اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا،احمد راہی کے اردو نغمات بھی لاجواب

تحریر : عبدالحفیظ ظفر


عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ احمد راہی نے اعلیٰ درجے کی پنجابی شاعری کے علاوہ بہت خوبصورت پنجابی نغمات لکھے۔ سب سے زیادہ ذکر ان کی جن پنجابی فلموں کا کیا جاتا ہے ان میں ’’یکے والی‘‘، ’’مرزا جٹ‘‘ اور ’’ہیر رانجھا‘‘ شامل ہیں۔ پنجابی نظموں کی ان کی کتاب ’’ترنجن‘‘ اب تک مقبول ہے۔

اس طرف شاید کسی کا دھیان نہیں جاتا کہ احمد راہی نے نہ صرف اردو شاعری کی بلکہ کئی اردو فلموں کیلئے نغمات بھی لکھے اور ان میں سے کئی نغمات سپر ہٹ ہوئے بلکہ آج تک ان کی مقبولیت برقرار ہے۔ احمد راہی کو اپنی زندگی میں بھی اس بات کا قلق تھا کہ ان کی اردو شاعری کے بارے میں بات نہیں کی جاتی۔ بہرحال ہم اس مضمون میں احمد راہی کے بے مثل اردو نغمات کے بارے میں اپنے قارئین کو بتائیں گے۔

1960ء میں خلیل قیصر کی فلم ’’کلرک‘‘ ریلیز ہوئی جس کے ہدایت کار بھی وہ خود تھے۔ اس میں ایک گیت کے علاوہ باقی تمام گیت احمد راہی کے زور قلم کا نتیجہ تھے۔ اس کے دو گیت ’’بھٹک رہے ہیں ہم جہاں‘‘ اور ’’خالی پیٹ کسے دکھائیں‘‘ تو بہت اثر انگیز تھے۔ 

نجم نقوی کی فلم ’’دل ناداں‘‘ کے گیت احمد راہی اور طفیل ہوشیارپوری نے تحریر کیے۔ بابا جی اے چشتی کی موسیقی بہت معیاری تھی۔ اس میں احمد راہی کا لکھا ہوا ایک نغمہ ’’دولت کے گن گانے والو، دل جو نہیں تو کچھ بھی نہیں‘‘ بہت پسند کیا گیا۔اسی طرح فلم ’’خیبر میل‘‘ کیلئے ان کا گیت ’’اے چاند تو بتا‘‘ بھی بہت پسند کیا گیا۔فلم ’’سلطنت‘‘ کیلئے ان کا ایک گیت ’’بہکی بہکی ہوا جاری جا‘‘ ناہید نیازی نے گایا اور اس گیت کو بہت سراہا گیا۔فلم ’’عجب خان‘‘ کا مشہور گیت ’’کوئی مخمور نظر، یوں گئی دل سے گزر‘‘ بھی احمد راہی نے تخلیق کیا اور اسے بھی ناہید نیازی نے گایا۔

1963ء میںایس سلیمان کی فلم ’’باجی‘‘ کے تمام نغمات احمد راہی کے زرخیز ذہن کی پیداوار تھے۔ احمد راہی نے اس فلم کے مکالمے بھی لکھے تھے۔ اس فلم کے نغمات ’’اب یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں آئے گا‘‘، ’’دل کے افسانے نگاہوں سے زباں تک پہنچے‘‘،’’چندا توری چاندنی میں جیا جلا جائے رے‘‘، ’’سجن لاگی توری، لگن من ما‘‘ نے زبردست مقبولیت حاصل کی۔اگرچہ ’’باجی‘‘ باکس آفس پر اتنی زیادہ کامیاب نہیں ہوئی لیکن اس کے نغمات آج بھی دل کے تاروں کو چھو لیتے ہیں۔

1968ء میں ہدایت کار لقمان کی فلم ’’پاکیزہ‘‘ کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا۔ اس فلم میں احمد راہی کا لکھا ہوا گیت ’’لوٹ آئو میرے پردیسی بہار آئی ہے‘‘ بہت مقبول ہوا۔ 1979ء میں مسعود پرویز کی فلم ’’خاک اور خون‘‘ میں احمد راہی کے دو گیت ’’علم تو ہے پردہ تقدیر میں‘‘ اور ’’میں تیری یاد کو دل سے بھلاتا ہوں‘‘ شامل تھے۔فلم ’’آزاد‘‘ کے نغمات نے کافی مقبولیت حاصل کی۔ احمد راہی نے اس فلم کے دو نغمات تخلیق کیے، جن میں سے ’’میں وہ دیوانہ ہوں جس پر کوئی ہنستا بھی نہیں‘‘ بہت مقبول ہوا۔

نیلو اور یوسف خان کی فلم ’’رقاصہ‘‘ ایک ناکام فلم تھی لیکن ماسٹر رفیق علی کی موسیقی میں تمام گلوکاروں نے اس کے گیت بڑے خوبصورت انداز میں گائے۔ اس فلم کے سات نغمات میں سے چھ نغمات مشیر کاظمی نے تحریر کیے جبکہ احمد راہی نے صرف ایک گیت ’’رو رہی ہے شام غم، جلنے لگی تنہائیاں‘‘ لکھا، جسے بہت پسند کیا گیا۔

انور کمال پاشا کی فلم ’’گمراہ‘‘ کا ذکر بھی ضروری ہے۔ فلم کے آٹھ گیتوں میں سے دو قتیل شفائی نے لکھے جبکہ چھ گیت احمد راہی نے تحریر کیے۔ احمد راہی کے جن نغمات کو شہرت ملی ان میں ’’آئے کوئی کارواں‘‘، ’’لو ہو گئے ہم تیرے‘‘، ’’رہی نہ میرے بس کی بات‘‘ شامل ہیں۔ فلم ’’بدل گیا انسان‘‘ میں احمد راہی کا لکھا ہوا گیت ’’دل بے قرار کو قرار آگیا ہے‘‘ کو بہت پسند کیا گیا۔

مذکورہ بالا نغمات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ احمد راہی نے صرف پنجابی فلموں کیلئے ہی لازوال گیت نہیں لکھے بلکہ ان کے اردو گیتوں کا بھی جواب نہیں۔ ان کا گلہ جائز تھا کہ ان کے اردو گیتوں کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جو دینی چاہیے تھی۔ جو بھی ہو راہی صاحب کے اردو گیت بھی یاد رکھے جائیں گے۔

(عبدالحفیظ ظفر سینئر صحافی ہیں اور انہوں نے اردو کے افسانوی ادب کا گہرا مطالعہ کر رکھا ہے، 2 کتابوں کے مصنف بھی ہیں)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

ڈاکٹر جمیل جالبی اردوادب کی کثیر الجہت شخصیت

ڈاکٹر جمیل جالبی ان بزرگان ادب میں شمار ہوتے ہیں جن کی تشہیر و تکریم ان کی زندگی میں بھی بہت زیادہ کی گئی

اشعار کی صحت!

کالموں میں لکھے گئے غلط اشعار کا تعاقب کرنا اور پھر تحقیق کے بعد درست شعر تلاشنا کسی صحرا نوردی اور آبلہ پائی سے کم ہر گز نہیںہوتا۔ نوآموز قلم کاروں کو کیا دوش دیں کہ ہمارے بزرگ صحافی بھی اکثر و بیشتر اپنے کالموں میں نہ صرف غلط اشعار لکھتے ہیں بلکہ ان ہی غلط اشعار کو اپنی تحریروں میں دہراتے بھی رہتے ہیں۔ کلاسیکل شعراء کے کلام پر جس طرح ستم ڈھایا جا رہا ہے، اس سے ادب کا بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ علامہ اقبال ؒ کے وہ اشعار بھی غلط لکھ دیئے جاتے ہیں جو زبان زدِ عام ہیں۔

پاکستان،نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز:کیویز کی آج شاہینوں کے دیس آمد

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 5 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کیلئے آج اسلام آباد پہنچ رہی ہے جبکہ گرین شرٹس کا قومی ٹی ٹوئنٹی سکواڈ بھی آج اسلام آباد رپورٹ کرے گا۔ کیویز کیخلاف شاہینوں کے امتحان کا آغاز چار روز بعد 18 اپریل سے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم سے ہو گا۔

ٹوٹا ہاتھی کا گھمنڈ

پیارے بچو!دور دراز کسی جنگل میں ایک دیو قامت ہاتھی رہا کرتا تھا۔جسے اپنی طاقت پر بے حد گھمنڈ تھا۔جنگل میں جب وہ چہل قدمی کرنے کیلئے نکلتا تو آس پاس گھومتے چھوٹے جانور اس کے بھاری بھرکم قدموں کی گونج سے ہی اپنے گھروں میں چھپ جایا کرتے تھے۔

سورج گرہن کیوں ہوتا ہے؟

سورج گرہن آج بھی مشرقی معاشروں کیلئے کسی عجوبے سے کم نہیں ہے۔اس سے متعلق لوگوں میں طرح طرح کے خوف اور عجیب و غریب تصورات پائے جاتے ہیں۔

ذرامسکرائیے

جج: اگر تم نے جھوٹ بولا تو جانتے ہو کہ کیا ہوگا؟ ملزم: جی میں جہنم کی آگ میں جلوں گا۔ جج: اور اگر سچ بولو گے تو؟ملزم: میں یہ مقدمہ ہار جائوں گا۔٭٭٭