پڑھو اور جانو , وقت کوکیسے ناپا گیا؟

تحریر : کاشف سلمان


پانی ہمیشہ ایک طرف کو بہتا ہے۔پانی ہمیشہ اونچائی سے نیچے آتا ہے۔وقت بھی پانی کی طرح ہے جو ایک طرف کو بہتا ہے۔انسان کو وقت کے بارے میں جاننے کا خیال کیوں آیا؟

تو اس کا جواب کچھ یوں ہے کہ روشنی تیز ترین سفر کرنے والا عنصر ہے۔روشنی کے ذرات اور اس کے سفر نے انسانی دماغ کو وقت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا۔

وقت کے بارے میں انسانوں نے جب سوال سوچنے شروع کیے تو پہلا مرحلہ یہ تھا کہ وقت ناپا جائے۔انسان نے سب سے پہلے زمین کو گھڑی کے طور پر استعمال کیا،کیونکہ زمین کا چکر سورج کے گرد متواتر تھا جس سے ہمیں سال کی اور پھر مہینوں کی پیمائش ملی۔اس کے بعد انسان نے پینڈولم کلاک بنایا جس سے گھنٹوں ،منٹوں اور سیکنڈز کی معلومات ملیں۔اب مرحلہ آیا وقت کو درستگی سے یعنی چھوٹے سے چھوٹے لمحے کو ناپنے کا تو انسان نے اس مقصد کے لیے ’’کرسٹلز‘‘کو جنہیں’’کارڈز کرسٹلز‘‘کہا جاتا ہے استعمال کیا۔یہ وقت کے چھوٹے سے چھوٹے حصے کو بھی ناپ سکتے ہیں۔ان کو ہم نے اپنی گھڑیوں میں استعمال کرنا شروع کیا۔ہم نے وقت کو ناپنے کے لیے جدید گھڑیاں بنا لیں جو وقت کو ناپنے کی مشینیں ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

پی ایس ایل 10: جیت کی دوڑ،اسلام آباد یونائیٹڈ سب سے آگے

پی ایس ایل 10 کے میچز پاکستان کے چار شہروں لاہور، کراچی، ملتان اور راولپنڈی میں جاری ہیں، پرانے ریکارڈ ٹوٹنے اور نت نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ بھی جاری ہے مگر ماضی کے برعکس اس بار بظاہر پی ایس ایل کی رونقیں ماند نظر آ رہی ہیں۔

ٹرافی لیورپول کے شوکیس میں سجنے کو تیار

انگلش فٹ بال پریمیئر لیگ کے 32میچ ویک مکمل ہونے کے بعد صورتحال واضح ہو گئی ہے کہ اس بار چیمپئن بننے کا اعزازلیورپول کے حصے میں آئے گا جبکہ دفاعی چیمپئن مانچسٹر سٹی ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

حضرت امیر خسرو اور بچے

بچو! آپ حضرت امیر خسروؒ کو خوب جانتے ہونگے۔ ایک بار ایسا ہوا کہ امیر خسروؒ گھوڑے پر سوار کہیں سے آ رہے تھے۔ مہر ولی پہنچتے ہی انہیں پیاس لگی، آہستہ آہستہ پیاس کی شدت بڑھتی چلی گئی۔ انہوں نے اپنے پانی والے چمڑے کا بیگ کھولا اس میں ایک قطرہ بھی پانی نہ تھا، وہ خود اپنے سفر میں سارا پانی پی چکے تھے۔ مئی، جون کے مہینوں میں آپ جانتے ہی ہیں دلّی میں کس شدت کی گرمی پڑتی ہے۔ انہوں نے دیکھا کچھ دور آم کا ایک گھنا باغ ہے۔ اس کے پاس ہی ایک کنواں ہے۔

جادوئی سکہ

دور دراز کی پہاڑیوں میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا۔ چھوٹے چھوٹے گھر تھے۔سبز لہلہاتے کھیت تھے۔علی نام کا ایک لڑکا وہاں رہتا تھا۔ علی بہت بہادر تھا۔علی معمول کے مطابق اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔سب دوست چھپن چھپائی کھیل رہے تھے۔ کچھ بچے کھیت میں اور کچھ جنگل میں چھپ گئے۔ علی بھی ان بچوں کے ساتھ چھپ گیا۔

پہیلیاں

ایک پھل اوپر سے ہرا اندر سے سینہ لال رس سے بھرا ہوا ہے ساراکھانے میں لگتا وہ پیارا٭٭٭

ذرامسکرایئے

گاہک:آج کے بعد اگر میرا کتا بھی تمہاری دکان پر آئے تو تمہیں اس کی عزت کرنی ہو گی۔ دکاندار: بہت بہتر جناب! آپ کا کتا آئے تو میں سمجھوں گا کہ جناب ہی تشریف لائے ہیں۔٭٭٭