جمعہ کی فضیلت، اے ایمان والوں ! جمعہ کے دن نماز کیلئے اذان دی جائے تو ذکرِ الہٰی کی طرف لپکو اور خریدوفروخت چھوڑدو
جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن اپنے نبی ﷺ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، (طبرانی، رقم: 241)
ارشاد ربانی ہے ’’اے ایمان والو! جب پکارا جائے نماز کیلئے جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے، اگر تم جانو، پھر جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہو، شاید کہ تمھیں فلاح نصیب ہو جائے‘‘ (سورۃ الجمعہ :9-10)
قرآن کریم کی ان آیات سے جمعہ کی فضلیت و برکات واضح ہو جاتی ہیں کہ پورے اہتمام کے ساتھ جمعہ کی تیاری کی جائے۔ مسجدوں کی طرف دوڑا جائے یعنی جلد سے جلد جمعہ کی ادائیگی کیلئے مساجد کا رخ کیا جائے۔ سب کاروبار، خریدو فروخت کو ترک کر دیا جائے۔ پھر جب اللہ کا فرض اد ا کر لیا جائے تو پھر کاروبار زندگی میں مشغول ہو جاؤ اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا جائے اسی میں مسلمانوں کی کامیابی کا راز مخفی ہے۔
احادیث نبویؐ میں بھی جمعہ کی بہت اہمیت برکات اور فضائل ملتے ہیں، جمعہ کا دن ہفتے کے سات ایام میں وہ واحد دن ہے، جس کے نام پر اللہ نے اپنے کلام مقدس میں سورہ نازل فرمائی۔ سرکار دو عالم ﷺ نے مکہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے وقت مدینہ کے قریب بنو عمرو کی بستی قباء میں چند دن قیام کیا۔ بستی قباء سے روانہ ہونے سے ایک دن قبل جمعرات کو مسجد قباء کی بنیاد رکھی، یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے۔ جمعہ کے دن آپ ﷺ اس بستی سے قباء سے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے، جب بنی سالم کی آبادی کے قریب پہنچے تو جمعہ کا وقت ہو گیا، آپ ﷺ نے پہلا جمعہ اس مقام پر پڑھایا جہاں اب مسجد جمعہ بنی ہوئی ہے۔
حضرت سلیمان ؓ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ جمعہ کا نام جمعہ کیوں پڑ ا؟ میں نے عرض کیا نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا اس لئے کہ اس میں تمھارے باپ حضرت آدم علیہ السلام کی ولادت ہوئی، اسی روز ان کو جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن ہی ان کو جنت سے نکالاگیا،قیامت بھی جمعہ کے روز آئے گی، مخلوق خدا میدان حشر میں جمع بھی اسی روز ہوگی۔ (سنن ابی داؤد، جلد 1 ، 1035)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے جامع مسجد کے دروازے پر آنے والوں کے نام لکھتے ہیں۔ سب سے پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح لکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی دینے والے کی طرح، پھر مینڈھے کی قربانی کا ثواب رہتا ہے۔ اس کے بعد مرغی کا، اس کے بعد انڈے کا۔ لیکن جب امام ( خطبہ دینے کیلئے) باہر آ جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے دفاتر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔(صحیح بخاری جلد2، 929)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور خوب پاکی حاصل کی اور تیل یا خوشبو استعمال کی ، پھر جمعہ کے لئے چلا اور دو آدمیوں کے بیچ میں نہ گھسا اور جتنی اس کی قسمت میں تھی، نماز پڑھی، پھر جب امام باہر آیا اور خطبہ شروع کیا تو خاموش ہو گیا، اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے۔(صحیح بخاری، جلد 2، 910)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو (مسلمان) جمعہ کے دن سورۃ الکہف کی تلاوت کرے گا تو اس کیلئے اس جمعہ سے اگلے جمعہ تک ایک نور چمکتا رہے گا(صحیح مستدرک حاکم :3392)
رسول اللہ ﷺ نے اپنے منبر کے زینے سے فرمایا: لوگوں جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائو، ورنہ اللہ تعالیٰ دلوں پر مہر لگا دے گا اور تم غافلوں میں سے ہو جائو گے(سنن نسائی، جلد 1، 1373)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’روزانہ پانچ وقت کی نماز اور ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ بیچ کے گناہوں کا کفارہ ہیں، جب تک کہ کبیرہ گناہ سر زد نہ ہوں‘‘(صحیح مسلم، جلد 1، 550)
جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے جو کسی مسلمان کو نصیب ہو جائے تو اس میں مانگی جانے والی ہر دُعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ جمعہ کی یہ بابرکت ساعت اسی طرح پوشیدہ رکھی گئی ہے جس طرح رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں شب قدر مخفی رکھی گئی ہے۔بعض علماء نے کہا کہ دو خطبوں کے درمیان جب امام بیٹھتا ہے تو وہ گھڑی قبولیت کی ہے۔ دوسرا یہ کہ وہ ساعت آخر وقت جمعہ میں ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’جمعہ میں ایک گھڑی ایسی آتی ہے جو مسلمان بھی اس وقت کھڑا نماز پڑھے اور اللہ سے کوئی خیر مانگے تو اللہ اسے ضرور دے گا‘‘۔ (صحیح بخاری، جلد 6، 5294)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جمعہ کا دن بارہ ساعتوں (گھڑیوں) پر مشتمل ہے، اس کی ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں جو بھی مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگتے ہوئے پایا جاتا ہے، تو اسے وہ دیتا ہے، تو تم اسے آخری گھڑی میں عصر کے بعد تلاش کرو‘‘ (سنن نسائی، جلد1، 1392)
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جمعہ کے روز اس گھڑی کو جس میں دُعا کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے عصر سے لے کر سورج ڈوبنے تک کے درمیان تلاش کرو‘‘(جامع ترمذی، جلد1،14)
جمعہ کے بہت فضائل ہیں سرکار کونین ﷺ نے فرمایا کہ جس مسلمان مردیا عورت کا انتقال جمعہ کی شب میں ہوتا ہے اسے فتنہ قبر اور عذاب قبر سے بچایا جاتا ہے اور قیامت کے دن اللہ سے اس کی ملاقات اس حال میں ہو گی کہ اس سے کوئی محاسبہ نہیں ہوگا کیونکہ اس کے ساتھ گواہ ہوں گے جو کہ سعادت و بھلائی کی گواہی دیں گے یااس پر شہداء کی مہر ہوگی ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات کو مرتا ہے، اللہ اسے قبر کے فتنے سے محفوظ رکھتا ہے‘‘ (جامع ترمذی، جلد1، 1063)، ایک روایت یہ بھی ہے کہ جمعہ کے دن اللہ چھ لاکھ انسانوں کو دوزخ سے آزاد کرتے ہیں۔
شب جمعہ اور بروز جمعہ کثرت سے درود پاک پڑھا جائے۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ اور تم میں سے جو جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر درود پاک پڑھے گا، اللہ اس کی 100 حاجات پوری کرے گا، 70 آخرت کی اور30 دنیا کی۔
جمعۃ المبارک کے روز حضور نبی اکرم ﷺ پر درود پاک پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے خود جمعہ کے روز کثرت سے درود شریف پڑھنے کا حکم فرمایا ہے۔ حضرت اَوس بن اَوس روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا :’’بیشک تمہارے دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے، اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن انہوں نے وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہوگی، پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘اِس پر صحابہ کرام ؓنے عرض کیا : یا رسول اللہﷺ! ہمارا درود وصال کے بعد آپﷺ کو کیسے پیش کیا جائے گا ،جب کہ آپ ﷺکا جسدِ مبارک خاک میں مل چکا ہوگا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاے کرام کے جسموں کو (کھانا یا کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا) حرام کر دیا ہے۔‘‘ (ابو دائود، کتاب الصلاۃ، رقم : 1047)،( السنن نسائی، کتاب الجمعۃ، رقم : 1374)
حضرت ابو درداءؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا : ’’جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ اس دن ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے درود سے فارغ ہونے سے پہلے ہی اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے۔ ‘‘(ابن ماجہ، رقم : 1637)
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا: ’’روشن رات اور روشن دن یعنی جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن اپنے نبیﷺ پر کثرت سے درود بھیجا کرو۔‘‘( طبرانی ،رقم : 241)، اللہ ہمیں اپنے محبوب پاک ﷺ کے صدقے پانچ وقت کا نمازی بنائے اور خصوصاً جمعہ کے فضائل سمجھ کر ان پر عمل کی توفیق بھی عطا فرمائے۔ آمین