محکمہ موسمیات کے مطابق فضا میں ہائی پریشر کی موجودگی کی وجہ سے ملک کے بیشتر علاقوں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں 21 مئی سے گرمی کی لہر کی صورتحال بننے کا امکان ہے جو کہ ہفتے کے آخر تک موجود رہے گی۔ 23 سے 27 مئی کے دوران پنجاب اور سندھ میں شدید گرمی کی لہر کا امکان۔ سندھ اور پنجاب میں 21 سے 23 مئی کے دوران دن کا درجہ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈزیادہ اور 23 سے 27 مئی کے دوران 6 سے 8 ڈگری سینٹی گریڈزیادہ رہنے کا امکان ہے۔ اسلام آباد، خیبرپختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں 21 سے 27 مئی کے دوران دن کا درجہ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔پاکستان میںمئی اور جون کا مہینہ شدید گرمی کیلئے جانا جاتا ہے لیکن اس بار اس کی شدت پہلے سے زیادہ محسوس کی جارہی ہے اور ماہرین بھی اس سال معمول سے زیادہ حدت کا عندیہ دے رہے ہیں۔ گرمی کی لہر صرف پاکستان میں نہیں بلکہ ایشیا کے دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں ، جبکہ یورپی ممالک میں بھی درجہ حرارت میں حالیہ کچھ برسوں کے دوران معمول سے خاصا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔جنوبی ایشیا کی بات کریں تو یہا ں شدید گرمی کی تازہ لہر کی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں جو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی درجہ حررات میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ گرمی کی اس تازہ لہر سے جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیائی علاقے زیادہ متاثر ہو رہا ہے اور بھارت ، بنگلہ دیش، میانمار، ویت نام اور کمبوڈیا میں بھی شدید گرمی پڑ رہی ہے۔ ایشیا کے دیگر ممالک میں جاپان میں بھی گرمی کی شدت دیکھی جا رہی ہے۔ ان ممالک میں حکام نے سنگین حالات کی وارننگ جاری کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے رواں ماہ خبردار کیا تھا کہ بحرالکاہل اور مشرقی ایشیا میں تقریباً 24 کروڑ 30 لاکھ بچے گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں۔ متعدد ایشیائی ممالک میں برسات کے موسم سے پہلے عام طور پر گرم ہی ہوتے ہیں لیکن اس سال درجہ حرارت اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔ کئی ممالک میں درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچ چکا ہے۔جنوبی ایشیا میں موسم گرما کے باقاعدہ آغاز سے قبل اس طرح کی گرمی ایک حیران کن بات قرار دی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسموں میں شدت آ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق ایشیا بھی عالمی اوسط سے زیادہ تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔موسموں کی اس شدت کی وجہ سے زراعت بھی متاثر ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے ایشیا کے علاوہ دیگر خطوں میں خوراک کی کمی کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ عالمی درجہ حررات میں اضافے سے بڑھنے والی اس گرمی کی وجہ سے فصلوں اور مویشیوں کو تو خطرات لاحق ہیں لیکن ساتھ میں ایسے افراد بھی متاثر ہوں گے جن کا روزگار ان شعبوں سے وابستہ ہے۔ہیٹ ویو کن علاقوں کو متاثر کرسکتی ہے؟ماہرین موسمیات کے مطابق کراچی سمیت ملک کے بڑے شہر ہیٹ ویو کے خطرے سے دوچار ہیں مگر اب موسمیاتی تبدیلی کے نمایاں اثرات کی وجہ سے اس کا دائرہ کار دیگر شہروں ، مثلاً چھوٹے شہروں ، قصبوں اور دیہی علاقوں تک بھی پھیلنے لگا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بار ہیٹ ویو سندھ، جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخوا کو متاثر کرے گی اور یہ شمالی علاقوں تک پھیل سکتی ہے۔ہیٹ سٹروک کیا ہے، کیسے بچیں؟ہیٹ سٹروک، جسے سن سٹروک بھی کہا جاتا ہے ایک جان لیوا طبی ایمرجنسی ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب جسم اپنے درجہ حرارت کو کنٹرول نہیں کر پاتا۔ یہ اس وقت ہو سکتا ہے جب کوئی شخص زیادہ دیر تک سورج کے سامنے رہتا ہے، جس کی وجہ سے اس کے جسم کا درجہ حرارت 10 سے 15 منٹ کے اندر تیزی سے 106 ° F (41ڈگری سنٹی گریڈ)یا اس سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ہیٹ سٹروک کو صورت میں ہنگامی علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو ہیٹ سٹروک آپ کے دماغ، دل، گردے اور پٹھوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔یہ خدا نخواستہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔علاماتہیٹ سٹروک کی علامات درج ذیل ہیں۔انتہائی درجے کا جسمانی درجہ حرارت:جسم کا بنیادی درجہ حرارت 104 F (40 ڈگری) یا اس سے زیادہ، جو کہ تھرمامیٹر سے حاصل کیا جاتا ہے، ہیٹ سٹروک کی اہم علامت ہے۔دماغی حالت یا رویے میں تبدیلی: الجھن، اشتعال انگیزی، بولنے میں دقت، چڑ چڑا پن، دورے اور کوما سب ہیٹ سٹروک کے نتیجے میں ہو سکتے ہیں۔پسینے کے معمول میں تبدیلی: ہیٹ سٹروک میں آپ کی جلد گرم اور خشک محسوس ہوگی تاہم سخت ورزش سے آنے والے ہیٹ سٹروک میں آپ کی جلد خشک یا قدرے نم محسوس کر سکتی ہے۔متلی اور قے: آپ اپنے پیٹ میں تکلیف محسوس کر سکتے ہیں یا الٹی کر سکتے ہیں۔پھٹی ہوئی جلد: آپ کے جسم کا درجہ حرارت بڑھنے سے آپ کی جلد سرخ ہو سکتی ہے۔تیز سانس: آپ کی سانسیں تیز اور بے ترتیب ہو سکتی ہیں۔ دل کی تیز دھڑکن: آپ کی نبض میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ گرمی کا دباؤ آپ کے جسم کو ٹھنڈا کرنے میں آپ کے دل پر بہت زیادہ بوجھ ڈالتا ہے۔سر درد: آپ کا سر چکرا سکتا ہے۔احتیاط لازم ہیٹ ویو کے دنوں میں ہر اُس شخص کیلئے خصوصی احتیاط ضروری ہے جو کھلے آسمان تلے کام کرتا ہے، علاوہ ازیں موٹر سائیکل اور سائیکل سواروں کیلئے بھی احتیاط لازم ہے۔ اس طرح بچے جن کے سکولوں میں گرمی کی شدت کے پیش نظر حکومت نے چھٹیوں کا اعلان کر دیا ہے، کیلئے یقینی بنائیں کہ وہ دھوپ میں ہر گز نہ نکلیں، اسی طرح بوڑھے لوگ ، مریض یا ایسے افراد جن میں قوت برداشت کم ہے ان کیلئے بھی دھوپ میں نکلنا نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔