ایک یادگار میچ :ایسے بھی کوئی ہارتا ہے
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے ایک روزہ میچز ہمیشہ سنسنی خیز ہوئے ہیں۔1975 ورلڈکپ کا ایک میچ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلا گیا۔یہ ایسا یادگار میچ تھا جو پاکستان جیت کے قریب پہنچ کر ہار گیا تھا۔ اس زمانے میں 60اوورز کا میچ ہوتا تھا اور کرکٹ بھی اتنی تیز نہیں ہوتی تھی ۔ ورلڈکپ ٹورنامنٹ کیلئے جو پاکستان کی ٹیم انگلینڈ بھیجی گئی تھی اس کے کپتان آصف اقبال تھے لیکن میچ سے قبل صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیل نہ سکے اور کپتانی ماجد خان نے کی ۔ قواعد کے مطابق ہر بائولر کو اجازت تھی کہ وہ 12اوورز کراسکتا ہے ۔ پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے266 رنز بنائے۔ماجد خان ، وسیم راجہ اور مشتاق محمد نے نصف سنچریاں بنائیں۔وسیم راجہ نے اس وقت کے لحاظ سے بہت جارحانہ بیٹنگ کی تھی اور58 رنز بنائے تھے۔ پاکستانی ٹیم ماجد خان (کپتان)، صادق محمد، ظہیر عباس، وسیم راجہ ، مشتاق محمد، جاوید میانداد، سرفراز نواز ، آصف مسعود، وسیم باری (وکٹ کیپر)، نصیر ملک اور پرویز میر پر مشتمل تھی۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی طرف سے روہن کنہائی کو بھی کھلایا گیا۔ حالانکہ وہ ریٹائر ہوچکے تھے۔ ویون رچرڈز نئے نئے تھے۔پاکستانی بائولرز نے بہت اچھی بائولنگ کی۔ سرفراز نواز، آصف مسعود، پرویز میر اور نصیر ملک نے بہت معیاری بائولنگ کرائی۔پرویز میر آج کے پی جے میر ہیں۔سرفراز نواز نے ویسٹ انڈیز کے اہم بیٹسمینوں رائے فریڈرک ، گورڈن گرینج اور کالی چرن کو آئوٹ کیا تھا ۔ انہو ں نے اس میچ میں چار وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دی میچ رہے تھے ۔یہ جاوید میانداد کا پہلا ایک روزہ میچ تھا۔ انہوں نے جارحانہ کھیلتے ہوئے 24 رنز بنائے تھے اور لیگ سپن بائولنگ کرتے ہوئے کلائیو لائیڈ کو آئوٹ کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کے اوپنر گورڈن گرینج کا بھی یہ پہلا میچ تھا۔ ویسٹ انڈیز نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو ان کی وکٹیں وقفے وقفے سے گرتی رہیں اور میچ پر پاکستانی بائولرز کی گرفت مضبوط ہوگئی ۔ نصیر ملک نے بھی عمدہ بائولنگ کرائی ۔99 رنز پر 5 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے پھر 166 رنز پر پاکستان نے 8کھلاڑی آئوٹ کردیئے ، میچ پاکستان جیتتا ہوا نظر آرہا تھا کہ آخری وکٹ جم گئی ۔ ویسٹ انڈیز کے9 کھلاڑی پویلین واپس جاچکے تھے ، اینڈی رابرٹس اور ڈیرک مرے کھیل رہے تھے۔ پاکستانی بائولرزآخری وکٹ حاصل نہ کرسکے حالانکہ اس وقت ویسٹ انڈیز کو میچ جیتنے کیلئے 63رنز کی ضرورت تھی اور اس کی آخری وکٹ باقی تھی۔ ماجد خان سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے فاسٹ بائولرز سے سارے اوور کرالئے اور پھر سپنر ہی باقی رہ گئے جنہوں نے اتنی اچھی بائولنگ نہ کرائی۔ آخری اوورز میں فیلڈنگ بھی ناقص رہی، کئی کیچ چھوڑے گئے اور رن آئوٹ کے مواقع بھی ضائع کئے گئے۔