توانائی کے لیے قابل تجدید ذرائع
دنیا کی ترقی کے ساتھ توانائی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ساری دنیا اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ کسی طرح اس کی توانائی کا مسئلہ حل ہو۔ غذا، پٹرول، برق، ایندھن اور دیگر ذرائع انسان اور اس کی مشینوں کو چلانے کے لیے توانائی فراہم کرتے ہیں۔ توانائی کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا اور کام نہ ہو تو ملک کی ترقی نہیں ہوتی۔ اس لیے جاپان اور امریکا سمیت ساری دنیا کے ممالک اس کوشش میں لگے ہیں کہ ان کی توانائی کا مسئلہ حل ہو یا کم از کم پیدا نہ ہو تاکہ ان ممالک کی ترقی میں خلل نہ آئے۔ آئیے دیکھیں کہ ہمیں قدرت سے حاصل ہونے والی توانائی کے ذرائع کیا ہیں اور انہیں ہم کیسے بہتر طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔توانائی:کام کرنے کی طاقت فراہم کرنے والے ذریعہ کو توانائی یا انرجی کہتے ہیں۔ سورج توانائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ایسے وسائل جن کو قدرت میں ہم لامحدود طور پر پاتے ہیں اور جن کا بار بار استعمال ممکن ہے انہیں قابل تجدید توانائی کے وسائل کہتے ہیں۔ یہ وسائل حسب ذیل ہیں۔ شمسی توانائی، ہوائی توانائی، آبی توانائی، جزری توانائی، جیوتھر مل توانائی، بائیو ماس توانائی، بائیو گیس توانائی۔شمسی توانائی:سورج ہمارے اردگرد موجود توانائی کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ سورج روشنی کی شکل میں مستقل حرارت زمین کو روانہ کرتا ہے۔ شمسی توانائی قدرت میں مفت اور آسانی سے دستیاب ہے۔ انسان شمسی توانائی کو چیزوں کو خشک کرنے اور کپڑے سکھانے وغیرہ کے لیے استعمال کرتا آ رہا ہے۔ شمسی توانائی آلودگی سے پاک ہوتی ہے توانائی کے بنیادی ذخائر جیسے پٹرول لکڑی اور کوئلہ کی قلت کے پیش نظر سورج کی توانائی کو انسانی زندگی کے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شمسی چولہے، شمسی ہیٹر اور شمسی بیٹری سے چلنے والے بلب وغیرہ ایجاد ہوئے ہیں۔ لیکن ان اشیا کی قیمت زیادہ ہے اور ان کا استعمال موسم کے انحصار پر بھی ہوتا ہے۔ خلا میں گھوم رہے مصنوعی سیارے بھی شمسی توانائی سے کام کرتے ہیں۔ مستقبل میں شمسی توانائی کے استعمال کے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ہوائی توانائی: ہوا جب تیز چلے تو یہ طاقت ور ہو جاتی ہے اور راستے میں آنے والے پیڑ پودوں کو اکھاڑ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس لیے پہاڑ کی چوٹی سمندر ساحل یا ایسے علاقے جہاں ہوا تیز چلتی ہے وہاں پنکھے لگا دیئے جاتے ہیں۔ ان پنکھوں کے چلنے سے مقناطیس میں برقی رو پیدا ہوتی ہے۔ یہ توانائی کم لاگت اور آلودگی سے پاک ہوتی ہے۔ جزری توانائی ( Tidal Energy): سورج اور چاند کی قوت کشش سے سمندر میں اٹھنے والی موجوں میں بے انتہا توانائی چھپی ہوتی ہے۔ جزری توانائی کو حاصل کرنے کے لیے جزری ڈیمز بنائے جاتے ہیں۔ اونچی موجوں کے پانی کو ان ڈیموں میں جمع کر لیا جاتا ہے اور جب پانی قوت سے ان میں داخل ہوتا ہے تو وہاں پر نصب کردہ ٹربائینز گھومنے لگتے ہیں۔ جس سے بجلی پیدا ہوتی ہے۔ یہی عمل پانی کے ڈھلنے کے وقت دہرایا جاتا ہے۔ جزری توانائی کے لیے بلند موجوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ حیاتیاتی گیس توانائی: اسے انگریزی میں بائیو گیس انرجی کہتے ہیں ۔یہ جانوروں کے گوبر، جنگلاتی اور زرعی کچرے سے تیار ہوتے ہیں۔ یہ گیس میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ، ہائیڈروجن اور ہائیڈروجن سلفائیڈ پر مشتمل ہوتی ہے۔ فضلہ اور کچرے کو ایک بند پلانٹ میں جمع کیا جاتا ہے تو آکسیجن کی عدم موجودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے بیکٹیریا یا فضلہ کو کھانے لگتے ہیں اور خالی جگہ میں توانائی کی حامل گیسیں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ گیسیں سستی اور بآسانی پیدا کی جا سکتی ہیں۔ اسے پکوان اور دیگر کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے آلودگی پیدا نہیں ہوتی۔ پن بجلی: دریائی پانی کو بڑے بڑے ڈیمز بنا کر روکا جاتا ہے۔ جب پانی کو اونچائی سے نیچے چھوڑا جاتا ہے تو بہاؤ کے دوران اس کی طاقت سے ٹربائنز کے پنکھے گھومنے لگتے ہیں۔ جن سے بجلی پیدا ہوتی ہے۔ یہ بجلی کی پیداوار کا آسان اور سستا طریقہ ہے۔ جس سے فضائی آلودگی پیدا نہیں ہوتی۔اس طرح توانائی کے یہ وسائل انسان کو قدرت نے مفت فراہم کیے ہیں۔ اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ انہیں بہتر طریقہ پر استعمال کرتے ہوئے کس طرح اپنی زندگی کو بہتر بناتا ہے۔ ٭…٭…٭