عید سے قبل فضاء سوگوار ایک اور کربناک طیارہ حادثہ ۔۔۔

تحریر : طیبہ بخاری


پائلٹ نے آبادی کو بچانے کی کوشش کی لیکن طیارے میں آگ بھڑکنے کے بعد وہ آبادی پر جاگرا:عینی شاہدین1947 ء سے اب تک ملکی فضائی حدود میں 83 فضائی حادثات ہو چکے ہیں،رواں برس پیش آنے والا یہ تیسرا فضائی حادثہ ہے

ایک طرف کورونا کی عالمگیر وباء میں پاکستان کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 213 ممالک میں 19 واں ملک بن چکا ہے، ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 50 ہزار سے بڑھ چکی ہے اور گذشتہ روز  50 اموات ریکارڈ کی گئیں تو دوسری جانب لاہور سے کراچی جانیوالی قومی پی آئی اے کی پرواز کراچی میں لینڈنگ سے 30 سیکنڈ قبل حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں متعدد قیمتی جانوں کے نقصان کا اندیشہ ہے ۔عید سے پہلے اس کربناک حادثے نے فضاء کو سوگوار کر دیا ہے اور ہر آنکھ اشکبار ہے ۔  پی آئی اے کی پرواز کراچی ایئر پورٹ کے جناح ٹرمینل سے محض چند کلومیٹر پہلے ملیر ماڈل کالونی کے قریب جناح گارڈن کی آبادی پر گر گئی۔ حادثے کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی جس نے قریبی آبادی کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔ جناح ہسپتال میں طیارہ حادثے کے بعد ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔سول ایوی ایشن، فائر بریگیڈ، پولیس، رینجرز اور دیگر اداروں کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ کراچی ایئرپورٹ پر جہاز سے متعلق تمام ریکارڈ سیل کر دیا گیا ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق پاک آرمی کی کوئیک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ کے دستے جائے حادثہ پر پہنچ گئے جو سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز جائے وقوعہ پر پرواز کر رہے ہیں تاکہ نقصان کا تخمینہ لگایا جا سکے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سول انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کی ہدایت کی اور کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے  قیمتی جانی نقصان پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ریلیف، ریسکیو اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی ہدایت کی اور طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ۔

حادثے میں جاں بحق ہونیوالے طیارے کے عملے میں پائلٹ کیپٹن سجاد گل کے علاوہ دیگر ارکان میں عثمان عظیم، فرید احمد چودھری، عبدالقیوم اشرف، ملک عرفان رفیق، مدیحہ ارم، امینہ عرفان اور عاصمہ شہزادی شامل تھے۔اطلاعات کے مطابق طیارہ گرنے سے پہلے بائیں جانب جھکا، پہلے طیارے کی دُم زمین سے ٹکرائی جس سے طیاریکا زور ٹوٹ گیا، اگلے حصے کی نشستوں کو دھچکا کم لگا اور کئی مسافر محفوظ رہے۔طیارہ رہائشی مکانات پر گرا جس کی وجہ سے گھروں اور گلی میں کھڑی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پائلٹ نے آبادی کو بچانے کی کوشش کی لیکن طیارے میں آگ بھڑکنے کے بعد وہ آبادی پر جاگرا۔رضا نامی عینی شاہد نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ وہ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں نے شور مچانا شروع کر دیا کہ جہاز آ رہا ہے، اس میں سے دھواں نکل رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ میں جس جگہ پر تھا وہاں سے ایسا فاصلہ تھا کہ جیسے ان کے اوپر سے جہاز گزرا اور لوگوں نے شور مچایا کہ دھواں ہے۔ جہاز ایک دم زمین سے آدھا کلومیٹر بھی اوپر نہیں ہوگا کہ 8 گھروں کے اوپر آ کر گرا، جو کاظم آباد کی آخری گلی اور بلال مسجد کی پہلی گلی ہے۔ ماڈل کالونی کی تقریباً ہر گلی ایک سائیڈ سے جا کر بند ہوجاتی ہے۔ جس وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، بار بار ٹریفک بند ہوجاتی ہے۔ بعد ازاں طیارے کے کاک پٹ اور ایئرپورٹ پر کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری گفتگو بھی منظر عام پر آگئی جس کے مطابق طیارہ گرنے سے پہلے پائلٹ نے ٹاور کو انجن کی خرابی کی اطلاع دی۔کنٹرول ٹاور کی طرف سے پائلٹ کودونوں رن وے خالی ہونے کا پیغام دیا گیا۔پائلٹ نے کنٹرول ٹاور کا میسیج سن کر’’راجر‘‘ کہا جبکہ اگلے ہی لمحے پائلٹ نے ’’مے ڈے مے ڈے‘‘ کی کال دی۔پی آئی اے کے ترجمان کا سانحے کے حوالے سے کہنا ہے کہ کسی تکنیکی خرابی کی نشاندہی کرنا قبل از وقت ہوگا، تحقیقات کے بعد تمام حقائق منظرِ عام پر آئیں گے۔ افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے، طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا، اس کی صرف 10 سے 12 سال عمر تھی۔  ایمرجنسی رسپانس ڈیسک کی جانب سے متاثرہ خاندانوں سے تفصیلات لینے کا عمل جاری ہے۔پی آئی اے اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ پائلٹ کی آخری گفتگو سنی جس میں انہوں نے کہا کہ تکنیکی خرابی ہوگئی ہے۔اپنے ویڈیو پیغام میں ایئر مارشل ارشد ملک کا واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پائلٹ کو کہا گیا کہ لینڈنگ کیلئے دونوں رن وے تیار ہیں پائلٹ نے فیصلہ کیا کہ وہ گراؤنڈ کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو نے جائے حادثہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ گھروں کے اوپر طیارہ گرنے سے زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے۔  ہم نے لاشوں کے ڈی این اے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ ان کی شناخت کی جاسکے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے، جناح ہسپتال کی تمام صورتحال سے مطمئن ہیں۔کورونا کی وجہ سے پہلے ہی ہسپتالوں میں ہائی الرٹ تھی۔ طیارے میں سوار چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بینک آف پنجاب ظفر مسعود معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔سی ای او بینک آف پنجاب ظفر مسعود ہسپتال میں ہیں اور انکی حالت خطرے سے باہر ہے،ہسپتال میں زیرِ علا ج ظفر مسعود نے فون پر اپنی والدہ سے گفتگو کی اور خیریت بتائی۔ ظفر مسعود کے بھائی ہسپتال میں ان کے پاس موجود ہیں۔ظفر مسعود کو دارالصحت ہسپتال منتقل کیا گیا۔ہسپتال انتظامیہ کے مطابق صدر پنجاب بینک کے کولہے اور کالر کی ہڈی فریکچر ہوئی جسم پر جلنے کا کوئی زخم نہیں، صرف خراشیں آئی ہیں۔طیارے میں سینئر صحافی انصار علی نقوی بھی سوار تھے، وہ لاہور سے عید کی چھٹیاں بنانے کیلئے کراچی جارہے تھے جہاں سے انہوں نے حیدرآباد جانا تھا۔انصار علی نقوی حیدرآباد سے تعلق رکھتے تھے جو ابتدائی دنوں میں حیدرآباد سے ایک انگریزی روزنامے اور غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے وابستہ رہے۔ 2002 ء میں ایک نجی ٹی وی چینل کا آغاز ہوا تو انصار علی نقوی اسکی لانچنگ ٹیم کے رکن تھے۔بعد ازاں وہ ایک اور نیوز گروپ سے وابستہ ہوئے جسکے کچھ عرصے بعد وہ ملازمت کے سلسلے میں عارضی طور پر لاہور منتقل ہوگئے، انصار علی نقوی ان دنوں لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر پروگرامنگ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے ۔ عیدالفطر کے موقع پر اپنے خاندان سے عید منانے کیلئے وہ کراچی جارہے تھے جہاں سے انہوں نے حیدرآباد جانا تھا۔

 علاوہ ازیں نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے حادثے پر دکھ اور غم کا اظہارکیا ہے، نیول چیف نے پاک بحریہ کی فیلڈ کمانڈز کو امدادی کاموں میں سول انتظامیہ کی بھرپور معاونت کی ہدایت کی ۔حادثے پر امریکی سفارتخانے نے بھی اظہار افسوس کیا امریکی ناظم الامور پال ڈبلیو جونز کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے پر پاکستانی عوام سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے طیارہ گرنے پر دکھ کا اظہار کیا اور کمشنر کراچی اور ڈی آئی جی کو حادثے میں متاثرہ لوگوں کی مدد کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے بھی حادثے پر اظہار افسوس کیا ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ حادثے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں رہائشی علاقے میں  نقصان کی اطلاع پریشان کن ہے۔دوسری جانبپیر پگارا نے درگاہ شریف پیر جو گوٹھ میں عیدالفطر کا اجتماع منسوخ کردیا اور حر جماعت کو اپنے علاقوں میں رہنے کی ہدایت کر دی۔حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارا نے اپنی حر جماعت کو عید سادگی کے ساتھ منانے کی ہدایت کی ہے اس اجتماع میں ہر سال ملک بھر سے ان کے لاکھوں عقیدت مند شرکت کرتے ہیں ۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہارکیا اور کہا’’ حادثے پر غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔‘‘

ملک میں فضائی حادثات کی ایک لمبی تاریخ ہے اور اس میں سویلین اور اور فوجی طیارے دونوں شامل ہیں۔  وطن عزیز میں رواں برس پیش آنے والا یہ تیسرا فضائی حادثہ ہے۔ایئر کرافٹ کریشز ریکارڈ آفس کے مطابق 14 اگست 1947 ء سے 22 مئی 2020ء تک ملکی فضائی حدود میں 83 فضائی حادثات ہو چکے ہیں۔ گذشتہ روزہونیوالے حادثے سے قبل بقیہ واقعات میں اب تک 1002 افراد  اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز، جسے پہلے پاکستان ایئرویز کے نام سے جانا جاتا تھا، کو پہلا حادثہ 26 نومبر 1948ء کو پیش آیا تھا۔ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فضائی حادثہ 28 جولائی 2010 ء کو پیش آیا تھا جس میں مسافروں اور عملے کے اراکین سمیت 152 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

طیارہ یا ہوائی جہاز میں فرق

طیارہ جسے Airplane یا Aeroplane بھی کہتے ہیں، انجن اور پروں کی مدد سے ہوا میں اڑان بھرنے کے بعد مخصوص فاصلے تک گھنٹوں پرواز کرسکتا ہے۔دور دراز مقامات تک انسانوں کو سفر کی سہولت فراہم کرنے اور سامان کی منتقلی کیلئے چند بڑی اور حیرت انگیز ایجادات میں ہوائی جہاز بھی شامل ہے۔کوئی بھی طیارہ فضا میں پرواز کرنے والی ایسی ایجاد ہے جو اپنی مخصوص ساخت اور مشینری یا اس میں موجود ضروری آلات کی وجہ سے زمین پر ہر قسم کی نقل و حرکت یقینی بنانے اور ہمارے لیے کارآمد دیگر بھاری مشینوں سے بالکل مختلف ہے۔ اس فرق کو سمجھنے کیلئے آپ مسافر ٹرین، مال بردار ٹرک اور بڑی بسوں کو تصور کریں۔سادہ الفاظ میں کہیں تو ہوائی جہاز ایک مخصوص ساخت والی بھاری مشین ہوتی ہے، جسے عام طور پر Airplane کہا جاتا ہے، لیکن سائنس اور مشینوں کی دنیا کے ماہر اسے fixed-wing aircraft کہتے ہیں۔مختلف مقاصد کیلئے مختلف طیارے استعمال کیے جاتے ہیں جو سائز میں بڑے اور چھوٹے ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان کی ساخت، ان میں نصب مشینری اور آلات بھی مختلف ہوتے ہیں۔ تاہم ان کے اڑان بھرنے، پرواز کرنے اور زمین پر اترنے کی بنیادی تکنیک اور سائنسی کلیہ مشترک ہوتا ہے۔طیاروں کی نہایت عام اقسام میں مسافر بردار اور جنگی طیارے شامل ہیں۔ ہیلی کاپٹر بھی ہوائی جہاز کی ایک قسم ہے۔ 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

چمگاڈر کی کہانی

یہ کہانی ایک چمگادڑ کی ہے۔ دراصل ایک مرتبہ باز، شیر کا شکار کیا ہوا گوشت لے اڑتا ہے۔ بس اسی بات پر پرند اور چرند کے درمیان جنگ شروع ہوجاتی ہے اور جنگ کے دوران چالاک چمگادڑ اس گروہ میں شامل ہوجاتی جو جیت رہا ہوتا ہے۔ آخر میں چمگادڑ کا کیا حال ہوتا ہے آئیں آپ کو بتاتے ہیں۔

عادل حکمران

پیارے بچو! ایران کا ایک منصف مزاج بادشاہ نوشیرواں گزرا ہے۔ اس نے ایک محل بنوانا چاہا۔ جس کیلئے زمین کی ضرورت تھی اور اس زمین پر ایک غریب بڑھیا کی جھونپڑی بنی ہوئی تھی۔

ذرامسکرائیے

پپو روزانہ اپنے میتھ کے ٹیچر کو فون کرتا ٹیچر کی بیوی: تمہیں کتنی دفعہ کہا ہے کہ انہوں نے سکول چھوڑ دیا ہے تم پھر بھی روزانہ فون کرتے ہو۔پپو: یہ بار بار سن کر اچھا لگتا ہے۔٭٭٭

خر بوزے

گول مٹول سے ہیں خربوزے شہد سے میٹھے ہیں خربوزے کتنے اچھے ہیں خربوزےبڑے مزے کے ہیں خربوزےبچو! پیارے ہیں خربوزے

پہیلیاں

جنت میں جانے کا حیلہ دنیا میں وہ ایک وسیلہ جس کو جنت کی خواہش ہومت بھولے اس کے قدموں کو(ماں)

اقوال زریں

٭…علم وہ خزانہ ہے جس کا ذخیرہ بڑھتا ہی جاتا ہے وقت گزرنے سے اس کو کوئی نقصا ن نہیں پہنچتا۔ ٭…سب سے بڑی دولت عقل اور سب سے بڑی مفلسی بے وقوفی ہے۔٭…بوڑھے آدمی کا مشورہ جوان کی قوت بازو سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔