دنیا کا پہلا ریڈیو براڈکاسٹر
ریجنالڈ فیسینڈین کا تعلق برمودا سے تھا۔ ریجنالڈ کی وجہ شہرت دنیا کے پہلے ریڈیو براڈکاسٹر کی حیثیت سے جانی جاتی ہے۔ ریجنالڈ کو یہ اعزاز 1900 میں ریڈیو کے ذریعے کامیابی سے پہلا صوتی پیغام منتقل کرنے اور 1906 میں براڈکاسٹنگ کی دنیا کا پہلا باقاعدہ براڈکاسٹر مقرر ہونے پر دیا گیا۔ریجنالڈ جب ہائی سکول کا طالب علم تھا تو ایک دن اس کے سائنس کے ٹیچر نے اسے کہا کہ تم نے کیاسوچ کے سائنس کے مضامین کا انتخاب کیا ہے، میرے خیال میں تم سے مضامین کے چناؤ میں غلطی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے کہ ریجنالڈ اپنے ٹیچر کے سوال کا جواب دیتا، ٹیچر نے نہ جانے کیا سوچ کے طنز کرتے ہوئے ایک اورسوال کر ڈالا کیا تم سائنسدان بننا چاہتے ہو؟
ریجنالڈ جو بنیادی طور پر کم گو اور حساس طبیعت کا مالک تھا بولا''جی ہاں سر آپ نے صحیح سوچا ہے میں ایک سائنس دان بننا چاہتا ہوں۔میں کچھ نیا کرنا چاہتا ہوں‘‘۔اس جواب پر نہ صرف ٹیچر ہنس دیا بلکہ پوری کلاس میں قہقہے گونج اٹھے۔
ریجنالڈ جو تھامس ایڈیسن سے حد درجہ متاثر تھا اور اس نے اسے اپنا آئیڈیل بنا رکھا تھا تک کسی نہ کسی طور رسائی چاہتا تھا۔چنانچہ اس نے سکول کی ملازمت سے علیحدگی اختیار کر لی۔
تھامس ایڈیسن بارے لوگ محض اتنا جانتے ہیں کہ یہ برقی قمقمے یعنی الیکٹرک بلب کا موجد ہے جبکہ الیکٹرک بلب سے لیکر ٹیلی گرافک کے شعبے تک ایڈیسن کی ایجادات کی تعداد 1093 ہیں۔اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسکی تمام ترایجادات ''پیٹنٹ ‘‘ ہیں۔ ( پیٹنٹ بین الاقوامی طور پر موجدوں کے تصورات اور کام کو تحفظ فراہم کرنے والے ان قوانین کا ایک حصہ ہے جنہیں املاک دانش یا آئی پی آر کہا جاتاہے)۔سکول کی ملازمت چھوڑنے کے بعد یہ تھامس ایڈیسن کے پاس ملازمت کا خواب دیکھتے دیکھتے نیویارک آن پہنچا۔ اس نے ابتدائی طور پرہر وہ حربہ استعمال کیا جو ایڈیسن کے ہاں ملازمت حاصل کرنے کے لئے کیا جا سکتا تھا۔ لیکن اسے مسلسل مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ آخر اس نے ایڈیسن کے نام ایک خط لکھ ڈالا جس میں اس نے اس کے ساتھ بجلی کے شعبے میں کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس خط میں اس نے شروع ہی میں یہ لکھا کہ'' اگرچہ وہ سردست بجلی کے متعلق کچھ نہیں جانتا لیکن وہ یقین دلاتا ہے کہ یہ کام وہ جلد سیکھ جائے گا‘‘۔ابتدائی طور پر ایڈیسن نے اس کی درخواست کو رد کر دیا۔ لیکن ریجنالڈ نے ہمت نہ ہاری اور کچھ عرصہ بعد ''ایڈیسن مشین ورکس ‘‘ میں بطور ٹیسٹر خدمات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ یہ اسکی'' ایڈیسن نیٹ ورک ‘‘ میں داخلے کی بہت بڑی کامیابی تھی۔
ریجنالڈ نے کچھ عرصے بعد کیمسٹ کے عہدے پر کام شروع کر دیا اور وقت نے ثابت کر دکھایا کہ ایڈیسن کا چناؤ صحیح تھا۔ریجنالڈ ایک بہترین کیمسٹ نکلا جو بجلی کی تاروں کی موصلیت کا کام کر رہا تھا۔ اس نے یہاں مسلسل تین سال تک کام کیاجس کے بعد اسے وہاں سے فارغ کر دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے نیو یارک میں ویسٹنگ ہاؤس الیکٹرک کمپنی اور میسا چوسٹس میں اسٹینلے کمپنی میں کام کیا۔
چونکہ ریجنالڈ پہ ہر وقت کچھ کرنے کی دھن سوار رہتی تھی اس لئے یہ ''ایڈیسن‘‘ چھوڑنے سے پہلے ہی ٹیلی فونک اور ٹیلی گرافک کے شعبے سمیت بہت ساری اپنی ایجادات کو پیٹنٹ کرا نے میں کامیاب ہو چکا تھا۔اس کی سب سے کامیاب ایجادات میں ''ریڈیو لہروں کی تشکیل اور'' ہیٹرو ڈین اصول‘‘کی ایجادات شامل تھیں۔ان ایجادات سے فضائی لہروں کے رستے میں مداخلت کے استقبال اور منتقلی کی راہیں کھل گئی ہیں۔
ریجنالڈ نے 1900میں تاریخ کا پہلا صوتی پیغام فضا میں منتقل کیا۔ اس کے چھ سال بعد اس نے اپنی ہی اس ایجاد کو مزید بہتر بنا کے بحراو قیانوس کے ساحل سے بحری جہازوں کے ذریعے اپنے ٹرانس بحراوقیانوس کی آواز اور موسیقی کی نشریات نشر کرنے کے لئے اپنا سامان استعمال کیا۔ چنانچہ 1920تک ہرطرح کے جہازوں نے ریجنالڈ فیسینڈین کی'' گہرائی سے چلنے والی ٹیکنالوجی ‘‘ پر انحصار کرنا شروع کر دیا۔
1929 میں اس نے جہاز کے اندر بیٹھ کر جہاز سے نیچے کی گہرائی ماپنے کا آلہ '' فیتھو میٹر‘‘ایجاد کر کے امریکن سائنس سوسائٹی سے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ ریجنالڈ فیسنڈین نے اپنی ایجادات کی 500سے زائد پرپیٹنٹ حاصل کیا۔