بھارت کو ایک اور دھچکا، چین نے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کرلئے

بیجنگ: (دنیا نیوز) چین نے بھارت کو ایک اور دھچکا دیتے ہوئے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کرلئے ہیں۔

چین نے ہوتان پریفیکچر میں لداخ کے کچھ حصے شامل کر کے دو نئی کاؤنٹیوں کے قیام کا اعلان کیا ہے اور اس پیشرفت پر مودی حکومت سیخ پا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز اس معاملے پر بیجنگ کے خلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے، یہ پہلا موقع ہے جب بھارت اور چین نے ہمالیائی سرحدی تنازعے پر کھلے طور پر اعتراض کیا ہے۔

چین کی جانب سے یہ اعلان پانچ سال بعد سرحدی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے چند دن بعد کیا گیا،بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے گزشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کرکے سرحدی علاقوں پر مذاکرات بھی کئے تھے۔

دسمبر 2024ء میں چینی دفاعی ترجمان نے کہا تھا کہ ’’سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنے کیلئے مشترکہ کوششوں کیلئے تیار ہیں ‘‘۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جسوال کا کہنا ہے کہ ’’ہوتان پریفیکچر میں دو نئی کاونٹیز کے کچھ حصے لداخ میں آتے ہیں ‘‘۔

چینی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیان کاؤنٹی اور ہیکانگ کاؤنٹی کا قیام چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی کونسل کی منظوری کے بعد کیا گیا ، ہیان کی کاؤنٹی کا سیٹ ہونگلیو ٹاؤن شپ ہے جبکہ ہیکانگ کاؤنٹی کا سیٹ زیڈولا ٹاؤن شپ ہے۔

ان کاؤنٹیوں میں اکسائی چن کے علاقے کا ایک بڑا حصہ شامل ہے جس پر بھارت چین پر غیر قانونی طور پر قبضے کا الزام لگاتا ہے،2020 میں لداخ میں سرحدی کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں میں کئی بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع پر نئی پیشرفت خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے،چین کبھی بھی ایسا قدم نہیں اٹھاتا جس میں اسے کوئی شک و شبہ ہو لہٰذا اب بھارت کیلئے مشکلات بڑھیں گی۔

دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے واویلا دراصل خطے میں اس کی بالادستی کے خواب کو لگے دھچکے کا ردعمل ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے اوراب چین کے ہاتھوں اس کے ساتھ بھی وہی ہوا ہے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں