بچے کو اپنے ساتھ سلانا
اس کا مطلب ہے کہ بچے کے ساتھ ایک ہی بستر پر سونا۔ مغربی ممالک میں اس پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ اور اس کی بنیادی وجہ (Sudden Infant Death Syndrome)ہے۔ یعنی بغیر کسی وجہ کے نیند میں بچے کا مر جانا۔ ماہرین اس کی تہہ تک نہیں پہنچ پائے لیکن چند ایسے عوامل ضرور بتائے گئے ہیں جن سے اس کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے، بچے کو ساتھ سلانا بھی ان میں شامل ہے۔
کچھ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر آپ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں تو بچے کو ساتھ سلانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس بات میں کچھ حقیقت ضرور ہے۔ میرے علم کے مطابق تو ہمارے ہاں صدیوں سے مائیں بچوں کو اپنے ساتھ سلاتی آ رہی ہیں، اور SIDsکا کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ایسا اس لئے ہے کیونکہ ہمیں بہت چھوٹی عمر سے ہی یہ سب کرنا آ جاتا ہے، اپنی مائوں کو چھوٹے بہن بھائیوں کی دیکھ بھال کرتا دیکھ کر، خود سے بڑے کزنز کو اپنے بچوں کی پرورش کرتا دیکھ کر تو جب ہمارا اپنا وقت آتا ہے تو ہم اس معاملے میں مہارت حاصل کر چکے ہوتے ہیں۔
اب تو ایسی ریسرچ بھی دستیاب ہے جس کے مطابق بچے کو اپنے ساتھ سلانے سے SIDs ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ ماں بچے کی ہر جسمانی حرکت سے خوب اچھی طرح واقف ہو جاتی ہے اور ضرورت پڑنے پر فوراً نیند سے بیدار بھی ہو جاتی ہے۔ بچے کمر کے بل بالکل سیدھاسوتے ہیں، اس لئے کروٹ لے کر دم گھٹنے کے امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ والدین کے قریب رہنے کی وجہ سے بچے کے جسم کا درجۂ حرارت بھی کنٹرول میں رہتا ہے اور سانس بھی ٹھیک چلتی رہتی ہے، جس سے SIDsکا خدشہ باقی نہیں رہتا۔
میں نے اپنے دونوں بچوں کو اپنے ساتھ سلایا تھا، حمزہ تو پہلے دن سے ہی میرے ساتھ سوتا رہا۔ حسن کی مرتبہ فیصل نے مجھے ایسے کئی مضامین پڑھنے کو دیئے جن کے مطابق بچے کا علیحدہ سونا، والدین کے ساتھ سونے سے کئی گنا بہتر تھا۔ اس طرح بچے میں شروع سے ہی خود انحصاری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔میں نے اس ریسرچ سے اتفاق بھی کیا۔ ہم ایسا کرنے کیلئے تیار تھے۔ ہم حسن کو ہسپتال سے گھر لے کر آئے اور کچھ ہی دن گزرنے کے بعد وہ ہمارے ساتھ ہمارے بستر پر سو رہا تھا جو بھی ہے، کم از کم اس طرح مجھے آدھی رات کو ہر آدھے گھنٹے بعد اٹھ کر پاگلوں کی طرح اپنے اور اس کے کمرے کے درمیان بھاگ دوڑ نہیں کرنی پڑی۔ اب میں آپ کو بتاتی ہوں کہ آخر میں بچوں کو اپنے ساتھ سلانے کے اتنے حق میں کیوں ہوں؟
یہ بچے کی نشوونما کیلئے بہتر ہے: بچے مسلسل سیکھنے کے عمل سے گزرتے رہتے ہیں۔ اس دنیا میں ان کا پہلا تعارف آپ ہوتی ہیں۔ اپنی زندگی کے پہلے چند ماہ میں ان کی حسیات تیز ہونے لگتی ہیں۔ جیسے سونگھنے کی حس، دیکھنے کی حس، چھونے کی حس اور وہ آپ سے ہی سیکھتے ہیں کہ ان تمام عجیب و غریب حسیات پر کیسا ردعمل ظاہر کرنا ہے۔ جتنا زیادہ وقت وہ اپنے والدین اور دوسرے لوگوں کے ساتھ گزارتے ہیں، اتنی ہی تیزی سے وہ یہ سب سیکھتے رہتے ہیں۔
سونے کے دوران زیادہ سکون رہتا ہے: جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا کہ اگر آپ کا بچہ آپ کے ساتھ سو رہا ہوگا تو اس کے مکمل جاگنے اور پورا زور لگا کر رونے سے پہلے ہی آپ اسے چپ کروا سکیں گی۔ بچے کی ذرا سی حرکت آپ کو خبردار کر دے گی اور اس طرح اس کے جاگنے سے پہلے ہی آپ اسے تھپک تھپک کر سلا سکیں گی۔
بچے کو ساتھ سلانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو نیند سے جاگ کر، دوسرے کمرے میں جا کر بچے کو نہیں دیکھنا پڑتا۔ اگر ڈائپر بدلنا ہو تو اس میں بھی زیادہ وقت نہیں لگتا۔
احتیاطی تدابیر:اگر آپ بھی بچے کو اپنے ساتھ سلانے کے حق میں ہیں لیکن اسے کوئی ممکنہ نقصان پہنچنے سے خوفزدہ بھی ہیں تو کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کیجئے:
٭بچے کو ہمیشہ کمر کے بل بالکل سیدھا لٹائیں۔
٭بچے پر کبھی بھاری کمبل مت ڈالیں، اس طرح اسے بہت زیادہ گرمی لگنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
٭بچے کا گدا بہت زیادہ نرم نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس کے بستر کی کوئی بھی چیز نرم نہیں ہونی چاہئے۔ نرم بستر کی وجہ سے دم گھٹنے اور زیادہ گرمی لگنے کا اندیشہ رہتا ہے۔
٭بچے کے سر پر ہر گز ٹوپی نہ پہنائیں اور اس کے قریب کھلونے، تکیے، کمبل اور چادریں وغیرہ بالکل نہیں ہونی چاہئیں۔
آپ چاہیں تو اپنے بیڈ کے ساتھ ایک بیڈ سائیڈ Cribبھی لگوا سکتی ہیں۔ یہ ایک خاص طرح کی Cribہوتی ہے جس کی صرف تین سائیڈز ہوتی ہیں اوربیڈ کے ساتھ والی سائیڈ کھلی ہوتی ہے۔اس طرح ایک ہی بستر پر لیٹے بغیر بچہ آپ کے قریب رہے گا۔بچے کو اپنے ساتھ سلانا یا علیحدہ سلانے کا انحصار ہر ایک کی ذاتی ترجیحات پر ہوتا ہے۔