ڈینگی بخار: وجوہات، علامات، علاج اور تحفظ

تحریر : محمدطلحہ سردار


ڈینگی مچھر سے پھیلنے والی بیماری ہے جو کہ ہر سال تقریباً 100 سے 400 ملین افراد کو متاثر کرتی ہے۔ ڈینگی وائرس ایشیا اور لاطینی امریکہ کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

 ڈینگی بخار کی وجوہات: اس بیماری کو پھیلانے والی مچھر مادہ ہوتی ہے۔ مادہ مچھروں کو انڈہ دینے کیلئے خون کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ وہ انسانوں کو کاٹ کر پوری کرتی ہیں۔ کاٹتے ہوئے مادہ مچھر اپنی تھوک نکالتی ہے جو کہ خون کو جمنے نہیں دیتا اور اس دوران وہ اپنے انڈے کیلئے درکار خون حاصل کر لیتی ہے۔ 

اگر اس تھوک میں ڈینگی وائرس موجود ہو تو اس شخص کو ڈینگی بخار ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بیماری پیدائش کے وقت ماں سے بچے میں اور خون کی منتقلی کے دوران بھی پھیل سکتی ہے۔ 

 ڈینگی بخار کی علامات: ڈینگی بہت ہی کم مریضوں میں جان لیوا ثابت ہوتا ہے جبکہ زیادہ تر افراد میں محض نزلہ زکام کی سی کیفیت ہوتی ہے جو کہ کچھ دن تک خود بہ خود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ مزید علامات میں: 

1۔ تیز بخاراور سر درد ۔2۔ قے اور متلی ۔ 3۔ریش ۔4۔ سوزش ۔5۔ آنکھوں کے پیچھے درد 

زیادہ تر تو علامات معمولی ہی رہتی ہیں مگر شدید علامات مندرجہ ذیل ہیں: 

1۔ مستقل قے آنا ۔ 2۔ شدید پیٹ درد ۔ 3۔ سانس میں دشواری۔4۔تھکاوٹ ۔5۔ بے چینی ۔ 6۔ مسوڑوں سے خون آنا ۔

ڈینگی کی تشخیص: اوپر بتائی گئی علامات کی موجودگی کی صورت میں ڈاکٹر نیوکلیک ایسڈ ایمپلی فیکیشن اور سیرولوجیکل ٹیسٹ کروانے کا کہتے ہیں 

 ڈینگی کا علاج: اس بیماری کا کوئی واضح علاج موجود نہیں لہٰذا ڈاکٹرز علامات کو کم کرنے کیلئے ادویات تجویز کرتے ہیں۔ معمولی علامات کی صورت میں محض پین کلرز بھی کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔ 

شدید علامات کی صورت میں ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے اور آئی وی لائن کے ذریعے بلڈ ٹرانسفیوژن کی جاتی ہے۔ 

 ڈینگی بخار سے تحفظ:اس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ مادہ مچھروں سے بچیں جو کہ دو طرح ممکن ہے۔ ایک یہ کہ آپ کے مقامی علاقے میں مچھروں کی آبادی پر قابو پایا جائے اور دوسرا آپ ویکسین لگوائیں۔  مگر اس کی افادیت ابھی مکمل نہیں ہے۔ لہٰذا احتیاط کریں اورمچھر بھگاؤ لوشن کا استعمال کریں، پورے جسم کو ڈھکنے والے کپڑے استعمال کریں ، اپنے گھروں کے دروازوں میں سوراخوں کو بند کر دیں اور گھر میں کہیں بھی پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭