فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کا عالمی دن، 29 نومبر 1947 ،جب فلسطین کو تقسیم کرنے گھناؤنی سازش گھڑی گئی
انبیاء علیہ السلام کی مقدس سر زمین فلسطین پرایک عالمی سازش کے تحت دنیا بھر سے اسلام دشمن شیطانی طاقتوں کو جمع کر کے ناقابل تسلیم ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس گھناؤنی سازش میں سرفہرست امریکہ اور برطانیہ تھے۔ ان طاقتوں کے زیر اثر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 29 نومبر 1947ء کو قرارداد 181 پاس کی، جس کے تحت سرزمین فلسطین کو غیر منصفانہ طریقے سے دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ایک حصے میں یہودی حکومت اور دوسرے حصے میں فلسطینی حکومت قائم کی جانا تھی۔
اقوام متحدہ کی قرارداد اس قدر غیر منصفانہ تھی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 29 نومبر 1977ء کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن قرار دیا۔ 1974ء میں یاسر عرفات نے فلسطین کے نمائندے کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ اقوام متحدہ نے فلسطین کو ایک قوم تسلیم کیا اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے کئی قرار دادیں منظور کیں۔
اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد نہتے فلسطینیوں کو صیہونی ظلم وجبر برادشت کرتے 69 سال بیت گئے لیکن عالمی برداری کی بے حسی کے باعث فلسطینی عوام صیہونی مظالم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ کئی عشروں سے اسرائیل کی جارحیت کا شکار فلسطینی آج بھی اسرائیل کی دہشت گردی کے ہاتھوں اپنی ہی سر زمین پر قیدیوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اسرائیل کی بربریت اور وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف ہر سال 29نومبر کو اقوام متحدہ کے تحت فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جاتا ہے۔ مختلف ممالک میں سیمینارز اور تقاریب میں اسرائیلی مظالم کی مذمت اور مظلوم فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہارکیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ 1947ء سے فلسطین میں امن کے لئے کوشاں ہے مگر اسرائیل کے مظالم اسی طرح جاری ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیلی فوجی نہتے فلسطینیوں کو شہید کرتے رہتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج کے ہاتھوں ہر سال اوسطاً 560 فلسطینی شہید ہوجاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے واقعات گذشتہ برسوں کے مقابلے میں دگنے ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی دہشتگردی کی وجہ سے انفراسٹرکچر تباہ اور 20 لاکھ فلسطینی خراب معاشی صورتحال کا شکار ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے گھروں کو تباہ کئے جانے کے بعد ہزاروں فلسطینی کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اسرائیل اور یہودی طاقتیں دنیا کو ''ڈبل ایم‘‘ یعنی (Money and Media) کی پالیسی کے تحت خود کوتسلیم کروانے کیلئے انتھک کوششیں کر رہی ہیں۔ اسرائیل خود کو تسلیم کروانے کیلئے دنیا کو طرح طرح کے لالچ دیتا رہتا ہے۔ ان دنوں کورونا ویکسین مفت دینے اور کورونا کے باعث معاشی بدحالی میں مبتلا ممالک کو مالی امداد دینے کا لالچ دیا جا رہا ہے۔ عالم اسلام کو انفرادی مفادکے بجائے اجتماعی مفاد کو ترجیح دینا چاہیے۔