سیدہ کونین حضرت فاطمہ زہراؓ

تحریر : آغا سید حامد علی شاہ موسوی


مریمؑ از یک نسبت عیسیٰؑ عزیزاز سہ نسبت حضرت زہراؓعزیز(اقبالؒ) مسیحائے خواتین عالم خاتون جنت شہزادی کونین ام الحسنین ؓحضرت فاطمہ زہراؓ نبی اکرم ؐ کے سب سے قریب تھیں آپؓ کی آمد پر احتراماً وہ خیر البشر ؐ کھڑے ہو جاتے جن کا احترام کل انبیاء ؑپر واجب تھا،وہ معظمہ مخدرہ طاہرہ بی بی اپنے پیارے بابا خاتم المرسلینؐؐ کے وصال کے بعد زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکیں نبی کریم ؐکی پیش گوئی کے مطابق وصال نبویؐ کے بعد محض 75یا 95دن یا اہلسنت روایات کے مطابق 6ماہ زندہ رہ سکیں۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ’’ اپنے وصال کے وقت رسول ؐاللہ نے حضرت فاطمہؓ کو نزدیک بلا کر ان کے کان میں کچھ کہا جس پر وہ رونے لگیں۔اس کے بعد آپؐ نے پھر سرگوشی کی تو آپؓ مسکرانے لگیں۔ میں نے سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا پہلے میرے باباؐ نے اپنے وصال کی خبر دی تو میں رونے لگی۔ اس کے بعد بتایا کہ سب سے پہلے میں ان سے جاملوں گی تو میں مسکرانے لگی ۔ ‘‘ (بخاری ، مسلم ، احمد بن حنبل) مستدرک علی الصحیحین میں امام حاکم نیشاپوری نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے وقتِ وصال حضرت فاطمہ ؓسے فرمایا:’’ بیٹی!کیا تم خو ش نہیں کہ تم امت اسلام اور تمام عالم کی عورتوں کی سردارہو ۔‘‘کائنات کی افضل ترین ہستی نبی کریم ؐ کا فرمان تاریخ میں جمگمگارہا ہے کہ جس نے فاطمہ زہراؓکو ناراض کیا اس نے نبی کو ہی نہیں اللہ کو ناراض کیا۔کتنی عظیم بی بی تھیں جنہیں اتنا مقام ملا کہ ان کی ناراضی صرف رسول کریم ؐ ہی نہیں خالق کائنات کی ناراضی کہلائی ۔اگربابانبیؐ کی بیٹی سے محبت ضرب المثل تھی تو بیٹی فاطمہ زہراؓکی محبت بھی تاریخ میںبے مثل ٹھہری ۔الخصال میں حضرت امام جعفر صادقؒ سے منقول ہے کہ’’ 5 افراد سب سے زیادہ روئے اور وہ یہ ہیں :حضرت آدمؑ،حضرت یعقوبؑ ، حضرت یوسفؑ ، حضرت فاطمہؓ اور حضرت علی بن الحسین زین العابدینؓ ‘‘۔کتب تاریخ نے لکھا کہ بابا کی جدائی میں حضرت فاطمہ زہراؓاتنا گریہ کرتیں کہ مدینہ کے درو دیوار گریہ کرنے لگتے ۔معجم الکبیر میں رقم ہے کہ آپؓایسا نوحہ پڑھتیں کہ ہچکی بندھ جاتی، اور یہ کہتی جاتیں : اب حضرت جبریل ؑ کی آمد کا سلسلہ بھی منقطع ہوگیا جو آسمان سے وحی لے کر اترتے تھے۔(طبرانی ) بحار الانوار میںروایت ہے کہ جب پیغمبر اکرم ؐکے وصال کے بعد حضرت بلالؓ نے اذان دینی بند کردی تھی ایک دن حضرت فاطمہ ؓ نے انہیں پیغام بھیجا کہ میری خواہش ہے کہ’’ ایک دفعہ اپنے باپ کے مؤذن کی اذان سنوں۔‘‘حضرت بلالؓ نے جناب فاطمہؓ کے حکم پر اذان دینی شروع کی اورجب حضرت بلالؓ نے اشہد ان محمداً رسولؐ اللہ کہا تو جناب فاطمہؓ غش کرگئیں۔(بحار الانوار)پیغمبر اسلام ﷺکے وصال کے بعد کسی نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو کبھی ہنستے نہیں دیکھا آپؓ نے وصیّت فرمائی کہ آپؓ کی میت کو تابوت میں اٹھایا جائے ۔ مؤرخین بیان کرتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلی خاتون جن کی میت تابوت میں اٹھی وہ حضرت فاطمہ زہرا ؓتھیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہراؓ پردے اور حجاب کو کس قدر اہمیت دیتی تھیں ۔

رسول خداؐ حضرت فاطمہ زہراؓسے بے پناہ محبت کرتے تھے ۔’’حضرت مسور بن مخرمہ ؓسے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’بے شک فاطمہ میری شاخ ثمر بار ہے جس چیز سے اسے خوشی ہوتی ہے اس چیز سے مجھے خوشی ہوتی ہے اورجس چیز سے اسے تکلیف پہنچتی ہے اس چیز سے مجھے تکلیف پہنچتی ہے‘‘۔ (مسند احمد، مستدرک )ام المومنین حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ’’ جب سیدہ فاطمہ زہرا ؓکم سن تھیں تو رسول خداؐ انہیں اپنی آغوش میں بٹھا لیتے انہیں بوسے دیتے اور فرماتے، اے عائشہ ؓ جب میں جنت کا مشتاق ہوتا ہوں تو فاطمہ کو سونگھتا ہوں اس کے دہن سے جنت کے میووں کا لطف لیتا ہوں۔‘‘(مدارج النبوۃ ۔ محدث دہلوی)

سیّدہ، زاہرہ، طیّبہ، طاہرہ

جانِ احمد ؐکی راحت پہ لاکھوں سلام

(امام احمد رضا خان)

 آنحضرت ؐ کی حضرت فاطمہ زہرا ؓسے محبت کا یہ عالم تھا کہ جب سفر پر روانہ ہوتے تو اپنے اہل و عیال میں سب سے آخری وقت حضرت فاطمہ زہراؓ کو عطا کرتے اور جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے حضرت فاطمہؓسے ملتے۔(مشکوٰۃ شریف : جلد چہارم)

آپؓ ہوبہو رسول خداؐ کی تصویر تھیں ،ام المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ’’ میں نے عادات چال چلن خصلتوں اور اٹھنے بیٹھنے میں حضرت فاطمہؓ کو آپؐ سے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا۔ جب حضرت فاطمہؓ آتیں تو آپ ؐکھڑے ہوجاتے ان کا بوسہ لیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے۔‘‘ (جامع ترمذی:جلد دوم متفق علیہ)

نجران کے عیسائی جب دلیل سے اسلام کی عظمت کو نہ مانے تو اس وقت قران کی یہ آیت نازل ہوئی کہ ان سے مباہلہ کرو’’اے رسول اتنے سچے دلائل کے بعد بھی یہ نہیں مانتے تو ان سے کہو کہ پھر جاؤ ہم اپنے بیٹوں کو لائیں تم اپنے بیٹوں کو لاؤ، ہم اپنی عورتوں کو لائیں تم اپنی عورتوں کولاؤ، ہم اپنے نفسوں کو لائیں تم اپنے نفسوں کو اور اللہ کی طرف رجوع کریں اور جھوٹوں کیلئے اللہ کی لعنت یعنی عذاب کی بد دعا کریں‘‘

عیسائی علماء پہلے تو اس کیلئے تیار ہوگئے مگر جب رسول خداﷺاس شان سے تشریف لے گئے کہ حضرت حسنؓ اور حسینؓ جیسے بیٹے حضرت فاطمہؓ جیسی خاتون اور حضرت علیؓ جیسے نفس ساتھ تھے تو عیسائی مباہلے سے دستبردار ہوگئے ۔ عیسائیوں کا اسقف اعظم چیخ اٹھا کہ ان سے مباہلہ نہ کرنا اگر ان ہستیوں نے بددعا کردی تو قیامت تک کوئی عیسائی زندہ نہیں بچے گا اگر یہ ہستیاں پہاڑ کو اشارہ کریں گی تو یہ اپنی جگہ چھوڑ دے گا۔ 

 ام المومنین حضرت عائشہ ؓ وحضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ روزقیامت عرش کی گہرائیوں سے ایک ندا دینے والا آواز دے گا۔ اے محشر والو ! اپنے سروں کو جھکا لو اور اپنی نگاہیں نیچی کرلو تاکہ فاطمہ بنت محمد مصطفی ؐ گزر جائیں ۔ پس فاطمہ زہراؓگزر جائیں گی اور آپؓ کے ساتھ چمکتی بجلیوں کی طرح 70ہزار خادمائیں ہوں گی۔(فضائل الصحابہ احمد بن حنبل ،کنزالعمال ،محب طبری ،تذکرۃ الخواص ابن جوزی)

حضرت جابر ابن عبد اللہ انصاریؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا’’ہر عورت کی اولاد کا نسب اس کے باپ کی طرف ہوتا ہے سوائے اولاد فاطمہ کے ،میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا ولی ہوں‘‘حضرت عمر ؓ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا ’’ قیامت کے دن ہر نسب منقطع ہو جائیگا سوائے میرے نسب (اولاد فاطمہؓ)اور رشتہ کے۔‘‘ (حاکم المستدرک ،طبرانی المعجم الکبیر،احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ، شوکانی )

تاابد باقی ہے اس دنیا میں اولاد رسول ؐ 

سورۂ کوثر کا زندہ معجزہ ہیں فاطمہ ؓ

حضرت فاطمہ ؓصرف رسول اکرمﷺ نہیں بلکہ اللہ کے حضور بھی بے مثل مقام رکھتی ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احمد راہی ترنجن سے رگ جاں تک

احمد راہی نے تخلیق فن کا آغاز اردو شاعری سے کیا تھا۔ بعد میں وہ پنجابی شاعری کی طرف متوجہ ہوئے اور اس میں بڑا نام پیدا کیا۔ اپنی پنجابی شاعری کی ہمہ گیر مقبولیت کے باوجود وہ اردو شاعری سے کبھی دست کش نہ ہوئے۔

سوء ادب : دو گویّے

مشہور امریکی سنگر ایلویس پریسلے کہیں جا رہے تھے کہ ایک گائوں سے گزرتے ہوئے اُنہیں سو ڈالر کی ضرورت پڑگئی ۔وہ ایک مقامی بینک میں گئے اور وہاں سو ڈالر کا چیک پیش کیا جس پر بینک والوں نے کہا کہ چیک کیش کرنے کیلئے آپ کی شناخت ضروری ہے جس پرایلویس پریسلے نے کہا : ’’بھائی میں ایلویس پریسلے ہوں کیا آپ مجھے نہیں جانتے اور آپ نے میرا گانا کبھی نہیں سُنا ؟‘‘

ICC CHAMPIONS TROPHY 2025,روایتی حریف کا پاکستان آنے سے انکار

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی2025ء میگا ایونٹ کا نواں ایڈیشن ہو گا، یہ ایک بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ ہے جس کا مقابلہ ایک روزہ بین الاقوامی(او ڈی آئی)کی مردوں کی قومی ٹیموں کے درمیان ٹاپ آٹھ درجہ بندی پر ہوتاہے، اس کا اہتمام انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)کرتاہے اور اس کی میزبانی پاکستان 19 فروری سے 9 مارچ 2025ء تک کرے گا۔ پاکستان دفاعی چیمپئن ہے، جس نے 2017 ء میں چیمپئنز ٹرافی کا پچھلا ایڈیشن جیتا تھا۔

علامہ محمد اقبالؒ کا کلام پیغامِ خود افروزی و جگر سوزی

اقبالؒ کے مطابق خودافروزی ذات کے امکانات کی دریافت کا نام ہے اور جگر سوزی ان امکانات کے حصول کیلئے تسلسل اور محنتِ شاقہ سے تگ و دو کرنے سے عبارت ہے

علامہ محمد اقبالؒ اور مسئلہ فلسطین

جس طرح آج دنیا کاہرحساس فرد غزہ پر ہونے والے حملوں پر مضطرب ہے نصف صدی قبل جب اسرائیل کی بنیاد رکھی گئی عالم اسلام میں اس سے زیادہ اضطراب پیدا ہوا تھا جس کا ایک مظہر یہ بھی تھا کہ اس وقت اقبالؒ اپنی قوم کی آزادی کے مسئلے پر برطانوی حکومت کی بلائی ہوئی گول میز کانفرنس میں شرکت کیلئے لندن گئے ہوئے تھے۔

اقبالؒ کی سائنسی فکر و تصورات

شاعر مشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ ایک ایسے فلسفی اور مدبر ہیں جن کہ ہمہ جہت شخصیت کے مختلف رنگ ہمارے سامنے آ رہے ہیں۔ ہم نے ان کو محض شاعر سمجھ کر رٹ لیا ہے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ کئی صدیاں بھی اقبالؒ کی ہیں افسوس کا مقام ہے کہ ہماری نئی نسل اقبالؒ کے کلام کو نہیں سمجھ پا رہی لیکن وہ اقبالؒ سے بہت پیار کرتی ہے۔