ہمارے کھانے کی عادات کے صحت پر منفی اثرات
ہمارے ملک میں گزشتہ کچھ برسوں میں کھانے پینے کی عادات میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ دودھ، تازہ سبزیوں اور کم تیل والے گھریلو کھانوں کی جگہ اب چکنائی سے بھرپور فاسٹ فوڈ، زیادہ نمک اور چینی پر مبنی ڈبہ بند اشیا، سوفٹ ڈرنکس اور تلی ہوئی نمکین غذاؤں نے لے لی ہے۔
یہ تبدیلی محض ذائقے کا معاملہ نہیں رہی بلکہ اب ایک واضح صحت عامہ کا بحران بن چکی ہے۔ موجودہ دور میں بڑھتے ہوئے موٹاپے، دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر، ٹائپ ٹو ذیابیطس اور معدے کے مسائل کی بڑی وجہ یہی غیر صحت بخش کھانے کی عادات ہیں۔
زیادہ نمک کا استعمال اور بلڈ پریشر
پاکستان میں ایک اوسط فرد روزانہ 10 سے 12 گرام تک نمک استعمال کرتا ہے، جو عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ مقدار (5 گرام) سے دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔ ہماری روزمرہ خوراک میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ عادت آہستہ آہستہ خون کی نالیوں کو سخت کرتی ہے اور ہائی بلڈ پریشر جنم لیتا ہے۔ بلڈ پریشر پھر دل کے امراض، فالج اور گردوں کی خرابی کی بڑی وجہ بنتا ہے۔ بدقسمتی سے اکثر لوگ نمک کوذائقے کی ضرورت سمجھتے ہوئے اس کے خطرات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
چینی کا بے تحاشا استعمال
ہمارے ملک میں مٹھائی، کولڈ ڈرنکس، چائے میں دو سے تین چمچ چینی، کھیر، حلوے اور بیکری آئٹمز کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ ایک عام شخص روزانہ اپنی ضرورت سے کئی گنا زیادہ چینی استعمال کر لیتا ہے۔ اس اضافی چینی کا فوری اثر وزن بڑھنے کی صورت میں جبکہ طویل مدتی اثر ٹائپ ٹو ذیابیطس، فیٹی لیور، انسولین مزاحمت اور ہارمونل بگاڑ کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ ہمارے ہاں چینی کو اب بھی توانائی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے جبکہ سائنسی طور پر یہ جسم میں ’خالی کیلوریز‘ شامل کرتی ہے جو نہ توانائی دیتی ہیں نہ غذائیت۔
تلی ہوئی غذائیں اور چکنائی
سموسے، پکوڑے، فرنچ فرائز، پراٹھے، تلی ہوئی مچھلی اور فاسٹ فوڈ ہماری روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ بازار کی بیشتر اشیا میں بار بار گرم کیا ہوا تیل استعمال ہوتا ہے جو انتہائی خطرناک ٹرانس فیٹس پیدا کرتا ہے۔ یہ چکنائیاں کولیسٹرول بڑھاتی ہیں، شریانوں میں چربی جماتی ہیں اور دل کے دورے کا خطرہ کئی گنا بڑھا دیتی ہیں۔فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس بھی اپنی غذا میں زیادہ نمک اور زیادہ تیل استعمال کرتے ہیں تاکہ ذائقہ بڑھایا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ فاسٹ فوڈ کا کوئی بھی کھانا جسم میں فوری طور پر چربی بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔
مصنوعی مشروبات اور انرجی ڈرنکس
پاکستان میں کولڈ ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس کی کھپت دنیا کے کئی ملکوں سے زیادہ ہے۔ان مشروبات میں موجود کاربونیٹڈ ایسڈ، چینی، کیفین اور مصنوعی رنگ جسم کے لیے شدید نقصان دہ ہیں۔ یہ نہ صرف معدے کی تیزابیت بڑھاتے ہیں بلکہ وزن، بلڈ شوگر اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ انرجی ڈرنکس نوجوانوں میں دل کی دھڑکن تیز کرنے، بے چینی، نیند کی کمی اور بلڈ پریشر بڑھانے جیسے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔
کھانے کے اوقات میں بے قاعدگی
ہماری ایک عام عادت یہ بھی ہے کہ ہم مقررہ وقت پر کھانا نہیں کھاتے۔ رات دیر تک جاگنا، رات 12 بجے کے بعد کھانا کھانا اور صبح کا ناشتہ چھوڑ دینا ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔رات دیر تک کھانا نظامِ ہاضمہ پر اضافی بوجھ ڈالتا ہے، تیزابیت بڑھاتا ہے، پیٹ پر چربی جمع کرتا ہے اور نیند کے معیار کو خراب کرتا ہے۔ ناشتہ نہ کرنے سے جسم کی توانائی کم ہوتی ہے اور لوگ دن بھر بے وقت سنیکس اور جَنک فوڈ کی طرف مائل ہوتے ہیں، جس سے وزن اور شوگر دونوں بڑھتے ہیں۔
پروسیسڈ فوڈ اور کیمیکلز
بازار میں دستیاب زیادہ تر تیار شدہ کھانے جیسے بسکٹس،ڈبہ بند جوس، کین فوڈ، نوڈلز، پروسیسڈ گوشت، برگر، پیٹی اور دیگر ڈبہ بند اشیامیں نمک، شوگر، تیل اور کیمیکلز ضرورت سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ ان میں موجود پریزرویٹوز، رنگ اور فلیورز جسم میں سوزش، الرجی، معدے کی خرابی اور ہارمونل مسائل پیدا کرتے ہیں۔ پروسیسڈ فوڈ کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ آہستہ آہستہ انسان کی قدرتی بھوک اور ذائقے کا توازن بگاڑ دیتے ہیں جس سے صحت اچھی غذاؤں کی طرف واپس لوٹنا مشکل ہوجاتا ہے۔
سبزیوں، پھلوں اور فائبر کی کمی
روٹی، چاول اور گوشت ہماری پلیٹوں میں سبزیوں اور پھلوں کی جگہ لے چکے ہیں۔ پاکستان میں ایک عام گھر روزانہ کی بنیاد پر پھل نہیں کھاتا جبکہ زیادہ تر گھروں میں سلاد بھی باقاعدگی سے استعمال نہیں ہوتا۔ اس کمی کے نتیجے میں فائبر کی مقدار کم ہو جاتی ہے جس سے قبض، معدے کے مسائل، کولون کی بیماریاں اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ پھل اور سبزیاں وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کا بہترین ذریعہ ہیں جو جسم کو قدرتی طور پر مضبوط بناتے ہیں۔ہماری روایات اور سماجی سرگرمیاں بھی غیر صحت بخش کھانے کو فروغ دیتی ہیں۔ شادیوں میں تیل سے بھرپور کھانے، دفاتر میں چائے کے ساتھ بسکٹ اور نمکو، گھروں میں مہمانوں کے لیے کولڈ ڈرنکس اور سڑکوں پر دستیاب جَنک فوڈ ہماری عادتوں کو مزید مضبوط کر دیتے ہیں۔ اس سماجی دباؤ کے باعث اکثر لوگ صحت کو نقصان پہنچانے کے باوجود ایسی غذا سے بچ نہیں پاتے۔
صحت بہتر بنانے کے لیے تجاویز
روزانہ کے کھانوں میں نمک اور شکر کی مقدار کم کریں۔ تلی ہوئی اشیا کی جگہ ابلی ہوئی، گرِلڈ یا بیکڈ غذا استعمال کریں۔ روزانہ کم از کم دو سے تین مختلف موسمی پھل اور سبزیاں شامل کریں۔ روزانہ آٹھ سے دس گلاس پانی پیئیں۔ کولڈ ڈرنکس سے مکمل پرہیز کریں اور ان کی جگہ لیموں پانی یا سادہ پانی کو ترجیح دیں۔ ناشتہ لازمی کریں اور رات کا کھانا جلدی کھائیں۔پروسیسڈ فوڈ کا استعمال کم سے کم کریں۔