فضائی حادثوں کی تاریخ

تحریر : احمد نجیب


وطن عزیز میں فضائی حادثات کی ایک لمبی تاریخ ہے اور اس میں سویلین اور فوجی طیارے دونوں شامل ہیں۔ ذیل میں ہم ملک میں فضائی حادثات کی تاریخ کا جائزہ لیں گے

وطن عزیز میں فضائی حادثات کی ایک لمبی تاریخ ہے اور اس میں سویلین اور فوجی طیارے دونوں شامل ہیں۔ ذیل میں ہم ملک میں فضائی حادثات کی تاریخ کا جائزہ لیں گے۔ریکارڈ آفس کے مطابق آج تک پی آئی اے کو طیاروں کو چھوٹے بڑے 21 حادثات پیش آئے  جبکہ ویب سائٹ کے مطابق پاکستان ایئر فورس کے طیاروں کو مجموعی طور پر 24 حادثے پیش آئے ۔ 2020ء کا پہلا فضائی حادثہ7 جنوری کو اس وقت پیش آیا جب پاک فضائیہ کا ایک طیارہ معمول کی پرواز کے دوران پنجاب کے شہر میانوالی کے قریب گِر کر تباہ ہوا تھا۔ اس حادثے میں طیارے پر سوار دونوں پائلٹس شہیدہو ئے۔اسی طرح 11 مارچ 2020ء کو پاک فضائیہ کا ایک ایف 16 طیارہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شکرپڑیاں کے قریب گِر کر تباہ ہوا ۔یہ ایف 16 طیارہ 23 مارچ کو ہونیوالی یومِ پاکستان پریڈ کی مناسبت سے ریہرسل میں مصروف تھا۔ اس حادثے میں طیارے پر سوار پائلٹ شہید ہوا۔2019ء میں بڑا فضائی حادثہ 30 جولائی کو پیش آیا جب آرمی ایوی ایشن کا ایک چھوٹا طیارہ راولپنڈی کی حدود میں گر کر تباہ ہو اجس کے نتیجے میں5 فوجیوں سمیت کم از کم 19 افراد جاں بحق ہوئے۔حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ پاک فوج کا بیچ کرافٹ سی کنگ 350 طیارہ تھا جو دو پروں والے ٹربو پراپ طیارہ ہے ۔ دنیا بھر میں مختلف ممالک کی افواج یہ طیارے استعمال کرتی ہیں۔2019ء کا یہ دوسرا حادثہ ہے، پہلا حادثہ جنوری میں بلوچستان کے علاقے مستونگ کے مقام پر ہوا تھا۔ اس حادثے میں پاک فضائیہ کا ایف سیون پی جی گر کر تباہ ہوا۔یاد رہے کہ فوجی طیارے ایف سیون پی جی کو  2002ء میں پاک فضائیہ میں ایف سکس طیارے کے بعد متعارف کرایا گیا تھا۔ اب تک 9 سے 10 ایسے طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں لیکن فضائی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ حادثات نارمل حدود میں ہیں۔

فروری 2017ء میں فیصل آباد کے مقام پر شاہین ایئر فلائنگ ٹریننگ سکول کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا جس میں دونوں پائلٹ ہلاک ہو گئے تھے۔مئی 2017 ء میں پاک فضائیہ کا ایک جنگی طیارہ معمول کی تربیتی پرواز کے دوران میانوالی کے مقام پر گر کر تباہ ہوا جس میں طیارے کا پائلٹ شہید ہوا۔ طیارہ سبزہ زار علاقے کے قریب تباہ ہوا جس کی وجہ طیارے میں تکنیکی خرابی بتائی گئی۔اگست 2017 ء میں سرگودھا کے مقام پر پاک فضائیہ کا طیارہ تباہ ہوا تاہم اس حادثے میں پائلٹ طیارے سے بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔دسمبر 2016 ء میں صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا ایک جہاز حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا  تھاجس میںمیں 42 مسافر اور عملے کے 5 اراکین سوار تھے۔

20 اپریل 2012ء کو نجی ایئر لائن بھوجا ایئر کی پرواز لوئی بھیر کے قریب گر کر تباہ ہوئی تھی، اس میں 127 افراد سوار تھے۔28 نومبر  2010 ء کو ایک چھوٹا طیارہ کراچی کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا اور اس حادثے میں 12 قیمتی جانوں کا نقصان ہوا تھا۔ملکی فضائی تاریخ کا سب سے جان لیوا حادثہ بھی اسلام آباد کے قریب 28 جولائی 2010ء کو پیش آیا تھا جب نجی ایئر لائن ایئر بلیو کی پرواز مارگلہ کی پہاڑیوں سے جا ٹکرائی تھی۔ اس طیارے میں 152 افراد سوار تھے۔اس سے قبل 10 جولائی 2006ء کو پی آئی اے کا فوکر طیارہ ملتان ایئر پورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا تھااْس میں 45 افراد ہلاک ہوئے جن میں ہائیکورٹ کے 2 جج، فوج کے 2 بریگیڈیئیر اور بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی شامل تھے۔

پی آئی اے کو 11 حادثے اندرونِ ملک ہی پیش آئے جن میں سے 5حادثے فوکر طیاروں کے تھے۔2006ء  میں ملتان کا فوکر طیارے کا حادثہ پی آئی اے کی تاریخ کا اندرونِ ملک سب سے جان لیوا حادثہ تھا جس کے بعد فوکر طیاروں کا استعمال بند کر دیا گیا تھا۔ملک میں اب تک فوجی مسافر طیاروں کے10 حادثے پیش آئے ہیں۔آخری حادثہ پاکستان ایئر فورس کے فوکر طیارے کا تھا جو 20 فروری 2003ء کو پیش آیا۔ کوہاٹ کے قریب گر کر تباہ ہونے والے اس طیارے میں اس وقت کے پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مصحف علی میر سمیت 17 افسران شہید ہوئے تھے۔

پاک فضائیہ کیلئے اب تک مال بردار طیارے ہرکولیس سی ون تھرٹی سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے ہیں جن میں خصوصی کیپسول رکھ کر مسافروں کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ہرکولیس سی ون تھرٹی کے 4 حادثوں میں سے 17 اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب پیش آنے والا حادثہ قابلِ ذکر ہے جو اس وقت کے صدر ضیا ء الحق سمیت 30 اہم شخصیات اور فوجی افسران کی شہادت کا سبب بنا۔پاک سرزمین پر 63 برسوں میں غیر ملکی ہوائی کمپنیوں کے9 فوجی اور غیر فوجی مسافر بردار طیاروں کو حادثے پیش آئے۔ان میں سے 3 حادثوں میں افغانستان کے مسافر بردار طیارے گر کر تباہ ہوئے۔ 13 جنوری 1998ء کو افغان ہوائی کمپنی آریانا ایئر کا مسافر طیارہ خوڑک پہاڑی سلسلے میں توبہ اچکزئی کے علاقے میں گرا۔ اس حادثے میں 51 مسافر ہلاک ہوئے اور یہ 28 جولائی 2010ء سے پہلے تک پاک سرزمین پر سب سے زیادہ جان لیوا فضائی حادثہ تھا۔

9 جنوری 2002ء کو امریکی ایئر فورس کا ہرکولیس سی ون تھرٹی بلوچستان کی شمسی ائر بیس کے قریب گر کر تباہ ہوا اور 7 مسافروں کی موت کا سبب بنا۔ یہ پاکستان میں کسی غیر ملکی طیارے کا آخری حادثہ تھا۔24 فروری 2003ء کو ایدھی ایئر ایمبولینس کا سیسنا 402 طیارہ کراچی کے قریب 8 مسافروں کی موت کا سبب بنا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

پاکستان کا مشن ورلڈ کپ!

آئی سی سی مینز ٹی 20ورلڈکپ شروع ہونے میں صرف 13روز باقی رہ گئے ہیں اور اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف چار میچز پر مشتمل انٹرنیشنل ٹی 20 سیریز بھی کھیلنی ہے۔ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں مشن ورلڈکپ سے قبل گرین شرٹس کو 3 انٹرنیشنل سیریز کھیلنے کا موقع ملا، ہوم گرائونڈ پر نیوزی لینڈ کیخلاف پانچ میچوں پر مشتمل ٹی 20 سیریز کھیلی۔

بہادر گلفام اور مون پری

گلفام کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔وہ بہت ہی رحمدل اور بہادر لڑکا تھا اور ہمہ وقت دوسروں کی مدد کرنے کیلئے تیار رہتا تھا۔

چھپائی کی ایجاد

چھپائی کی ایجاد سے پہلے کتابیں ایک بہت ہی بیش قیمت اور کم نظر آنے والی شے تھیں۔تب کتاب کو ہاتھوں سے لکھا جاتا تھا اور ایک کتاب کو مکمل کرنے میں مہینوں لگ جاتے تھے،لیکن آج چھپائی کی مدد سے ہم صرف چند گھنٹوں میں ہزاروں کتابیں چھاپ سکتے ہیں۔

ذرامسکرائیے

پولیس’’ تمہیں کل صبح پانچ بجے پھانسی دی جائے گی‘‘ سردار: ’’ہا… ہا… ہا… ہا…‘‘ پولیس: ’’ ہنس کیوں رہے ہو‘‘؟سردار : ’’ میں تو اٹھتا ہی صبح نو بجے ہوں‘‘۔٭٭٭

حرف حرف موتی

٭… دوست کو عزت دو، محبت دو، احترام دو لیکن راز نہ دو۔ ٭… عقل مند اپنے دوستوں میں خوبی تلاش کرتا ہے۔ ٭… ہمیں خود کو درخت کے پتوں کی طرح سمجھنا چاہیے، یہ درخت نوع انسانی ہیں۔ ہم دوسرے انسانوں کے بغیر نہیں جی سکتے۔

پہیلیاں

(1)آپ مجھے جانتے نہیں ہیں مگر مجھے تلاش کرتے ہیں، میرے بارے میں دوستوں سے سوال کرتے ہیں، جب مجھے جان لیتے ہیں تو مجھے تلاش کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی، میری اہمیت تب تک ہے، جب تک آپ مجھے تلاش نہ کر لیں، سوچئے میں کون ہوں؟