ملک شام کی جامع مسجد اموی
اسپیشل فیچر
قیامت کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس مسجد کے مینار پر اتریں گے
مولانا عبدالمالک مجاہد اپنے سفر نامے میں لکھتے ہیں کہ اموی مسجد ایک زمانے میں دنیا کی سب سے بڑی مسجد تھی۔ اس مسجد کو اموی مسجد اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ مشہور اموی خلیفہ ولید بن عبدالمالک کے حکم پر 86تا 96ہجری میں بنائی گئی۔ یہ مسجد آج بھی نہایت خوبصورت اور بہت ہی بڑی ہے۔
اموی مسجد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہاں عیسیٰ علیہ السلام کی آمد سے 1200سال پہلے رومی دور سے ایک مندر تھا، جہاں بتوں کی پوجا پاٹ ہوتی تھی جب عیسیٰ علیہ السلام کا دور آیا تو یہ چرچ میں تبدیل ہو گیا۔ مسلمانوں نے دمشق کو سید نا عمر فاروقیؓ کے دور خلافت میں فتح کیا۔ مسلمان فوج دو حصوں میں تقسیم تھی۔ ایک کی قیادت سید نا خالد بن ولیدؓ اور دوسرے حصے کی قیادت سید نا ابو عبیدہ بن جراح ؓ کے ہاتھوں میں تھی۔ سید نا ابو عبید بن جراحؓ نے آدھا شہر صلح کے ذریعہ حاصل کیا۔ دشمن نے امان، اپنے مذہبی مقامات کا تحفظ، جان و مال کی پناہ مانگی جو عطا کر دی گئی۔ ان کے برعکس سید نا خالد بن ولید ؓ نے دشمن سے مقابلہ کرکے آدھا شہر فتح کر لیا۔ اس طرح چرچ کا نصف حصہ مسجد بنا دیا گیا۔ ولید بن عبدالملک نے ان الفاظ کے ساتھ بنانے کا حکم دیا'' یہاں دنیا کی افضل ترین اور خوبصورت ترین عمارت بنائی جائے‘‘۔
جب اس کی تعمیر شروع ہوئی تو چرچ والے حصے کو بھی مسجد میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دمشق کے عیسائیوں نے اس پر شور مچایا کہ ان کی موافقت اور رضامندی کے بغیر چرچ کو مسجد میں شامل کیا جا رہا ہے۔
مسجد اموی کم و بیش تیس کنال یعنی چار ایکڑ رقبہ میں بنی ہوئی ہے اس کے علاوہ اس کے اردگرد پارکنگ کیلئے کھلی جگہ ہے۔ تعمیر میں بارہ ہزار افراد نے حصہ لیا اور دس سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد اسے مکمل کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر کا خرچ ایک ملین دینار تھا جو ولید بن عبدالمالک نے بڑے کھلے دل سے مہیا کیا۔ اس کے معماروں میں قبطی، ایرانی، انڈین، یونانی اور مراکشی کاریگر شامل تھے۔
مینار عیسیٰ علیہ السلام
مسجد میں ایک چیز بڑی اہم ہے، یہ مینار عیسیٰ علیہ السلام ہے جس کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قیامت کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس مینار پر اتریں گے، جس کی بلندی 77میٹر ہے۔ اس مسجد کی ایک اور خوبی بھی عرض کر دوں کہ اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے کسی مسجد کا جو مینار بنا وہ مسجد اموی کا بنا تھا۔ اب اس میں تین مینار ہیں۔مسجد سے باہر نکلیں تو کوئی دو تین منٹ کی مسافت پر قبرستان ہے جس کے کنارے پر مشہور مسلم ہیرو صلاح الدین ایوبی کی قبر ہے۔ اس کے ساتھ والی قبر نور الدین زنگی کی ہے۔اس مسجد کے ساتھ ہی دمشق کا وہ مشہور زمانہ قلعہ ہے جس کی ایک کوٹھری میں امام بن تیمیہ مدتوں قید رہے ۔