خالد بن ولیدؓ مسجد، حمص( شام)
اسپیشل فیچر
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ مسجد شام کے تیسرے بڑے شہر حمص میں مرکزی چوک الشہداء کے قریب ایک پارک میں واقع ہے۔ یہ مسجد عہد عثمانیہ کے طرز تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے جو سپہ سالار اسلام سید نا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے نام سے موسوم ہے جن کا مرقد اسی مسجد کے ایک کونے میں موجود ہے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی بہادری کے پیش نظر اللہ کے رسول ﷺ نے انہیں سیف اللہ کا خطاب دیا تھا۔ انہوں نے خلافت فاروقی میں دمشق سے باز نطینیوں کو مار بھگایا اور یرموک کی فیصلہ کن لڑائی میں عیسائیوں کو شکست دے کر شام فتح کر لیا۔ اس مسجد کے دونوں کونوں پر دو بلند مینار ہیں۔ مسجد کے صحن میں سیاہ رنگ کا ابلق پتھر استعمال کیا گیا ہے۔
ساتویں صدی عیسوی میں اس جگہ ایک چھوٹی مسجد تعمیر کی گئی تھی۔ جب 1400ء میں امیر تیمور نے شام پر حملہ کیا تو اس نے قصداً حمص شہر کو چھیڑنا مناسب نہ سمجھا، وہ اس لئے کہ اس میں حضرت خالد رضی اللہ عنہ کا مدفن اور ان کے نام سے منسوب مسجد موجود تھی جن کا تیمور کے دل میں بے حد احترام تھا۔
موجودہ مسجد بیسویں صدی کے اوائل میں تعمیر ہوئی مسجد کے مینار سفید چونے کے پتھر سے تعمیر کئے گئے ہیں۔ مرکزی ہال کی دیواریں سنگ سیاہ سے تعمیر کی گئی ہیں جو حمص کے علاقے میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ مرکزی ہال کا بڑا درمیانی گنبد باہر کی سطح سے چاندی کی طرح سورج کی شعاعیں منعکس کرتا ہے۔ اس کے ارد گرد 9اور گنبد بنائے گئے ہیں۔
حضرت خالد بن ولیدؓ کے مقبرے کے خوبصورت گنبد پر پچاس گول دائرے جیسے نشانات بنے ہوئے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آپؓ نے اپنی زندگی میں اسلام کی راہ میں 50جنگوں میں حصہ لیا اور اکثر جنگوں میں بحیثیت فاتح سپہ سالار بہادری کے جوہر دکھائے جو اسلامی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ جولائی 2013ء میں شامی فوج کی گولہ باری سے خالد بن ولید ؓمسجد اور مقبرے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔