مودی و ہٹلر میں مماثلت

تحریر : روزنامہ دنیا


مودی 17ستمبر 1950 ء کو ہندوئوں کی کمتر سمجھی جانے والی ذات \'\'تیلی ‘‘سے تعلق رکھنے والے غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ابتدائی عمر میں باپ کے ساتھ ریلوے سٹیشن پر چنے بیچتا تھا ‘جبکہ ماں لوگوں کے گھروں میں کام کرتی تھی۔مودی کے5بہن بھائی تھے۔ فن تقریر میں مہارت تھی اور فنون لطیفہ سے بھی دلچسپی رکھتا تھا۔ 8سال کی عمر میں ہی آر ایس ایس میں شامل ہوااورآر ایس ایس کے کٹر ہندو انتہاپسندانہ خیالات اپنا لیے۔

 1967ء میں میٹرک کیااور اسی سال گھریلو حالات کی وجہ سے گھر سے بھاگ کر آشرم میں زندگی گزاری۔کچھ ایسا ہی ایڈولف ہٹلر بھی تھا۔ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ہٹلر کے بھی پانچ بہن بھائی تھے اور بہترین مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ اسے بھی فنون لطیفہ سے دلچسپی تھی۔ ہٹلر نے بھی 8سال کی عمر میں عملی زندگی کا آغاز کیا اور گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر گھر چھوڑ کر بھاگ گیا تھااور ابتدائی زندگی ہاسٹل میں گزاری تھی۔ ہٹلر اور مودی دونوں ہی واجبی سی تعلیمی قابلیت رکھتے تھے۔ 

مودی عملی زندگی کے دوران 77-1975ء  میں آر ایس ایس پر پابندی لگنے کے بعد انڈر گرائونڈ چلا گیا۔اس نے روپوشی کے دوران ایک کتاب ''دی سٹرگل آف گجرات ‘‘ لکھی۔ 1985ء میں آر ایس ایس نے نریندر مودی کو اپنے نمائندے کے طور پر بی جے پی میں بھیجا‘جس کے بعد مودی نے اپنی غربت کا رونا روکر اقتدار کا سفر طے کیا اور 2001ء میں گجرات کا وزیر اعلیٰ بنا۔ 2002ء  میں مودی نے مسلمانوں کا قتل عام کروایااوراسی وجہ سے کئی ممالک نے اس کے اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی۔ مودی نے مسلمانوں کے قتل عام کو فخریہ انداز میں اپنا کارنامہ بتایا اور ''ہندو توا ‘‘ کا پرچار کیا۔ 2014

ء میں نریندر مودی بھارت کا وزیر اعظم بن گیا‘ جس کے بعد مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی گئی۔کچھ ایسا ہی معاملہ ہٹلر کا رہا۔ایڈولف ہٹلر نے عملی زندگی کا آغازجرمن فوج میں شمولیت سے کیا تھا۔ ایڈولف ہٹلر نے 1920ء میں نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی (نازی پارٹی) میں شمولیت اختیار کی اور غریب خاندان سے ہونے کا شور کرکے 1921ء  میں پارٹی چیئر مین منتخب ہوگیا تھا۔ 1930ء میں جرمنی کا وزیراعظم (چانسلر) بنا۔ ہٹلر کے نازی نظریات انتہا پسندانہ تھے۔ہٹلر نے بھی کتاب ''مائی سٹرگل‘‘ لکھی۔ 1939ء  میں ہٹلر نے پولینڈ پر حملہ کیا ‘جو دوسری جنگ عظیم کے آغاز کا باعث بنا‘جس میں کروڑوں افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

اپنے انتہا پسندانہ نظریات کے پرچار کیلئے مودی و ہٹلر دونوں کا طریق ایک جیسا ہی رہا۔مودی نے گجرات میں بچوں کے نصاب میں تبدیلی کرکے برین واشنگ کی ‘نصاب میں اقلیتوں کو بیرونی افراد قرار دیا گیا۔ ہٹلر کی جانب سے بھی بچوں کے تعلیمی نصاب میں یہودیوں کے خلاف مواد شامل گیا تھااور ان کے خلاف انتہاپسندانہ نظریات بچوں کو منتقل کیے گئے۔ مودی و ہٹلر دونوں کی جانب سے اپنی ریاست میں اقلیتوں کو ہدف بنایا گیا۔ ہٹلر نے یہودیوں اور مودی نے مسلمانوں کو بطور ِخاص نشانہ بنایا۔ہٹلر نے اقتدارمیں آنے کے بعد تمام اختیارات اپنے قبضے میں کرلیے تھے اور نچلی سطح سے اختیارات ختم کردیا تھا۔ حالیہ برسوں میں مودی کو بھی تمام اختیارات اپنے پاس رکھنے کے الزامات کا سامنا ہے اور اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی اس حوالے سے اقدامات کررہا ہے۔ جھوٹ اور فریب پر مشتمل باتوں کے ذریعے پروپیگنڈا کرنا بھی دونوں کا خاصہ رہا۔ اس حوالے سے مودی کا ''وزیرپروپیگنڈا‘‘ امیت اور ہٹلر کے پروپیگنڈا منسٹر جوزف بوبل کا کردار بھی یکساں رہا ہے۔ جوزف بوبل نازی پارٹی کا خطرناک ترین شخص سمجھا جاتا تھا‘ جبکہ بے جے پی صدر امیت شاہ کو سازشیں کرنے کے حوالے سے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

اچھے بچے نہیں لڑتے

راجو اور شانی ہمیشہ کسی نہ کسی بات پر جھگڑا کرتے نظر آتے تھے۔ ان دونوں کے گھر والے ان سے بہت تنگ تھے۔ دونوں ہمیشہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے لڑتے اور بدلا لیتے نظر آتے تھے۔

چاند پری

چاند پری ایک خوبصورت اور پراسرار مخلوق تھی جو چاند پر رہتی تھی۔ اس کی سفید ریشمی بال، چمکدار آنکھیں اور روشنیوں سے سجا ہوا لباس اسے واقعی جادوئی دنیا کی شہزادی بناتا تھا۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

مکڑیاں جالے کیسے بنتی ہیں؟ مکڑی کے جالے میں کچھ تار چپکنے والے اور کچھ نہ چپکنے والے ہوتے ہیں۔ مکڑی سب سے پہلے جالے کا ڈھانچہ نہ چپکنے والے تاروں سے تیار کر تی ہے جو ’’پاگاہ‘‘ (Foothold)کا کام کرتے ہیں۔اس کے بعد وہ باقی جال کو ایسے تاروں سے مکمل کرتی ہے جو انتہائی چپکنے والے ہوتے ہیں۔

حرف حرف موتی

٭… گناہ، کسی نہ کسی صورت میں دل کو بے چین رکھتا ہے۔ ٭… کامیابی کا بڑا راز خود اعتمادی ہے۔

ذرامسکرایئے

سخت سردی کا موسم تھا، ایک بیوقوف مسلسل پانی بھرے جارہا تھا۔ ایک صاحب نے پوچھا ’’ تم صبح سے اتنا پانی کیوں بھر رہے ہو، آخر اتنے پانی کا کیا کرو گے؟‘‘ بیوقوف بولا: ’’ پانی بہت ٹھنڈا ہے، گرمیوں میں کام آئے گا‘‘۔٭٭٭

پہیلیاں

مٹی سے نکلی اک گوری سر پر لیے پتوں کی بوری جواب :مولی