پڑھو اور جانو , وقت کوکیسے ناپا گیا؟

تحریر : کاشف سلمان


پانی ہمیشہ ایک طرف کو بہتا ہے۔پانی ہمیشہ اونچائی سے نیچے آتا ہے۔وقت بھی پانی کی طرح ہے جو ایک طرف کو بہتا ہے۔انسان کو وقت کے بارے میں جاننے کا خیال کیوں آیا؟

تو اس کا جواب کچھ یوں ہے کہ روشنی تیز ترین سفر کرنے والا عنصر ہے۔روشنی کے ذرات اور اس کے سفر نے انسانی دماغ کو وقت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا۔

وقت کے بارے میں انسانوں نے جب سوال سوچنے شروع کیے تو پہلا مرحلہ یہ تھا کہ وقت ناپا جائے۔انسان نے سب سے پہلے زمین کو گھڑی کے طور پر استعمال کیا،کیونکہ زمین کا چکر سورج کے گرد متواتر تھا جس سے ہمیں سال کی اور پھر مہینوں کی پیمائش ملی۔اس کے بعد انسان نے پینڈولم کلاک بنایا جس سے گھنٹوں ،منٹوں اور سیکنڈز کی معلومات ملیں۔اب مرحلہ آیا وقت کو درستگی سے یعنی چھوٹے سے چھوٹے لمحے کو ناپنے کا تو انسان نے اس مقصد کے لیے ’’کرسٹلز‘‘کو جنہیں’’کارڈز کرسٹلز‘‘کہا جاتا ہے استعمال کیا۔یہ وقت کے چھوٹے سے چھوٹے حصے کو بھی ناپ سکتے ہیں۔ان کو ہم نے اپنی گھڑیوں میں استعمال کرنا شروع کیا۔ہم نے وقت کو ناپنے کے لیے جدید گھڑیاں بنا لیں جو وقت کو ناپنے کی مشینیں ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

اچھے بچے نہیں لڑتے

راجو اور شانی ہمیشہ کسی نہ کسی بات پر جھگڑا کرتے نظر آتے تھے۔ ان دونوں کے گھر والے ان سے بہت تنگ تھے۔ دونوں ہمیشہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے لڑتے اور بدلا لیتے نظر آتے تھے۔

چاند پری

چاند پری ایک خوبصورت اور پراسرار مخلوق تھی جو چاند پر رہتی تھی۔ اس کی سفید ریشمی بال، چمکدار آنکھیں اور روشنیوں سے سجا ہوا لباس اسے واقعی جادوئی دنیا کی شہزادی بناتا تھا۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

مکڑیاں جالے کیسے بنتی ہیں؟ مکڑی کے جالے میں کچھ تار چپکنے والے اور کچھ نہ چپکنے والے ہوتے ہیں۔ مکڑی سب سے پہلے جالے کا ڈھانچہ نہ چپکنے والے تاروں سے تیار کر تی ہے جو ’’پاگاہ‘‘ (Foothold)کا کام کرتے ہیں۔اس کے بعد وہ باقی جال کو ایسے تاروں سے مکمل کرتی ہے جو انتہائی چپکنے والے ہوتے ہیں۔

حرف حرف موتی

٭… گناہ، کسی نہ کسی صورت میں دل کو بے چین رکھتا ہے۔ ٭… کامیابی کا بڑا راز خود اعتمادی ہے۔

ذرامسکرایئے

سخت سردی کا موسم تھا، ایک بیوقوف مسلسل پانی بھرے جارہا تھا۔ ایک صاحب نے پوچھا ’’ تم صبح سے اتنا پانی کیوں بھر رہے ہو، آخر اتنے پانی کا کیا کرو گے؟‘‘ بیوقوف بولا: ’’ پانی بہت ٹھنڈا ہے، گرمیوں میں کام آئے گا‘‘۔٭٭٭

پہیلیاں

مٹی سے نکلی اک گوری سر پر لیے پتوں کی بوری جواب :مولی