خواتین کیلئے پوٹاشیم کیوں ضروری ہے؟

تحریر : ڈاکٹر سعدیہ اقبال


دنیا بھر میں لاکھوں عورتیں پوٹاشیم کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتی ہیں ۔بہت کم خواتین اس کیمیکل کی جانب توجہ دیتی ہیں ۔کسی بھی عورت (اور مرد بھی) کے خون میں پوٹاشیم کی مقداربہت کم ہوتو اسے میڈیکل ایمرجنسی سمجھا جاتا ہے ۔اس صورت میں د ل کے دورے سے موت واقع ہو سکتی ہے ، یہ کیمیکل دل کا دھڑکن کو برقرا رکھنے میں معاون بنتا ہے ،اس کی کمی سے دل کی دھڑکن میں ہونے والی کمی موت کاباعث بن سکتی ہے۔ پوٹاشیم کی مقدار میں کمی سے دوران خون متاثر ہوتا ہے۔تھکن یا پٹھوں کی کمزوری ، ہڈیوں میں کیلشیم کی کمی ،گردے میں پتھری ،پیٹ میں سوزش ،اسہال کے خاتمے میں تاخیر یاقبض کی شکایت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔قے محسوس ہونے لگتی ہے۔پسینے کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔اس کی مناسب خوراک ہڈیوں کو بھی مضبوط کرتی ہے۔ ان میں سے کوئی ایک علامت ظاہر ہو سکتی ہے ۔

پوٹاشیم کی مقدار جسم میں بہت زیادہ کم ہو جائے تو اسے ’’ہائپو کلیمیا‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی کمی مندرجہ ذیل شکایات کا باعث بن سکتی ہے۔

اول نمبر پر کمزوری اور تھکن کو رکھا گیا ہے ۔  تھکن، پوٹاشیم کی کمی کی پہلی علامت بھی ہو سکتی ہے ۔پوٹاشیم کی بدولت پٹھے اپنے مناسب سائز میں رہتے ہیں ۔ کمی کی صورت میں پٹھوں کی (Contraction) متاثر ہوتی ہے ۔جو درد  وغیرہ کاباعث بنتی ہے۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ پٹھوں کے اندر ہی ایک خاص قسم کے خلیے دماغ کو پیغامات ارسال کرتے رہتے ہیں ۔ پوٹاشیم کے بغیر یہ خلیے درست کام نہیں کر سکتے ۔ جبکہ خوراک سے غذا ئیت حاصل کرنے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے جو تھکن کا باعث بنتی ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پوٹاشیم کی کمی سے انسولین کی پیداوارمیں کمی آ جاتی ہے جس سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔پوٹاشیم کی کمی سے ہاضمہ بھی خراب ہو سکتا ہے،کیونکہ یہ نظام انہضام میں موجود خلیوں کی پیغام رسانی میں بھی مدد دیتا ہے۔اس کے سگنلز میں کمی سے خوراک ہضم کرنے کے عمل میں سستی پیدا ہو جاتی ہے  جو قبض یا اپھارہ کا باعث بنتی ہے۔

آپ نے دیکھا ہو گا کہ کبھی کبھی دل کی دھڑکن اچانک تیز یا آہستہ ہو جاتی ہے، اس کا تعلق اینگزائٹی اور ذہنی دبائو سے بھی ہوتا ہے ۔ اگرچہ اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن پوٹاشیم کی کمی بھی ان میں سے ایک ہے۔ہم جانتے ہیں کہ یہ کیمیکل ہمارے دل کی دھڑکن کو بھی متوازن رکھنے میں معاون بنتا ہے۔ اس کی کمی لرزش کا سبب بن سکتی ہے۔ اسے ’’paresthesia‘‘  کہا جاتا ہے۔ یہ شکایت ہاتھوں، بازوئوں اور پیروں میں پیدا ہو سکتی ہے۔ چونکہ یہ کیمیکل پھیپھڑوں کیلئے پھولنے اور سکڑنے کے سگنلز کے اجراء میں مدد دیتا ہے ، لہٰذااس کی کمی سے یہ سگنلز کمزور پڑ جاتے ہیں، پھیپھڑوں کے پھولنے اور سکڑنے کا عمل متاثر ہونے سے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔سانسیں چھوٹی بھی ہو سکتی ہیں۔

اس کی کمی موڈ کوبدل سکتی ہے۔ جب بچوں کا موڈ خراب ہو تو ان میں پوٹاشیم کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔20فیصددماغی مریضوں میں پوٹاشیم کی کمی بھی پائی گئی ہے۔

اگر آپ صحت مند رہنا چاہتی ہیں تو اپنی خوراک میں پوٹاشیم کو نظر انداز مت کیجئے۔ ذیل میں دی گئی یومیہ مقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی غذائوں کو ترتیب دیجئے۔

چھ ماہ تک کے بچوں کی ضرورت(400 ملی گرام )، 7تا12ماہ کے بچوں کی ضرورت (860 ملی گرام )،1تا3سال کے بچوں کی ضرورت (2ہزار ملی گرام )،4تا 8سال کے بچوں کی ضرورت (2300ملی گرام )،9تا 13 سال کے لڑکوں کی ضرورت (2.5ہزار ملی گرام ) ،9تا 13سال کی لڑکیوں کی ضرورت (2.3 ہزار ملی گرام )،14تا 18برس کے لڑکوں کی ضرورت (3ہزار ملی گرام )،14تا 18برس کی لڑکیوں کی ضرورت (2.3ہزار ملی گرام )، 19 برس سے زائد عمر کے مردوں کی ضرورت (3.4 ہزار ملی گرام )،19برس سے زائد عمر کی خواتین کی ضرورت (2.6ہزار ملی گرام ) اور دوران زچگی مائوں کی ضرورت ( 2.6 تا 2.9ملی گرام ) ہے ۔اس ضرورت کاخیال رکھیے۔

 اس کیمیکل کی دنیا میں کوئی کمی نہیں ۔یہ نعمت اللہ تعالیٰ نے متعدد پھلوں اور سبزیوں میں عطا کی ہے ۔پوٹاشیم کیلوں،اورنج ، اخروٹ، ٹماٹروں، آلوئوں، ساگ، گوبھی، شکر قندی، دہی، سویابین، بعض پھلیوں، دودھ اور گوشت (گائے، بکرے ، مرغی اور مچھلی) میں بھی پایا جاتا ہے۔

جہاں تک اس کے ممکنہ نقصانات کا سوال ہے تو پوٹاشیم کی اضافی مقدار کھانے سے کسی قسم کے نقصان کی کوئی شکایت نہیں ملی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔

الزامات لگاتے رہو،کام نہ کرو!

سندھ کی سیاست بڑی عجیب ہے، یہاں ایک دوسرے پر الزامات اور پھر جوابی الزامات کا تسلسل چلتا رہتا ہے۔ اگر نہیں چلتی تو عوام کی نہیں چلتی۔ وہ چلاتے رہیں، روتے رہیں، ان کی پکار سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی میں البتہ ایک صلاحیت دوسری تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ہے، اور وہ یہ کہ کم از کم عوام کو بولنے کا موقع تو دیتی ہے۔ شاید وہ اس مقولے پر عمل کرتی ہے کہ بولنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے، اور عوام بھی تھک ہار کر ایک بار پھر مہنگائی اور مظالم کا سامنا کرنے کیلئے خود کو تیار کرلیتے ہیں۔ پہلے بات کرتے ہیں سیاست کی۔

خیبر پختونخوا کے دوہرے مسائل

خیبرپختونخوا اس وقت بارشوں،مہنگائی، چوری رہزنی اور بدامنی کی زد میں ہے ۔حالات ہیں کہ آئے روز بگڑتے چلے جارہے ہیں۔

بلوچستان،صوبائی کابینہ کی تشکیل کب ہو گی ؟

آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ صوبائی حکومت اور کابینہ کی تشکیل تین ہفتوں تک کردی جائے گی اور انتخابات کی وجہ سے التوا کا شکار ہونے والے منصوبوں پر کام کا آغاز کردیا جائے گا مگر دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود صوبے میں اب تک صوبائی اسمبلی کے تعارفی اجلاس اور وزیر اعلیٰ کے حلف اٹھانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوسکا۔

آزادکشمیر حکومت کی ایک سالہ کارکردگی

20 اپریل کو آزاد جموں وکشمیر کی اتحادی حکومت کا ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ گزشتہ سال آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو نا اہل قرار دیا گیا تو مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کے ارکان نے مشترکہ طور پر چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنالیا جو اُس وقت آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر تھے۔ حلف اٹھانے کے بعد چوہدری انوار الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آزاد کشمیر میں تعمیر وترقی، اچھی حکمرانی ، میرٹ کی بالادستی اور کرپشن کے خلاف مؤثر کارروائی کی عملی کوشش کریں گے۔