قیلولے سے ملتی ہے توانائی
یوں تو ہر شخص کا کھانے پینے سے لے کر سونے اور آرام کرنے کا وقت الگ الگ ہوتا ہے،اس کے باوجود زیادہ تر لوگ دوپہر کے کھانے کے بعد آفس میں نیند آنے کی شکایت کرتے ہیں۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ نیند کی وجہ سے ان کا کام متاثر ہوتا ہے، اگر آپ بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل ہیں، جو اس بات کی شکایت دوستوں سے کرتے ہیں تو امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے پاس آپ کی پریشانی کا حل موجود ہے۔
پورے دن میں ایک وقت ایسا ہوتا ہے جب ہر شخص انتہائی تھکا ہوا محسوس کرتا ہے، ایسے میں خود کو ایک بار پھر تازہ محسوس کرنے کیلئے یا تو وہ جھپکی لیتا ہے یا پھر چائے یا کافی کا سہارا لیتا ہے۔ آپ خود کو 24 گھنٹے متحرک نہیں رکھ سکتے ہیں اور جب آپ کچھ کر ہی نہیں سکتے ہیں تو کیوں نہ ایک جھپکی ہی لے لی جائے، لیکن نیند بھگاکر آپ کی تروتازہ ہونے والی یہ جھپکی کتنی دیر کی ہونی چاہئے، 10 منٹ، 20 منٹ یا پھر ایک گھنٹہ۔ ناسا نے آپ کے اس سوال کا جواب ڈھونڈ نکالا ہے۔
مسلسل سات سے آٹھ گھنٹے کام کرنے کے بعد کچھ دیر کیلئے لی گئی ایک پاور نیپ (جھپکی)آپ دوبارہ گھنٹوں کیلئے ریچارج کر دیتی ہے اور آپ بہتر طریقے سے کام کر پاتے ہیں۔ انسان کوسارے دن میں دو بار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسے نیند آ رہی ہے، یہ انسانی جسم کی ایک قدرتی فعل ہے۔ آپ چاہیں بھی تو اسے روک نہیں سکتے، ایسے میں ناسا کے سائنسدانوں نے ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ دن میں لی گئی ایک جھپکی واقعی پوری رات کی نیند کے برابر آپ کو توانائی دیتی ہے۔26 منٹ تک کاک پٹ میں سونے والا پائلٹ باقی پائلٹوں کے مقابلے میں 54 فیصد محتاط اور کام کی کارکردگی میں 34 فیصد زیادہ بہتر نظر آئے گا۔ ناسا میں نیند کے ماہرین نے نیپ کے اثرات پر تحقیق کرتے ہوئے پایا کہ نیپ لینے سے شخص کے موڈ اور کارکردگی بہت بہتری ہوتی ہے۔
براک یونیورسٹی کے پروفیسر کمبرلیے کوٹے کے مطابق طویل جھپکی آپ کو گہری نیند میں ڈال سکتی ہے لہٰذا ناسا نے مشورہ دیا کہ 10 سے 20 منٹ کے درمیان پاور نیپ اٹھائیں۔ ناسا کے اس تجویز میں بتایا گیا کہ دس منٹ کی جھپکی آپ کو پوری رات کی نیند جیسا تازہ محسوس کروا سکتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ 10 منٹ کی جھپکی لینے سے پٹھوں کے بننے سے لے کر یادداشت مضبوط ہونے میں مدد ملتی ہے۔