کرامات ِ علی ہجویری ؒ
حضرت داتا علی ہجویریؒ کا نام سید ابوالحسن علی بن عثمان ہے اور آپؒ حسنی حسینی سید ہیں۔ آپؒ کی والدہ بڑی ولیہ تھیں،ماموں جان بھی ولی اللہ تھے بلکہ تاج اولیاء کے لقب سے جانے جاتے تھے۔ آپ ؒکی والدہ اور ماموں کا مزار آج بھی افغانستان میں مرجع خلائق ہے ،داتاگنج بخشؒ افغانستان میں ۰۴۴ ھ یا ۱۰۴ ھ میں غزنی میں پیدا ہوئے۔ علی ہجویری ؒکے پیر و مرشد کا نام سید ابو الفضل ختلیؒ تھا، آپؒ کا سلسلہ جنیدی تھا۔ داتاگنج بخش ؒ نے دین کی طرف بہت رغبت و محبت پائی، علم دین کے حصول کیلئے کوشاں رہے بڑے بڑے بزرگوں سے مل کر علم حاصل کیا اور خوب سیاحت کی، سفر کرتے کرتے ملک شام پہنچ گئے۔ شام میں ہمارے دلوں کی دھڑکن ہے جن کا نام لیکر دلوں کو بڑا سکون ملتاہے ،یعنی بلال حبشی رضی اللہ عنہ ان کا مزار شام کے شہر حلب میں ہے ۔ داتاگنج بخشؒ فیض حاصل کرنے کیلئے بلال حبشیؓ کے مزار پر حاضر ہوئے ۔آپؒ خود فرماتے ہیں کہ میں موذن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت بلالؓ کے سرہانے سوگیا ۔ لاہور بڑا مقدس شہر ہے ۔حضرت مجدد الف ثانیؒ شیخ احمد سرہندی اپنے مکتوبات حصہ اول میں فرماتے ہیں ، یہ شہر لاہور ہندوستان کے تمام شہروں میں قطب ارشاد کی طرح ہے۔اس شہر کی برکت تمام ہندوستان کے شہروں میں پھیلی ہوئی ہے۔علی ہجویری ؒ نے سیاحت کرتے کرتے لاہور کو رخ کیا ۱۵۴ھ میں لاہور تشریف لائے ۔اس وقت لاہور میں جادوگروں نے ڈیرہ جما رکھا تھا ،بڑے بڑے نذرانے اوربھینٹ وصول کی جاتی تھی۔ جو اِن جادوگروں کی خاطر مدارت نہ کرتا اسے جادو کے ذریعے نقصان پہنچاتے ۔ اللہ کے کرم سے داتا گنج بخش ؒکے قدم لاہور کی دھرتی پر لگے ، آپؒ نے ایک بوڑھی عورت سے دودھ خریدنا چاہا تو وہ ڈرگئی کیونکہ وہ لوگ مسلمانوں کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتے تھے ۔ اس بوڑھی عورت نے انکار کیا اگر میں دودھ آپ کو بیچ دوں گی تو جادوگر مجھے مار دے گا، میری بھینسوں سے خون آئے گا۔آپؒ نے اسے تسلی دے کر سمجھایا انشاء اللہ ایسا نہیں ہوگا۔ وہ سمجھ گئی دودھ بیچ کر اپنے گھر پہنچی اب جو اس نے اپنے مویشوں کا دودھ دھویاتو اتنا نکلا کہ سنبھالنا مشکل ہوگیا ۔ جب دوسرے گوالوں کو پتہ چلا کہ اس مسلمان میں بڑی کرامات ہیں تو وہ بھی آپؒ کے پاس آنے لگے۔آپؒ ان کو نیکی کی دعوت دیتے یہاں تک کہ دودھ میں برکت کیلئے آنیوالا ایمان کی برکت لیکر جاتا ۔ آپؒ کی نیکی کی دعوت سے پورے لاہور میں ہلچل مچ گئی، جادوگر رائے کو پتہ چلا کہ جو کہ گورنر کا نائب تھا ہنستا اور طعنہ کشی کرتا ہواآپ ؒکے پاس حاضر ہوا،بولا کہ میرے ساتھ مقابلہ کرو۔آپؒ نے اس کوسمجھانے کی کوشش کی لیکن نہ مانا آپؒ ٹالتے رہے وہ سمجھا کہ آپؒ ڈر گئے اور آپؒ میں مقابلے کی طاقت نہیں ہے اس لئے جان چھڑا رہے ہیں۔اس نے جادو دکھانا شروع کردئیے اور ہوا میں اُڑنا شروع کردیا تاکہ لوگ ڈر جائیں ۔ آپؒ نے اپنی پاپوش (جوتا ) کو حکم دیا اس کو مزہ چکھا تو جوتے نے ہوا میںپرواز کی اور جادوگر کے سرپر پڑنے لگااور اس کو ماڑتے ہوئے آپؒ کے قدموں میں ڈال دیا ۔ قدموں میں گرتے ہی اس کو حق جلوے نظر آنے لگے، آپ ؒسے معافی مانگی ۔ آیا تھا لڑنے کیلئے ہار کر غلامی قبول کرلی مسلمان ہوگیا اور ظاہری باطنی علوم کی تربیت کے بعد اسلام کا مبلغ بن گیا۔ اس کے قبول اسلام سے ہر طرف ہلچل مچ گئی ، جادوگروں کا جادو مانند پڑگیا پنجاب سے ہندو آتے جاتے آپؒ انہیں مسلمان بناتے جاتے ۔ الحمد للہ اسلام کی روشنی لاہور میںخوب پھیلی یہ رائے راجوبعد میں شیخ ہندیؒ کے نام سے مشہور ہوئے کہا جاتا ہے کہ ان کا مزار بھی آپؒ کے دربار کے احاطے میں موجود ہے اوراب تک ان کی اولاد داتا صاحبؒ کے دربار کی خدمت سر انجام د ے رہی ہے۔ داتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ نے، جہاں آپؒ کا مزار ہے مکان بنایا اور مسجد کی بنیا د رکھی۔مگر اس کی محراب کوجانب جنوب رکھا علماء نے اعتراض کیا کہ قبلہ سے ہٹ کر ہے ۔ ایک دن سارے علماء کو اکٹھاکیا نماز پڑھائی نماز پڑھنے کے بعد آپؒ نے کہا کہ میں نے اس سمت میں نماز پڑھائی ہے ذرا دیکھو اُد ھر کیا ہے؟ علماء نے دیکھا نہ محراب ہے نہ محراب کی دیوار سب نے کعبہ شریف کا جلوہ دیکھا ۔ آپؒنے اسلام کی بہت خدمت کی بڑے بڑے کفارنے آپؒ کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا۔آپؒ کی کتاب کشف المحجوب کا معنی ہے چھپے ہوئے کو ظاہر کرنے والی ، ہر مسلمان اس کا مطالعہ کرے اور پڑھ کر اپنی اصلاح کرے،آپؒ نے اور بھی کتابیں لکھیں۔حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ نے آپؒ سے متاثر ہوکر ایک شعر کہا۔گنج بخش فیضِ عالم مظہرِ نورِ خداناقصاں را پیر کامل کاملاں را راہنماولی کی صحبت سے ایک آن میں بندے کی تقدیر بدل جاتی ہے۔ ولی کی صحبت مغفرت کا سبب ہے ۔ ولی کے قدموں میں رہنا سعادت کا باعث ہے بلکہ ان کے قدموں میںدفن ہوجانا بہت بڑی برکت کے حصول کا سبب ہے۔ شرح صدور میں ایک واقعہ لکھا ہے۔ایک جگہ قبر نرم ہوکر کھل گئی ۔ عزیز اقارب جمع ہوگئے دیکھا لاش نظر آرہی ہے،ایک شاخ لپٹی ہوئی ہے، دوشاخیں ناک میں داخل ہیں۔ انہوں نے قبر کھول کر لاش کو خشک زمین میں دورجاکر دفن کیا اب جیسے ہی قبر میںاتاراتو لوگوں کی چیخیں نکل گئیں کہ وہ شاخ سانپ بن گئی اور لاش کے منہ کو نوچنے لگی۔لوگ پریشان ہوگئے کہ اس کو اس مصیبت سے کیسے بچایا جائے ،ا تنے میں ایک ولی اللہ آئے انہوں نے کہا کہ اگر تم اپنے مرحوم کی خیریت چاہتے ہوتو اس کو وہیں دفن کردو کیونکہ وہاں ایک ولی کی قبر ہے اس کی برکت سے یہ سانپ وہاں شاخ بن گیا پھول بن گیا اور اس کو فائدہ دے رہا تھا۔جب لاش کو دوبارہ پہلی قبر میں رکھا تو فوراً وہ سانپ شاخ اور پھول بن گیا۔ولی کے قدموں کی بہت برکت ہے ۔ بہرحال حضرت داتا گنج بخش کا مزار مرجع الخلائق ہے ،اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔٭…٭…٭