معلومات کی ترسیل اور تصدیق کا فقدان
ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹر موجودہ دور میں معلومات کی ترسیل کا اہم ترین ذریعہ بن چکے ہیں اور ان کی فراہم کردہ معلومات لوگوں کی سوچ پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں مگریو نیسکو کے ایک سروے کے اعدادوشمار حیران کر دینے والے ہیں کہ دنیا بھر کے 62 فیصد ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹر انٹرنیٹ پر معلومات شیئر کرنے سے پہلے اپنے مواد کی تصدیق نہیں کرتے۔ اس سروے میں 45 ممالک سے 500 تخلیق کاروں سے بات کی گئی اور اس عمل میں امریکہ کی بولنگ گرین سٹیٹ یونیورسٹی سے محققین کی ٹیم بھی شامل تھی۔ سروے کے نتائج کچھ یوں ہیں کہ 42 فیصد لوگ سوشل میڈیا پر پوسٹ کے لائیک اور شیئر کی تعداد کو اس کی صداقت کا اہم معیار سمجھتے ہیں جبکہ 21 فیصد لوگ اپنے دوستوں کے شیئر کئے گئے مواد پر بھروسا کرتے ہوئے اسے اپنے اکاؤنٹس پر ڈال دیتے ہیں۔ 19فیصد تخلیق کاروں کا یہ کہنا تھا کہ وہ معلومات کے اصل مصنف کی شہرت کی بنیاد پر اس کی سچائی کو پرکھتے ہیں۔73 فیصد تخلیق کاروں نے معلومات کی تصدیق کرنے کی مہارت کو سیکھنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
اس ضمن میں صحافی ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹرز کے اہم معاون ثابت ہو سکتے ہیں، مگر ان دونوں پیشوں میں تاحال کوئی گہرا تعلق قائم نہیں ہو سکا۔ عام میڈیا اب بھی ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹرز کیلئے معلومات کا تیسرا بڑا ذریعہ ہے اور وہ زیادہ تر میڈیا کی معلومات کے بجائے اپنے تجربات اور' تحقیق‘ کو ترجیح دیتے ہیں۔ سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 59 فیصد ڈیجیٹل تخلیق کار اپنے حقوق اور بین الاقوامی قوانین سے لاعلم ہیں۔
ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹرز میں سے صرف 56فیصد ایسے پروگرامز کے بارے میں جانتے ہیں جو ان کی تربیت کیلئے بنائے گئے ہیں اور ان میں سے بھی صرف 13.9 فیصد نے ایسے کسی تربیتی پروگرام میں شرکت کی ہے۔ یہ لاعلمی انہیں قانونی خطرات سے دوچار کرتی ہے اور ان کے حقوق کے دفاع میں رکاوٹ بھی بن سکتی ہے۔تقریباً 32 فیصد تخلیق کاروں نے بتایا کہ انہیں نفرت انگیز مواد کا سامنا ہوا لیکن صرف 20 فیصد نے اس کے خلاف شکایت درج کی۔
یونیسکو نے اس خلا کو پُر کرنے کیلئے حال ہی میں دنیا کا پہلا عالمی تربیتی کورس شروع کیا ہے جس میں 160 ممالک کے نو ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں۔ یہ کورس تخلیق کاروں کو معلومات کی تصدیق، مستند مواد کی تشہیر اور غلط معلومات کی نشاندہی کی تربیت فراہم کرے گا۔یونیسکو کے مطابق یہ کورس ڈیجیٹل دنیا میں تخلیق کاروں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور عالمی سطح پر معلومات کی شفافیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
''Behind The Screens‘‘ کے عنوان سے اس عالمی سروے کے نتائج دنیا بھر میں ڈیجیٹل مواد کے تخلیق کاروں کو معلومات کے حوالے سے بہتر تعلیم اور تربیت کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ ڈیجیٹل کانٹنٹ کرییٹرز کی جانب سے حقائق کی جانچ میں کمی ان کیلئے غلط معلومات کی تشہیر کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔ مزید برآں تنقیدی سوچ کے بغیر یہ تخلیق کار حکومتوں اور برانڈز سمیت مختلف اداروں کی ہیرا پھیری کا شکار ہو سکتے ہیں اور ممکنہ طور پراپنے تیار کردہ مواد میں صداقت اور ساکھ سے سمجھوتہ کر سکتے ہیں اور یہ خطرات عوامی خیالات کو متاثر کر سکتے ہیں۔ بین الاقوامی معیار اور قانونی ڈھانچوں کے بارے آگاہی کی کمی کی وجہ سے ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹرز کو پیش آنے والے چیلنجز بڑھ چکے ہیں۔ یہ خلا نہ صرف انہیں اپنے مواد کے حقائق کاذمہ داری سے سامنا کرنے سے روک دیتا ہے بلکہ انہیں ممکنہ قانونی نتائج کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔
میڈیا اور معلوماتی خواندگی کی تربیت کو مستحکم کرنے سے ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹرز اظہارِ رائے کی آزادی کے حامی اور محافظ بن سکتے ہیں۔ذرائع ابلاغ کے معاصر منظرنامے میں صحافیوں اور ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹرز کے درمیان مضبوط تعاون ضروری ہے۔ جیسے جیسے روایتی صحافت اور ڈیجیٹل مواد تخلیق کرنے کے درمیان سرحدیں مدھم ہوتی جا رہی ہیں دونوں گروپوں کے پاس ایک دوسرے سے سیکھنے کیلئے بہت کچھ ہے۔باہمی تعاون کو فروغ دے کر ہم آن لائن شیئر کی گئی معلومات کے معیار کو بڑھا سکتے ہیں اور چیلنجز کا اجتماعی طور پر سامنا کرتے ہوئے ڈیجیٹل سپیس میں سامعین کا اعتماد جیت سکتے ہیں۔اس کے لیے دنیا بھر میں ڈیجیٹل کانٹینٹ کرییٹرز کیلئے میڈیا اور معلومات کی خواندگی کو بہتر بنایا جانا ضروری ہے۔ مزید برآں تنقیدی سوچ کی مہارتوں کے بغیر یہ تخلیق کار مختلف اداروں ، حکومتوں اور برانڈز کے ذریعہ ' گمراہ‘ ہو سکتے ہیں اور یہ ان کی سچائی اور ان کے تیار کردہ مواد کی ساکھ کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ یہ خطرات عوامی سوچ پرنمایاں اثر ڈال سکتے ہیں اور ان پر اعتماد کو کمزور کر سکتے ہیں۔