نعت رسول مقبول ﷺ کا مقام

تحریر : مولانا حافظ محمد عمران بھٹی


پیغمبر ِ اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ ’’مدحِ رسول‘‘استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام ؓنے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت رسول مقبول ﷺلکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثناء خواں کہا جاتا ہے۔

گوکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ نعت خوانی کا آغاز کب ہوا تھا لیکن روایات سے پتا چلتا ہے کہ حضرت حسان بن ثابت ؓ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ دیوان حضرت حسان بن ثابت ؓبھی شائع ہو چکا ہے اسی بناء پر اُنہیں شاعرِ دربارِ رسالت ﷺ بھی کہا جاتا ہے۔ ذیل میں آپ ؓکے دو نعتیہ اشعار کا ترجمہ اس طرح ہے،

ترجمہ: ’’اے آمنہ ؓکے مبارک بیٹےﷺ!جو انتہائی پاکیزگی اور عفت کے ساتھ (دنیا میں)تشریف لائے ۔آپ ﷺایسی روشنی تھے جو ساری مخلوق پر چھا گئی، اور جسے اس مبارک شخص کی پیروی نصیب ہوئی وہ ہدایت یافتہ ہو گیا۔رات کی تاریکی میں حضور کی جبینِ اقدس اس طرح چمکتی دکھائی دیتی ہے جیسے سیاہ اندھیرے میں روشن چراغ‘‘۔اسکے علاوہ کعب بن زہیرؓ اورعبداللہ ابن رواحہؓ نے ترنم سے نعتیں پڑھیں۔ حضور نبی کریم ﷺنے خود کئی مرتبہ حسان بن ثابت ؓ سے نعت سماعت فرمائی۔ حسان بن ثابتؓ کے علاوہ حضور پاک ﷺ کی نعتیں لکھنے اور پڑھنے والے صحابہ کرامؓ کی ایک طویل فہرست ہے۔  

جن میں اسود بن سریعؓ،عبد اللہ بن رواحہ ؓ،عامر بن اکوع  ؓ،عباس بن عبد المطلب ؓ،کعب بن زہیر ؓ اور نابغہ جعدی ؓ بھی شامل ہیں جب حضور پاک ﷺمکہ سے ہجرت فرما کر مدینے تشریف لائے تو آپ ﷺکے استقبال میں انصار کی بچیوں نے نعت پڑھی۔

 ہر دور میں کچھ نام ایسے ہیں جنہوں نے اپنے اس فن اور ہنر کے طفیل ابدی شہرت حاصل کرلی۔ ذیل میں چند ایسے نعت گو شعراء کے نعتیہ کلام کو پیش کیا جاتا ہے۔

سب سے پہلے مشیت کے انوار سے

مولانامحمدقاسم نانوتوی ؒ

سب سے پہلے مشیت کے انوار سے 

نقش روئے محمدﷺ بنایا گیا

پھر اسی نقش سے مانگ کر روشنی 

بزم کون ومکاں کوسجایا گیا

وہ محمدؐ  بھی ، احمدؐ  بھی ، حامدؐ بھی ، محمودؐ  بھی 

حسن مطلق کا شاہد و مشہود بھی

علم وحکمت میں وہ غیر محدود بھی

ظاہراً امّیوں میں اٹھایا گیا

کس لئے ہو مجھے حشرکا غم اے قاسم!

میرا آقا ہے وہ میرا مولا ہے وہ

جن کے قدموں میں جنت بسائی گئی ،

جن کے ہاتھوں سے کوثر لٹایا گیا

…٭٭…

علامہ محمد اقبالؒ

وہ دانائے سُبل،ختم الرُّسل مولائے کل

 جس نے غبار راہ کو بخشا فروغِ وادی ء سینا

نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر

وہی قرآن ’وہی فرقاں’وہی یٰسیں’وہی طٰہٰ

اور

کی محمدﷺ سے وفا تْو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں

…٭٭…

نعت جامی کا اردو ترجمہ

از :صبا اکبر آبادی

سلام آپ ﷺپر اے نبی مکرمﷺ

جواب آپ ﷺکا لائے کیا نسل آدم

سلام آپ ﷺپر ہو کہ آباء سے اپنے

بظاہر مؤخر بباطن مقدم

سلام آپ ﷺپر ہو کہ ہر نام پیارا

جمال آپ ﷺکا جلوہ اسم اعظم

کھلے آپ ﷺسے در ، کھلے جو نہیں تھے

کھلے آپ ﷺکے لب سے اسرار عالم

رسول خدا ﷺآپ ﷺہیں بحر رحمت

عطا آپ ﷺکی ہے محیط دو عالم

اس امید پر لب کشا ہو رہا ہوں

کہ باب شفاعت کو کھولیں گے اک دم

…٭٭…

مرزا اسد اللہ خان غالب

خرد سے کہہ دو کہ حب رسول ﷺ سے پہلے

سمجھ میں نہ آ سکے گاکہ کبریا کیا ہے

حرم یقین کی منزل ہے اور مدینے میں 

اسی یقین کوحسن یقیں بھی ملتا ہے

…٭٭…

جگر مراد آبادی

کونین ﷺ کا غم یاد خدا ، درد شفاعت

دولت ہے یہی دولت سلطان مدینہﷺ

کچھ اور نہیں کام جگر مجھ کو کسی سے

کافی ہے بس اک نسبت سلطان مدینہﷺ  

…٭٭…

حسرت موہانی

نور سے ایمان خالص کے ، منور تھا جہاں

اب کہاں سے آئے وہ، عہد درخشاں رسولؐ

…٭٭…

سید نصیر الدین نصیر

عکسِ روئے مصطفیٰؐ سے ایسی زیبائی ملی

کِھل اْٹھا رنگِ چمن ، پْھولوں کو رعنائی ملی

جس طرف اْٹھیں نگاہیں محفلِ کونین ؐمیں

رحمۃ للعٰلمین ﷺکی جلوہ فرمائی ملی

…٭٭…

ماہر القادری

خاتم الانبیائٌ ، رحمتِ دو جہاںﷺ

حامیِ بیکساںؐ، شافعِ عاصیاںﷺ

نورِ کون و مکاںﷺ، نازِ روحانیاںﷺ

 غیرتِ قدسیاںﷺ، فخرِ پیغمبراںﷺ

جس کے اخلاق کی ہر طرف ہے مہک 

جس کے جلووں کی ارض و سما میں چمک

جس کا انصاف محکم ہے اور بے لچک

جس کی تعلیم انسانیت کی زباں

جس کا پیغام، پیغامِ توحید تھا

کوئی حاجت روا ہے نہ مشکل کشا

صرف تنہا خدا، صرف تنہا خدا

ہے وہی کارساز اور وہی غیب داں

…٭٭…

امیر مینائی

دنیا سے اور کچھ نہیں مطلوب ہے مجھے 

لے جائوں اپنے ساتھ میں ایمان یا رسولﷺ

یاد جب مجھ کو مدینے کی فضاء آتی ہے

سانس لیتا ہوں تو جنت کی ہوا آتی ہے

خاک چھانے تو رہ نبی ﷺ میں چھانے

ذرے ذرے سے یہاں بوئے وفا آتی ہے

…٭٭…

اختر شیرانی

لٹائے سجدے نہ کیوں آسماں مدینے میں

رسول پاک ﷺ کا ہے آستاں مدینے میں

قدم بڑھائے چلو، رہروان منزل شوق 

ہے ابر رحمت حق گل فشاں مدینے میں

…٭٭…

اسمٰعیل میرٹھی

علیک السلام اے ہدایت کے مرکز

تجھے حق نے انسان کامل بنایا

…٭٭…

محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی

امام الانبیاء ؐ، ختم الرسلؐ، خیر الوریٰ ﷺکہیے

انہیں ماہِ مبیںﷺ، شمعِ شبستانِ حرا ﷺکہیے

محمدﷺ اور احمدﷺ نام دونوں ان کے پاکیزہ

ہے لازم نام سن کر آپﷺ کا صلِّ علیٰ کہیے

…٭٭…

احمد ندیم قاسمی

دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپ ﷺ ہیں

اس تیرگی میں مطلع انوار آپ ﷺ ہیں

یہ بھی ہے سچ کہ آپ ﷺ کی گفتار ہے جمیل

یہ بھی ہے حق کہ صاحب کردار آپ ﷺ ہیں 

…٭٭…

راجہ رشید محمود

آپﷺ ہیں باعث سکون حیات

آپﷺ سے ہے قرار قلب حزیں

کیوں نہ روشن ہو کائنات مری

ماہ ﷺطیبہ ہے میرے دل میں مکیں

…٭٭…

احسان دانش

کھولے ہیں مشکلات جہاں نے کئی محاذ

کام آئی ہر قدم پہ حمایت حضور ﷺکی

…٭٭…

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭