کابینہ اجلاس، بجلی بریک ڈاؤن کا ذمہ دار انسانی غفلت اور ترسیلی نظام کو قرار دے دیا

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کی تفصیلی انکوائری رپورٹ پیش کی گئی۔

انکوائری رپورٹ میں 23 جنوری 2023 کو ہونے والے بریک ڈاؤن کی وجوہات کا ذمہ دار انسانی غفلت اور بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خرابیوں کو قرار دیا گیا، رپورٹ 4 رکنی انکوائری کمیٹی نے مرتب کی، جس کی سربراہی وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک کر رہے تھے۔

رپورٹ میں نہ صرف واقعہ کی بنیادی وجوہات بیان کی گئیں بلکہ ذمہ داران کی نشاندہی اور آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کیلئے تجاویز بھی دی گئی ہیں، بجلی کا بریک ڈاؤن پاور پلانٹس کے ٹرپ ہونے کے بعد صرف 4 منٹ میں پورے ملک میں پھیلا جس کی بنیادی وجہ انسانی غفلت تھی۔

ملک کے شمال میں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے جنوبی علاقے میں وِنڈ انرجی سے پیدا کی جانے والی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی تو اے سی لائن کی فریکوئنسی غیر معمولی طور پر بڑھ گئی، جس میں یکدم اضافے سے مختلف پاور پلانٹس خودکار سکیورٹی سسٹم کے تحت ٹرِپ کر گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاور پلانٹس کو بلک سٹارٹ سسٹم کے ذریعے ری سٹارٹ ہونا تھا لیکن اس نظام کی ناکامی کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی بحالی میں تاخیر ہوئی، کوٹ ادو پاور کمپنی کے پاس بلک سٹارٹ کی سہولت موجود ہے لیکن اس پاور پلانٹ کے معاہدے کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔

اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قوم منتظر ہے کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو اُن کی سنگین لاپرواہی پر قرار واقعی سزا دی جائے، پاور ڈویژن اس غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف فوری محکمانہ کارروائی کرے، کیپکو کے پاور پرچیز کے معاہدے کی معیاد ختم ہو چکی تھی تو اس کی تجدید کیلئے ضروری کارروائی میں تاخیر کیوں کی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ متعلقہ حکام بجلی کے نظام کو سپروائزری کنٹرول اینڈ ڈیٹا ایکوزیشن (ایس سی اے ڈی اے) سے منسلک کرنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھائیں، پاور ڈویژن اور دیگر متعلقہ ادارے بھی بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے جامع لائحہ عمل مرتب کر کے کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کریں۔

وفاقی کابینہ کو بجلی چوری اور لائن لاسز کے حوالے سے پاور ڈویژن نے تفصیلی بریفنگ بھی دی، اس موقع پر پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ایسے علاقے جہاں پر لائن لاسز 60 فیصد اور اُس سے زیادہ ہیں وہاں پر صورتحال کو قابو میں لانے کیلئے ایک خصوصی پولیس فورس تشکیل دی جائے۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ملک میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کا آغاز سب سے پہلے بلوچستان سے کیا جائے گا، وزیراعظم نے بجلی چوری، لائن لاسز کو ختم کرنے کے حوالے سے حکمت عملی اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے حوالے سے کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں