سابق امریکی صدور کے 10 حقوق و فرائض، کچھ ذمہ داریاں زندگی بھر جان نہیں چھوڑتیں
کہا جاتاہے کہ کچھ شعبوں سے تعلق رکھنے والے افسران کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتے۔ سابق امریکی صدور بھی ان شخصیات میں شامل ہیں جن کی کچھ ذمہ داریاں زندگی بھر جان نہیں چھوڑتیں ۔ 10 کام ایسے ہیں جو انہیں کرنا ہی پڑتے ہیں، نہ کرنے کی صورت میں قانون حرکت میں آ سکتا ہے اور قانون کی ''حرکت ‘ـ‘سے تو سبھی واقف ہیں۔
سابق صدر کی پنشن ''واجب ‘‘ہوتی ہے: امریکہ میں پنشن سے کوئی سابق صدر انکار نہیں کر سکتا۔ یہ سہولت ان پر ''واجب‘‘ کر دی گئی ہے۔ سابق امریکی صدر زندگی بھر پنشن لے سکتا ہے، افراط زر کے حساب سے پنشن کی مالیت خود بخود بڑھتی رہتی ہے۔ 2017ء میں پنشن کا حجم 207800 ڈالر مقرر کیا گیا تھا۔ پنشن کی وجہ سابق صدر ہیری ٹرومین بنے تھے ۔حکومت سے علیحدگی کے بعد ان کے خاندان کی مالی حالت کافی پتلی ہو گئی تھی۔ان کے خاندان کے زبردست مالی بحران کے پیش نظر حکومت نے سابق صدر کی عزت و وقار بحال رکھنے کیلئے پنشن مقرر کر دی تھی۔ کئی امریکی صدور نے ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن لی البتہ کچھ صدور نے پنشن لینے سے انکار بھی کیا۔جارج واشنگٹن پہلے صدر تھے جنہوں نے تنخواہ اور پنشن سے انکار کیا لیکن قانون کے تحت صدر تنخواہ لینے کا پابند تھا لہٰذاانہیں تنخواہ اور پنشن لینا پڑی۔تاہم یہ رقم امدادی سرگرمیوں میں خرچ کر دی گئی۔ 35ویں صدرابرٹ کلارک ہوورا پنی تنخواہ وائٹ ہائوس کے ملازمین میں تقسیم کر دیا کرتے تھے ۔ اسی طرح پنشن بھی فلاحی کاموں میں استعمال کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی تنخواہ ملازمین اور خیراتی اداروں کو دیا کرتے تھے۔
دوران تبدیلی خصوصی لائونس کی سہولت: 20جنوری کو انتقال اقتدار سے پہلے امریکی صدر اگر چاہے تو وہ دفتر کی منتقلی کیلئے مخصوص فنڈز بھی حاصل کر سکتا ہے۔امریکی حکومت عہدہ چھوڑنے کے بعد سامان کی منتقلی کے اخراجات اٹھانے کی پابند ہے ، یہ خرچہ 6مہینے کے ٹرانزیشن پیریڈ کے عرصے میں لیا جا سکتا ہے۔
نیشنل سکیورٹی کی بریفنگ : امریکہ کے قومی سلامتی سے متعلق ادارے زندگی بھر سابق صدر کو بریفنگ دینے کے پابند ہیں، کسی بھی کوتاہی کی صورت میں انضباطی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ امریکہ میں یہ سمجھاجاتا ہے کہ ریٹائرمنت کے بعد بھی حکومت ان کی دانش مندی اور تجربے سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ لہٰذا انہیں اپ ڈیٹ رکھنے کے لئے باقاعدگی سے بریفنگ دی جاتی ہے۔
سفارتی مقاصد کیلئے سفر:سابق صدر سفارتی مقاصد کے لئے سفر کرنے کا مجاز ہے، ان مقاصد کے لئے 10لاکھ ڈالرسالانہ مخصوص رہتا ہے۔ شریک حیات بھی 5 ہزار ڈالر سالانہ کا بجٹ استعمال کرنے کی مجاز ہے۔
صحت عامہ کی سہولتیں:امریکی صدر ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کچھ سرکاری امور کی انجام دہی کا پابند ہے لہٰذ او ہ زندگی بھر صحت عامہ کی سرکاری سہولتیں بھی حاصل کر سکتا ہے۔لیکن یہ اسے ایک خودکار نظام کے تحت نہیں مل سکتیں اس کے لئے وہ خود کو رجسٹر ڈکرانے کا پابند ہے۔ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ صحت کی سرکاری سہولتوں کو کھوبھی سکتا ہے۔یعنی اسے یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ ایسے سرکاری کام کر رہا ہے جن کی وجہ سے پنشن ملنا چاہئے۔
صدارتی لائبریری کا قیام:سابق امریکی صدر اس بات کا پابند ہے کہ وہ اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے لائبریری کے قیام میں مدد دے یعنی ہر سابق امریکی صدر ایک نہ ایک لائبریری بنانے کا پابند ہے۔اس ضمن میں ''پریذیڈنشل لائبریریز ایکٹ 1955 میں جاری کیا گیا تھا، وہ چاہے تو اس ایکٹ کے تحت اداروں کی مدد بھی لے سکتا ہے۔ وہ اس لائبریری میں صدارتی پیپرز، ڈی کلاسی فائیڈ ہونے والے سرکاری کاغذات یاتاریخ کی حامل دیگر دستاویزات بھی رکھ سکتا ہے۔ یہ لائبریری عوامی رابطے قائم رکھنے میں اس کی معاون بن سکتی ہے۔
صدارتی لائبریری میں تدفین:سابق امریکی صدرکو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی بنائی ہوئی لائبریری میں بنائی گئی خصوصی قبرمیں دفن بھی ہو سکتا ہے۔اس کی وصیت ہی کافی ہے لیکن وصیت نہ ہونے کی صورت میں اہل خانہ بھی یہ فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ ریاستی حکومت بھی اس کی مجاز ہے۔
سرکاری ٹائون ہائوسز میں رہائش:صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے بعد سابق صدور کی حفاظت کی خاطر ان کی نقل و حمل کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی تھی، سابق بھی دوسرے شہر میں جانے کی صورت میں سرکاری ٹائون ہائوسز میں رہنے کا پابند تو نہیں ہے لیکن اگر وہ ایسا کر لے تو اچھا ہے۔ سادہ لباس میں بھی سکیورٹی ہمہ وقت سابق صدر کو میسر رہتی ہے ، اس طرح بھاری اخراجات بھی بچ سکتے ہیں ۔یہ مکانات بہترین جگہوں پر بنائے گئے ہیں مثلاََواشنگٹن میں وائٹ ہائوس سے صرف دو منٹ کی مسافت پر ایک صدارتی رہائش گاہ رچرڈ نکسن نے بنائی تھی ،جارج ڈبلیو بش بھی اسی گھر میں رونق افروز ہوتے رہے ہیں۔اگرچہ ان کی اہلیہ باربرا بش کو یہ مکان ایک ا ٓنکھ نہیں بھاتا تھا لیکن ان کے بیٹے جارج ایچ بش نے صدر بننے کے بعد اس کی آرائش و تزئین پر ہماری طرح پیسے خرچ کئے تھے۔
خفیہ اداروں سے مستقل رابطہ:امریکی خفیہ ادارے زندگی بھر سابق صدر کی حفاظت کرنے کے پابند ہیں ، حکم عدولی کی گنجائش نہیں۔ انہیں کچھ بھی ہونے کی صورت میں باز پرس ہو سکتی ہے۔ یہ سابق صدر پر منحصر ہے کہ وہ کس قسم کی خدمات چاہتا ہے، وہ ا پنی مرضی سے اس میں کمی لاسکتا ہے لیکن خفیہ سروس از خود حفاظت میں کمی کرنے کی مجاز نہیں۔ نکسن خفیہ اداروں کی حفاظت لینے سے انکار کرنے والے واحد سابق صدر ہیں۔ادارے ان کے 16برس سے کم عمر بچوں کی نگرانی کے بھی ذمہ دار ہیں ۔
ڈرائیونگ کرنے کی اجازت نہیں:کوئی امریکی سابق صدر خود کار چلانے کا مجاز نہیں، ڈرائیونگ کرنا چاہتا ہے تو پہلے سکیورٹی اداروں سے پوچھے، انہوں نے ا گر نہ کر دی تو وہ کار نہیں چلا سکتا،خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آ سکتا ہے۔اس ضمن میں کچھ سڑکیں بھی مخصوص کر دی گئی ہیں جہاں وہ کاریں چلا سکتا ہے۔