سائنسدانوں نے زمین جیسا ایک اور سیارہ دریافت کر لیا

نیویارک: (ویب ڈیسک) برسوں سے زمین جیسے سیارے کی تلاش میں سرگرداں رہنے والے سائنسدانوں کی کوشش رنگ لے آئی۔

سائنسدانوں نے خلائے بسیط میں بہت دور فاصلے پر زمین کے حجم کے برابر ایک نیا سیارہ دریافت کر لیا، نئے سیارے پر انسانی زندگی کیلئے موافق درجہ حرارت پایا گیا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سیارے کی سطح کا درجہ حرارت 42 ڈگری ہے لیکن انسانی رہائش کیلئے سیارے کے ماحول کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے، 40 نوری سال کی دوری پر واقع سیارہ ہر 12 سے 13 دن میں اپنے میزبان ستارے کے گرد چکر لگاتا ہے۔

اس سلسلے میں رائل آسٹرونومیکل سوسائٹی کے ماہانہ نوٹس میں ایک تحقیق شائع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس نئے سیارے کا نام گلیز 12 بی (Gliese 12 b) رکھا گیا ہے۔

سائنس دانوں نے کہا کہ یہ سیارہ آج تک پایا جانے والا سب سے قریب ترین اور انسانی منتقلی کے حوالے سے معتدل اور زمین کے سائز کا سیارہ ہے، اسے سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے ناسا کے Transiting Exoplanet Survey Satellite (TESS) کا استعمال کرتے ہوئے دریافت کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ان چند چٹانی سیاروں میں سے ایک ہے جن پر انسانوں کے زندہ رہنے کا امکان موجود ہے، تاہم یہ سیارہ 40 نوری سال کے فاصلے پر ہے، گلیز 12 بی زمین سے تھوڑا چھوٹا ہے، یہ ایک ایگزو پلینٹ (exoplanet) ہے، یعنی ہمارے نظام شمسی سے باہر کا سیارہ۔

یہ ایک چھوٹے اور ٹھنڈے سرخ بونے ستارے (ڈوارف اسٹار) کے گرد چکر لگاتا ہے، یہ سیارہ زہرہ سے بھی کچھ مماثلت رکھتا ہے، زہرہ کو اکثر زمین کا ’’جڑواں‘‘ کہا جاتا ہے کیوںکہ ان میں کئی مماثلتیں ہیں۔

سال حیرت انگیز طور پر چھوٹا
نو دریافت سیارے کی زمین پر ایک سال محض 12.8 دن کا ہے، کیونکہ یہ سیارہ اپنے ستارے یعنی سورج کے نہایت قریب سے چکر لگاتا ہے، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین سورج سے جتنی توانائی حاصل کرتا ہے، یہ نیا سیارہ اپنے سورج سے تقریباً 1.6 گنا زیادہ توانائی حاصل کرتا ہے۔

اس سیارے کی سطح کا اوسط درجہ حرارت زمین سے صرف 50 ° F زیادہ ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں