کیلئے غیر معمولی اور یادگار رہا

35ویں نیشنل گیمز:میلہ کراچی میں سج گیا

13 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمزمیں مردوں کے 32اور خواتین کے 29 کھیلوں میں مقابلے ہوں گے

کنجوس کا گھڑا

کسی گاؤں میں ایک بڑی حویلی تھی جس میں شیخو نامی ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ شیخو بہت ہی کنجوس تھا۔ اس کی کنجوسی کے قصے پورے گاؤں میں مشہور تھے۔ وہ ایک ایک پائی بچا کر رکھتا تھا اور خرچ کرتے ہوئے اس کی جان نکلتی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے پرانے ہوتے تھے، کھانا وہ بہت کم اور سستا کھاتا تھا۔

خادمِ خاص (تیسری قسط )

حضرت انس رضی اللہ عنہ بہترین تیر انداز تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا تیر راہ سے بھٹکا ہو، وہ ہمیشہ نشانے پر لگتا تھا۔ انہوں نے ستائیس جنگوں میں حصہ لیا۔ تُستَر کی جنگ میں آپ ؓ ہی نے ہر مزان کو پکڑ کر حضرت عمرؓ کی خدمت میں پیش کیا تھا اور ہر مزان نے اس موقع پر اسلام قبول کر لیا تھا۔

فوقی نے اک چوزہ پالا

فوقی نے اک چوزہ پالا چوں چوں چوں چوں کرنے والا اس کی خاطر ڈربہ بنایا

’’میں نہیں جانتا‘‘

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا ٹیسٹ لینا چاہا۔ فارسی کی کتاب الٹ پلٹ کرتے ہوئے وہ بیٹے سے بولے ’’بتاؤ ’’نمید انم‘‘ کے معنی کیا ہوتے ہیں؟‘‘۔