ہفتہ شانِ رحمت اللعالمین ﷺکا آغاز ہو گیا

تحریر : اخلاق علی خان


حکومتی سطح پر پہلی مرتبہ کروڑوں مسلمانوں کے جدبات کی ترجمانی کی گئی، ہفتہ شانِ رحمت اللعالمین ﷺ منانے کا احسن اقدام قابل ستائش ہے

پنجاب حکومت کی جانب سے خاتم النبین، سرور کائنات،فخر موجودات ،محسن انسانیت ،رحمت اللعالمین حضرت محمد ﷺکو نذرانۂ عقیدت پیش کرنے کے لئے ہفتہ شان رحمت اللعالمین  ﷺ منانے کا جو فیصلہ کیا وہ انتہائی قابل ستائش اور کروڑوں مسلمانان پاکستان کے حضوراکرم ﷺکے ساتھ والہانہ عقیدت اور ایمانی جذبہ کا عکاس ہے۔حکومت کی جانب سے کئے گئے اس مبارک اقدام کی جتنی بھی تعریف وستائش کی جائے کم ہے۔ اس دور پر آشوب میں جب بعض مغربی ممالک اسلام فوبیا کا شکار ہو کر آزادی اظہار کے نام پر باقاعدہ منظم طریقہ سے ہمارے آقاو مولانبی آخری الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے خاکے بنا کر آپﷺ کی توہین کر رہے ہیں اور یورپ خاموش رہ کر ان کا ساتھ دے رہا ہے۔ خاص طور پر فرانس میں سرکاری سرپرستی میں یہ مکروہ حرکت کی گئی جس سے دنیا کے 50 سے زیادہ اسلامی ممالک کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دل غم و اندوہ میں ڈوب گئے اور ان کے مذہبی جذبات کو گہری چوٹ پہنچی۔ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ گھنائونی حرکت کے پیچھے دراصل اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کی ایمانی غیرت اور حرارت کو بھی چیک کررہے ہیں کہ آیا مسلمانوں میں اپنے پیارے نبیﷺ کے ساتھ عشق ومحبت کس درجہ پر ہے؟یہود ونصاریٰ کی یہ حرکت نئی نہیں بلکہ وہ گاہے بگاہے ایسی گھنائونی حرکتیں کرتے رہتے ہیں لیکن انہیں نہیں پتہ کہ ایک بے عمل مسلمان بھی اپنے پیارے نبیﷺ جنہیں اللہ نے رحمت اللعالمین ﷺ بنا کر بھیجا،کی شان میں زرہ برابر گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔ فرانس میں ہونے والے اس اندوہناک واقعہ پر دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے شدید ردعمل آیا جو ایک فطری بات ہے لیکن یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرکاری سرپرستی میں فرانس میں آزادی اظہار رائے کے نام پر جو گستاخانہ خاکے بنا کر حضورﷺ کی توہین کی گئی ۔اس پر کسی مسلمان ملک میں ردعمل کے طور پر نبی آخری الزمان صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان میں سرکاری طور پر تقریبات منعقد کرنے کا اہتمام دیکھنے میں نہیں آیا ۔کسی نے صحیح کہا ہے کہ یہ نصیبوں کی بات ہے ،یہ رتبہ بڑا جس کے نصیب میں ہوتا ہے اسے ہی ملتا ہے ۔ چنانچہ یہ سعادت پاکستان میں موجودہ حکومت کے حصہ میں آئی اور حکومت پنجاب نے 16نومبر سے 22نومبر تک ہفتہ شان رحمت اللعالمینﷺ سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا ۔جو ہر سال ربیع الاول کے مہینے میں منایا جایا کرے گا۔اس ہفتہ کے دوران حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سیرت وکردار اور آپ کا اسوئہ حسنہ اور آپﷺ کی شان بیان کرنے کے لئے بہت سی تقریبات، کانفرنسز کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس سلسلہ میں وزریراعلی پنجاب سردارعثمان بزدار نے تقریبات میں شرکت کرنے والے تمام لوگوں ،سرکاری افسران اور علمائے کرام سے کہا ہے کہ وہ تقریبات کے دوران کرونا ایس اوپیز پر بھی عملدرآمد کو یقینی بنائیں ۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا ہفتہ شان رحمت اللعالمینﷺ منانے کے لئے حوالے سے کہنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ہر مسلمان کی بے حد جذباتی وابستگی ہے ۔اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے محبت ہمارے ایمان کا لازمی حصہ ہے اور ہر مسلمان اس محبت کو جان و دل سے مقدم جانتا ہے۔ مغرب کو یہ بات سمجھ لینی چاہیئے کہ مسلمان جان تو قربان کر سکتا ہے لیکن پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کر سکتا۔کچھ عرصہ قبل ناروے میں ناہنجار کارٹونسٹ نے آزادی اظہار کے نام پر ناپاک جسارت کی۔ ڈنمارک اور دیگر ممالک میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے والے مکروہ اقدامات کئے گئے۔ فرانس میں طلبا کو زبردستی آزادی اظہار کے نام پر دل آزاری کرنے والے خاکے دکھائے گئے جو بلاشبہ دل آزاری کرنے والے شر انگیز اقدامات ہیں۔ آزادی اظہار کے نام پر کی جانے والی مذموم حرکتیں قطعی طور پر ناقابل برداشت ہیں اور ہم ایسے گستاخانہ خاکوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستان کی عوام اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور دیگر انبیاء کرام کے بارے میں گستاخانہ اور مذموم حرکتوں جیسے توہین آمیز اقدامات پر پابندی عائد کی جائے۔

ہفتہ شانِ رحمت اللعالمینﷺکی تقریبات کا آغاز الحمراء لاہور میں نعتیہ مشاعرے سے ہوگا جہاں نعت گو شاعر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان میں ہدیۂ عقیدت پیش کریں گے ۔ لاہور میں محفل سماع بھی منعقد کی جائے گی۔ پنجاب میں پہلی عالمی علماء و مشائخ کانفرنس منعقد ہوگی جہاں بین الاقوامی شہرت یافتہ علماء اور مشائخ مقالہ جات پیش کریں گے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پنجاب میں50 کروڑ روپے کے ابتدائی فنڈ سے رحمت اللعالمینﷺ سکالرشپ کے اجراء کااعلان کیا ہے۔ وزیراعلی کا مزید کہنا تھا کہ25 کروڑ روپے کی رقم سے پوزیشن ہولڈر طلبہ کو وظائف دئیے جائیں گے۔صوبہ بھر میں میٹرک پاس کرنے والے غریب اور نادار طلبہ کو مزید پڑھائی کیلئے 25 کروڑ روپے کے رحمت اللعالمینﷺسکالرشپ بھی دیئے جائیں گے اور ان طلبہ اور طالبات کی فیس اور رہائش کیلئے مالی معاونت کی جائے گی۔ ہر سال ربیع الاول میں 50 کروڑ کے ابتدائی فنڈ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔ محکمہ ہائر ایجوکیشن کے زیراہتمام سکالرز کیلئے یونیورسٹیوں میں رحمت اللعالمین ﷺچیئرز قائم کی جا رہی ہیں۔ رحمت اللعالمین چیئرز پنجاب کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کی یونیورسٹیوں میں قائم کی جائیں گی۔سکالرز کو اسلامی دنیا کے بہترین اداروں میں نبی کریمﷺ کی سیرت پر ریسرچ کیلئے سکالر شپ دئیے جائیں گے۔ ہر سال ربیع الاول میں نعتیہ مشاعرے ہوں گے اور ملک بھر سے نامور اور جید شعراء کو مدعو کیا جائے گا۔اندرون اور بیرون ممالک سے نامور سکالرز اور محققین کو مدعو کیا جائے گا جو سیرت مبارکﷺ پر مقالہ جات پیش کریں گے- صوبہ، ڈویژن، ضلع،یونیورسٹیز اور بورڈز کی سطح پر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر تقریری مقابلے کرائے جائیں گے۔ جیتنے والے طلبا و طالبات کو اسناد اور نقد انعامات دئیے جائیں گے۔سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اجاگر کرنے کیلئے اسلامی خطاطی کے مقابلے میں ملک بھر سے خطاط حضرات کو مدعو کیا جائے گا۔ مقابلے میں بہترین خطاط کو اسناد اور نقد انعامات سے نوازا جائے گا۔محسن انسانیت حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حیات مبارکہ پر مختصر دستاویزی فلمیں بنائی جائیں گی۔ بہترین ڈاکومنٹری کو ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر انگلش اور فرنچ سب ٹائٹلز کے ساتھ نشر کیا جائے گا۔ مقابلے کے ونر پروڈیوسر کو اسناد اور نقد انعام دیا جائے گا۔ ہفتہ رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دوران صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر نعت خوانی اور قوالی کی محافل کا اہتمام کیا جائے گا ۔ ہفتہ شان رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تقریبات کے لئے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ وزارتی کمیٹی میں صوبائی وزیر اوقاف پیر سید سعید الحسن شاہ، معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عا شق اعوان او ردیگر شامل ہیں۔اس موقع پر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے امت مسلمہ کی صحیح طور پر نمائندگی کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شانِ اقدسﷺ بارے بھرپور اور مؤثر پیغام دیا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے مسلم ممالک کے سربراہان کو خط کے ذریعے زور دیا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا اور خاص کر یورپی ممالک کے رہنماؤں کے بیانات کے خلاف متحد ہوکر کردار ادا کریں۔اس حوالے سے معاون خصوصی وزیراعلی پنجاب برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ حالیہ دلخراش واقعے کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ فرانس کے حکام اس واقعہ کی مذمت کرتے لیکن صد افسوس کہ فرانس کے صدر نے فرانسیسی ٹیچرز کے موقف کا بھرپور دفاع کیا۔ پوری مسلم امہ فرانسیسی صدر کے اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ مسلمانوں میں جو بے چینی اور اضطراب کی لہر پائی جا رہی ہے اس کانوٹس لے اور فرانس کو خبردار کرے کہ وہ اس حساس معاملہ کی سنگینی کو سمجھے اور صدر میکرون کو ہرزہ رسائی سے باز رکھیں۔ہولو کاسٹ پر تنقید اور سوال کرنا مغربی ممالک میں جرم ہے اور مسلم دنیا کو اس کا احساس ہے اور احترام بھی کرتی ہے۔مغربی دنیا کو بھی مسلمانوں کیلئے ناموس رسالت کی حساس نوعیت کو سمجھنا ہوگا۔

اس موقع پر ہمیں یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے والہانہ عشق ومحبت اور اس کا اظہار اپنی جگہ مسلمہ حقیقت ہے لیکن کیا آپﷺ کی سیرت وکردار اور اتباع ہماری عملی زندگی میں نظر آتا ہے؟ اور کیا اجتماعی سطح پر بحیثیت قوم ہمارا عمل، معیشت، معاشرت ، اخلاق وکردار میں اتباع رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی کوئی جھلک نظر آتی ہے یا ہم عملی زندگی میں اپنی مرضی کرنے کے عادی ہوگئے ہیں۔یہ بات ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اسوئہ حسنہ ، آپﷺ کا اخلاق اور بے مثالی کردار کے آپﷺ کے دشمن بھی معترف تھے۔جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے پہلی مرتبہ اہل مکہ کو احد پہاڑ کے دامن میں جمع کرکے انہیں اللہ کی توحید کا پیغام پہنچانا چاہا تو فرمایا۔’’کہ اگر میں کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے دشمن کا لشکر ہے جو حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات پر یقین کروگے‘‘۔تو سب نے یک زبان ہو کر کہا کہ آپﷺ صادق وامین ہیں۔ آپ ﷺ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا،ہم آپﷺ کی بات پر ضرور یقین کریں گے۔اسی طرح مکہ معظمہ سے مدینہ ہجرت کی رات جب اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حضرت ابو بکرؓ کے ساتھ روانہ ہونے لگے تو حضرت علی کو اپنے بستر پر لٹایا اور کہا کہ صبح تم اہل مکہ کی امانتیں انہیں واپس کرکے مدینے چلے آنا۔آسمان کی بلندیوں کو چھونے والا یہ اعلی کردار کا نمونہ جس کی نظیر ملنا ممکن ہی نہیں،اہل مکہ جوآپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی جان کے دشمن تھے لیکن انہیں حضورؐسے بڑھ کر کوئی امانت دار نظر آتا تھا۔ہمیں اس بوڑھی عورت کا واقعہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے جو حضورﷺ پر روزانہ کوڑا پھینکتی تھی ۔ایک دن اس راہ سے گزرتے ہوئے آپﷺ کو وہ عورت نظر نہ آئی تو آپ ﷺنے لوگوں سے اس بوڑھی عورت کے بارے دریافت کیا تو پتہ چلا کہ وہ بیمار ہے۔

چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم عیادت کے لئے اس کے گھر تشریف لے گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا حسن اخلاق دیکھ کر وہ عورت ایمان لے آئی۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تمام زندگی، اعلیٰ اوصاف ، سیرت وکردار کا بہترین نمونہ پوری دنیا کے انسانوں خصوصاً مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہے جسے اپنا کر ہی ہم دنیا وآخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اعلی اخلاق وکردار پر عمل پیرا ہوکر دیگراقوام کو دین اسلام کی جانب راغب کر سکتے ہیں۔علامہ اقبال ؒنے اس بات کو یوں بیان کیا۔’’عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی ،یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے‘‘۔ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور ان کی پوری حکومتی مشینری ،کابینہ بھی مبارکباد کی مستحق ہے کہ انہوں نے سرکاری سطح پر ہفتہ شان رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اہتمام کرکے حضوراکرم ﷺ سے عشق و محبت اور والہانہ وابستگی کا اظہار کیا ہے جو ہر مسلمان کے ایمان کی بنیاد اور نظریہ پاکستان کی اساس ہے۔اس ہفتہ کے دوران جو تقریبات، ذکر واذکار اور سیرت طیبہ کے بیان ہوں گے اس سے ملک میں ایک نورانی اور روحانی فضا پیدا ہو گی اور قرآن کی آیت(ترجمہ)’’اور ہم نے آپﷺ کے ذکر کو بلند کر دیا‘‘۔ کی عملی تفسیر ہو گی۔اس پورے ہفتہ میں تمام تقریبات اور محافل کے ثواب کا اندازہ اورحساب دنیا کا کوئی سپر کمپیوٹر بھی نہیں لگا سکتا اور یقینا یہ ثواب وزیراعلی سردار عثمان بزدار اور ان کی تمام ٹیم کو ملے گا۔جس کی برکت سے اللہ کریم ہماری مشکلات اور مسائل کو بھی حل کرے گا۔اس احسن اقدام کے لئے حکومتی کاوشوں کی جتنی بھی تعریف وتوصیف کی جائے وہ کم ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭