لیو ڈرون روبوٹس ٹیکنالوجی میں بھونچال ، یہ روبوٹ پانی پر چلنے ، ہوا میں اڑنے اور خطرناک مقامات پر جانے کی صلاحیت رکھتا ہے
ایک ایسے روبوٹ کے بارے میں سوچنا جو بحری سفر بھی کر سکتا ہو اور ہوا میں اڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو، کسی سائنس فکشن سے کم نہیں۔ یہ روبوٹ 2.5 فٹ لمبا ہے۔ اس کے دو پائوں ہیں اور اس کو دھکیلنے کے لئے سوئچ آن کرنا پڑتا ہے تاکہ یہ ہوا میں اڑ سکے۔ جس ٹیم نے یہ روبوٹ بنایا ہے اس کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹ ایک دن ایسا کام کر سکتا ہے جو آج کل کے ڈرون نہیں کر سکتے۔ ڈرون تو کیا بلکہ یہ کام دوسرا کوئی روبوٹ یا انسان بھی نہیں کر سکتا۔ لیکن یہ روبوٹ کوئی قصہ کہانی نہیں بلکہ یہ حقیقی شکل میں موجود ہے اور اسے ''لیونارڈو‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ لیونارڈو کو مختصراً ''LEO‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اسے ڈرونز روبوٹس کے مختلف اجزاء سے بنایا گیا ہے۔ ٹیم کا مزید کہنا ہے کہ ''لیو‘‘ کسی دن ایسے کارنامے انجام دے سکتاہے جو موجودہ روبوٹس کے بس کا کام نہیں۔ ماحولیاتی حوالے سے یہ روبوٹ ان خطرناک مقامات پر بھی پہنچ سکتا ہے جہاں کوئی دوسرا روبوٹ یا کوئی انسان نہیں پہنچ سکتا۔ تاہم اس ٹیم نے یہ نہیں بتایا کہ ''لیو ‘‘ تجارتی مقاصد کے لئے کب دستیاب ہو گا اور یہ کتنا مہنگا ثابت ہو گا کیونکہ یہ ابھی تک تحقیق کے تمام مراحل طے نہیں کر سکا ہے۔
''لیونارڈو‘‘ 5.6 پائونڈ وزنی روبوٹ ہے اور دو پائوں والا یہ روبوٹ دراصل پرندوں اور کیڑے مکوڑوں کے لشکر سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے۔ یہ لشکر زمین پر چلنے، رینگنے، اور اڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جسے نہ دیکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی محسوس کیا جا سکتا ہے۔
یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اڑنے والے روبوٹس جہاں ایک طرف نہایت سودمند ہیں وہیں ان کے کچھ مسائل بھی ہیں۔ ایک تو ان پر توانائی کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے اور دوسری طرف ان کی وزن اٹھانے کی استعداد بھی محدود ہوتی ہے۔ اپنی ملٹی ماڈل حرکت کی صلاحیت کی وجہ سے یہ روبوٹ چیلنجنگ ماحول میں دوسرے روبوٹس کی نسبت زیادہ مستعدی سے حرکت کر سکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ روبوٹ اپنی حرکت کو مناسب طریقے سے تبدیل کر سکتے ہیں۔ ''لیو‘‘ کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ یہ فضائی اور زمینی حرکت کے درمیان خلاء کو پُرکر سکتا ہے اور یہ خوبی عام روبوٹس میں نہیں ہوتی کیونکہ یہ روبوٹس فضائی اور زمینی حوالے سے آپس میں جڑے نہیں ہوتے ''لیو ‘‘ کا ایک اور وصف بہت حیران کن ہے اور وہ یہ ہے کہ اس میں توازن بہت زیادہ ہے۔''لیو‘‘ کی ایک صلاحیت یہ بھی ہے کہ یہ غیر معمولی طور پر بھی حرکت کر سکتا ہے۔ انسانوں میں یہ خوبی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ان کے اندر توازن کو برقرار رکھنے کی غیر معمولی صلاحیت ہو اور اس صلاحیت کو حاصل کرنے کے لئے عام انسان کو خاصی محنت کرنا پڑتی ہے۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ ''لیو‘‘ کی دو ٹانگیں ہیں جن کے تین جوڑ ہیں جو بڑے فعال ہوتے ہیں۔ جب ایک شخص چلتا ہے تو یہ روبوٹس اپنی پوزیشن درست کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اپنی ٹانگوں کی سمت کا بھی تعین کرتے ہیں۔ چونکہ ''لیو‘‘ ماحول کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اس لئے یہ چلنے، اڑنے یا ہائبرڈ حرکت کے بہترین امتزاج کے متعلق خود فیصلے کر سکتا ہے۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ محفوظ طریقے سے کیسے جانا چاہئے اور کم سے کم توانائی کیسے استعمال ہو اس کا فیصلہ بھی یہ ڈرون خود کر سکتا ہے۔ چلتے وقت یہ ڈرون گھومنے والا پنکھا استعمال کرتے ہیں تاکہ چلتے وقت ان کا توازن ٹھیک رہے لیکن اس کا نقصان یہ ہے کہ یہ روبوٹ توانائی کا استعمال مناسب طریقے سے نہیں کرتے۔ اب اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ''لیو‘‘ کی ٹانگوں کے ڈیزائن میں بہتری لائے جائے تاکہ ''لیو‘‘ کو توازن کے ساتھ چلایا جائے اور توانائی بھی کم سے کم استعمال ہو۔