اعتکاف آقائے کائناتﷺ کی سنتِ مبارکہ
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں 10 دن کا اعتکاف کرنا سرکار دوعالم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔ آپ ﷺ اعتکاف کا خو ب اہتمام فرماتے۔ آپؐ کی اسی سنت کو زندہ رکھنے کیلئے امہات المومنین ؓبھی اعتکاف کیا کرتیں۔ چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ ’’صاحب معراج ﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرہ (10 دن )کا اعتکاف فرمایا کرتے یہاں تک کہ اللہ نے آپ ﷺ کو ظاہری وصال فرمایا پھر آپ ؐکے بعد آپ ؐکی ازواج مطہرات اعتکاف کرتی رہیں۔‘‘
اعتکاف کی بہت اہمیت و فضیلت احادیث نبوی ﷺ میں آئی ہے ۔رسول کریم ﷺ نے ایک روز کے اعتکاف کے بارے میں ارشاد فرمایا ’’ جو شخص اللہ کی رضا کیلئے ایک دن کا اعتکاف کرے گا اللہ اس کے اور جہنم کے درمیان 3 خندق حائل کر ے گا جن کی مسافت زمین و آسمان کے فاصلے سے بھی زیادہ ہو گی۔‘‘ پھر آپ ؐنے ارشاد فرمایا ’’ جو شخص خالص نیت سے بغیر ریا اور بغیر خواہش شہرت ایک دن اعتکاف بجا لائے گا اس کو ہزار راتوں کی شب بیداری کا ثواب ملے گا اور اس کے اور دوزخ کے درمیان کا فاصلہ 500برس کی راہ ہو گا ۔‘‘ ایک اور مقام پرسرکار دوعالمؐ نے فرمایا’’ جو شخص مسجد میں مغرب سے لیکر عشاء تک معتکف رہے نماز اور قرآن مجید کی تلاوت کے سوا کوئی کلام نہ کرے تو اللہ پر لازم ہے کہ اس شخص کیلئے جنت میں ایک محل تیا ر کرے ۔‘‘ایک اور مقام پر اللہ کے محبوب کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ جو شخص خالصتاً رمضان شریف میں ایک دن اور ایک رات اعتکاف کرے گا تو اس کو 300 شہیدوں کا ثواب ملے گا۔‘‘
اندازہ لگائیں رمضان میں جب ایک دن اور ایک رات کی اتنی فضیلت ہے تو جو رمضان کے آخری عشرے کا پورے 10 دن اعتکاف کرے اس کی کیا اہمیت ہو گی۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اعتکاف کرنے والا گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے اور اس کی تمام نیکیاں اسی طرح لکھی جاتیں ہیں جیسے ان نیکیوں کو وہ خود کرتا رہا ہو۔‘‘ ایک اور مقام پر رسول برحق ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ جس نے رمضان المبارک میں 10 دن کا اعتکاف کر لیا اس کیلئے ایسا ہے جیسے اس نے2 حج اور 2 عمرے کر لئے۔‘‘
اعتکاف کی نیت سے اللہ کے واسطے مسجد میں ٹھہرنے کو اعتکاف کہتے ہیں اور اعتکاف کی 3قسمیں ہیں اعتکاف واجب ،اعتکاف سنت،اعتکاف نفل یا مستحب واجب اعتکاف نذر کا اعتکاف ہوتا ہے جیسے کسی نے اعتکاف کی نذر مانی تو اب جتنے دن کا کہا ہے اتنے دن کا اعتکاف کرنا واجب ہے اعتکاف واجب کیلئے روزہ شرط ہے بغیر روزہ کے اعتکاف صحیح نہ ہو گا۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں آخری 10 دنوں میں اعتکاف سنت المؤکدہ علی الکفایہ ہے یعنی پورے شہر میں اگر کسی ایک نے بھی کر لیا تو سب کی طرف سے ادا ہو گیا اور اگر کسی ایک نے بھی نہ کیا تو سب مجرم ہوئے ۔رمضان المبارک کے اعتکاف میں یہ ضرور ی ہے کہ رمضان کی بیسویں تاریخ کو غروب آفتاب سے پہلے پہلے مسجد کے اندر بانیت اعتکاف چلا جائے اور انتیس یا تیس کا چاند نظر آنے کے بعد مسجد سے باہر نکلا جائے اور اگر غروب آفتاب کے بعد مسجد میں داخل ہوئے تو اعتکاف کی سنت مؤکدہ پوری نہ ہوئی بلکہ سورج غروب ہونے سے قبل مسجد میں داخل ہونا ضروری ہے جب سورج کے غروب ہونے سے پہلے مسجد میں داخل ہو جائیں تو یہ نیت کریں کہ میں اللہ کی رضا کیلئے رمضان کے آخری عشرہ کے اعتکاف کی نیت کرتا ہوں۔ نفل اعتکاف کی تیسری قسم میں نہ کوئی روزہ شرط ہے اور نہ وقت کی کوئی قید ہے جب بھی مسجد میں داخل ہوں اعتکاف کی نیت کر لیں، جب تک مسجد میں رہیں گے بغیر محنت کے بھی عبادت کا ثواب ملتا رہے گا اور جب مسجد سے باہر نکلیں گے اعتکاف ختم ہو جائے گا۔ اعتکاف کی نیت کرنا کوئی مشکل کام نہیں نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں اگر دل ہی میں آپ نے ارادہ کر لیا کہ میں سنت اعتکاف کرتا ہوں تو اعتکاف ہو گیا زبان سے الفاظ بیان بے شک اپنی مادری زبان میں ہی کیوں نہ ہوں کرنا بہتر ہے مگر عربی میں نیت کرنا بہتر ہے ۔عام طور پر مسجد میں کھانے پینے سونے کی اجازت نہیں ہوتی مگر جب آپ نے سنت اعتکاف کی نیت کی تو آپ کو کھانے پینے سونے کی اجازت ہو جاتی ہے لہٰذا معتکف رات دن مسجد میں رہے اور وہیں کھائے پئیے اور سوئے اگر ان کاموں کیلئے باہر گیا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا اعتکاف کیلئے تمام مساجد سے افضل مسجد حرام ہے پھر مسجد نبوی اور پھر مسجد اقصیٰ پھر ایسی جامع مسجد جہاں5 وقت کی نماز باجماعت ہوتی ہو اگر جامع مسجد میں نماز نہ ہوتی ہو تو پھر اپنے محلے کی مسجد میں اعتکاف کرنا افضل ہے۔ اعتکاف کا اہم ترین رکن یہ ہے کہ آپ اعتکاف کے دوران مسجد میں ہی رہیں اور حوائج ضروریہ کے سوا ایک لمحے کیلئے بھی مسجد کی حدود سے باہر نہ نکلیں کیونکہ اگر معتکف ایک لمحے کیلئے بھی شرعی اجازت کے بغیر حدود مسجد سے باہرچلا جائے تو اس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے دوران اعتکاف مسجد کے اندر ضرورتاً دینی باتیں کرنے کی اجازت ہے لیکن حتی الامکان دھیمی آواز کے ساتھ اور احترام مسجد کو ملحوظ رکھتے ہوئے بات کر نی چاہیے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف اگر کسی وجہ سے ٹوٹ گیا تو 10 دن کی قضاء کرنا ضروری نہیں آپ کے ذمے صرف ایک دن کی قضاء ہے جس دن اعتکاف ٹوٹا یہ حکم سنت مؤکدہ اعتکاف کیلئے ہے اور اگر نفل اعتکاف توڑ دے تو اس کی قضاء نہیں اور اگر منت کا اعتکاف توڑ دے تو اگر کسی مقررہ مہینے کی منت تھی تو باقی دنوں کی قضاء کرے ورنہ اگر علی الاتصال واجب ہوا تھا تو سرے سے پھر سے اعتکاف کرے اور اگر علی الا تصال واجب نہ تھا تو باقی کا اعتکاف کرے۔ اللہ ہمیں رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ عمل کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین