نماز توڑنے والے عوامل
’’نماز میں آدمیوں کا کوئی کلام درست نہیں سوائے تسبیح و تکبیر و قرات قرآن کے‘‘۔ (صحیح مسلم: 537)
وہ کام اور باتیں جن کی وجہ سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، سجدہ سہو کرنے سے بھی نماز درست نہیں ہوتی اور نماز ازسر نو پڑھنا لازمی ہوتا ہے۔ ہمارے بہت سے بہن بھائی لاعلمی کی وجہ سے ان کامو ں کا ارتکاب کر لیتے ہیں۔ وہ کونسے عوامل ہیں ان کے بارے میں جاننا سب کیلئے بہت ضروری ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث مبارکہ ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’نماز میں آدمیوں کا کوئی کلام درست نہیں سوائے تسبیح و تکبیر و قرات قرآن کے‘‘۔ (صحیح مسلم: 537)
صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ہے عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ حضورﷺ نماز میں ہوتے اور ہم حضورﷺ کو سلام کیا کرتے اور آپﷺ جواب دیتے، جب نجاشی کے یہاں سے ہم واپس ہوئے، سلام عرض کیا، جواب نہ دیا، عرض کی، یا رسول اللہﷺ ہم سلام کرتے تھے اور حضورﷺ جواب دیتے تھے (اب کیا بات ہے کہ جواب نہ ملا؟) فرمایا: ’’نماز میں مشغولی ہے‘‘ (صحیح البخاری:3875)۔
ابودائود کی روایت میں ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’اللہ عزوجل اپنا حکم جو چاہتا ہے ظاہر فرماتا ہے اور جو ظاہر فرمایا ہے، اس میں سے یہ ہے کہ نماز میں کلام نہ کرو، اس کے بعد سلام کا جواب دیا اور فرمایا ’’نماز قرا ت قرآن اور ذکر خدا کیلئے ہے، تو جب تم نماز میں ہو تو تمہاری یہی شان ہونی چاہیے‘‘ (ابودائود، الحدیث :924، ج1، ص348)۔
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے، حضور ﷺ فرماتے ہیں: ’’دو سیاہ چیزوں، سانپ اور بچھو کو نماز میں قتل کرو‘‘۔ (سنن ابو دائود: 921، ج1، ص348)
چند اہم ترین مسائل
کلام مفسد نماز ہے، عمداً ہو، خطاً یا سہواً، سوتے میں ہو، یا بیداری میں اپنی خوشی سے کلام کیا، یا کسی نے کلام کرنے پر مجبور کیا، یا اس کو یہ معلوم نہ تھا کہ کلام کرنے سے نماز جاتی رہتی ہے۔ خطا کے معنی یہ ہیں کہ قرات وغیرہ اذکارِ نماز کہنا چاہتا تھا، غلطی سے زبان سے کوئی بات نکل گئی اور سہو کے یہ معنی ہیں کہ اسے اپنا نماز میں ہونا یاد نہ رہا۔(درمختار)
مسئلہ1: کلام میں قلیل و کثیر کا فرق نہیں اور یہ بھی فرق نہیں کہ وہ کلام اصلاح نماز کے لئے ہو یا نہیں، مثلاً امام کو بیٹھنا تھا کھڑا ہوگیا، مقتدی نے بتانے کو کہا بیٹھ جا، یا ہوں کہا، نماز جاتی رہی۔ (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ2: قصداً کلام سے اسی وقت نماز فاسد ہو گی جب بقدر تشہد نہ بیٹھ چکا ہو اور بیٹھ چکا ہے تو نماز پوری ہوگئی، البتہ مکروہ تحریمی ہوئی۔ (درمختار)
مسئلہ3: کلام وہی مفسد ہے، جس میں اتنی آواز ہو کہ کم از کم وہ خود سُن سکے، اگر کوئی مانع نہ ہو اور اگر اتنی آواز بھی نہ ہو بلکہ صرف تصحیح حروف ہو، تو نماز فاسد نہ ہوگی۔ (عالمگیری)
مسئلہ4: نماز پوری ہونے سے پہلے بھول کر سلام پھیر دیا تو حرج نہیں اور قصداً پھیرا، تو نماز جاتی رہی۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ5: کسی شخص کو سلام کیا، عمداً ہو یا سہواً، نماز فاسد ہوگئی، اگرچہ بھول کر السّلام کہا تھا کہ یاد آیا سلام کرنا نہ چاہئے اور سکوت کیا۔ (عالمگیری)
مسئلہ6: یہ خیال کر کے کہ امام کے ساتھ سلام پھیرنا چاہئے سلام پھیر دیا، نماز فاسد ہو گئی۔ (عالمگیری)
مسئلہ7: عشا کی نماز میں یہ خیال کر کے کہ تراویح ہے، دو رکعت پر سلام پھیر دیا۔ یا ظہر کو جمعہ تصوّر کر کے دو رکعت پر سلام پھیرا، یا مقیم نے خود کو مسافر خیال کر کے دو رکعت پر سلام پھیرا، نماز فاسد ہو گئی۔ (عالمگیری)
مسئلہ 8: دوسری رکعت کو چوتھی سمجھ کر سلام پھیر دیا، پھر یاد آیا تو نماز پوری کر کے سجدہ سہو کر لے۔ (عالمگیری)
مسئلہ 9: زبان سے سلام کا جواب دینا بھی نماز کو فاسد کرتا ہے اور ہاتھ کے اشارے سے دیا تو مکروہ ہوئی، سلام کی نیت سے مصافحہ کرنا بھی نماز کو فاسد کر دیتا ہے۔ (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ10: مُصلّی سے کوئی چیز مانگی یا کوئی بات پوچھی، اس نے سر یا ہاتھ سے ہاں یا نہیں کا اشارہ کیا، نماز فاسد نہ ہوئی البتہ مکروہ ہوئی۔ (عالمگیری)
مسئلہ 11: کسی کوچھینک آئی اس کے جواب میں نمازی نے یَرحَمْکَ اللہ کہا، نماز فاسد ہوگئی اور خود اسی کو چھینک آئی اور اپنے کو مخاطب کرکے یَرحَمْکَ اللہ کہا، تو نماز فاسد نہ ہوئی اور کسی اور کو چھینک آئی اس مصلّی نے اَلحَمدْلِلّٰہِ کہا، نماز نہ گئی اور جواب کی نیت سے کہا، تو جاتی رہی۔ (عالمگیری)
مسئلہ 12: نماز میں چھینک آئی کسی دوسرے نے یَرحَمْکَ اللہ کہا اور اس نے جواب میں کہا امین، نماز فاسد ہوگئی۔
مسئلہ 13: نما زمیں چھینک آئے، تو سکوت کرے اور الحمدللہ کہہ لیا تو بھی نماز میں حرج نہیں اور اگر اس وقت حمد نہ کی تو فارغ ہو کر کہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ 14: خوشی کی خبر سن کر جواب میں الحمدللہ کہا، نماز فاسد ہوگئی اور اگر جواب کی نیت سے نہ کہا بلکہ یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ نماز میں ہے، تو فاسد نہ ہوئی۔ کوئی چیز تعجب خیز دیکھ کر بقصد جواب سُبحَانَ اللہ یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ یا اَللہْ اَکبَر کہا، نماز فاسد ہوگئی، ورنہ نہیں۔ (عالمگیری)
مسئلہ 15: کسی نے آنے کی اجازت چاہی اس نے یہ ظاہر کرنے کو کہ نماز میں ہے، زور سے الحمد للہ یا اللہ اکبر، یا سبحان اللہ پڑھا، نماز فاسد نہ ہوئی۔ (غنیہ)
مسئلہ 16: اللہ عزوجل کا نام مبارک سُن کر جل جلالہ کہا، یا نبی ﷺ کا اسم مبارک سُن کر درود پڑھا، یا امام کی قرات سُن کر صَدَقَ اللہ وَصَدَقَ رَسْولہ کہا، تو ان سب صورتوں میں نماز جاتی رہی، جب کہ بقصد جواب کہا ہو اور اگر جواب میں نہ کہا تو حرج نہیں۔ یونہی اگر اذان کا جواب دیا، نماز فاسد ہو جائے گی۔ (درمختار)
مسئلہ 18: شیطان کا ذکر سُن کر اس پر لعنت بھیجی نماز جاتی رہی، دفع وسوسہ کے لئے لَا حَولَ پڑھی، اگر امور دنیا کے لئے ہے، نماز فاسد ہو جائے گی اور امور آخرت کے لئے، تو نہیں۔ (درمختار)
مسئلہ 19: چاند دیکھ کر رَ بِّی وَرَبّْکَ اللہ کہا، یا بخار وغیرہ کی وجہ سے کچھ قرآن پڑھ کر دم کیا، نماز فاسد ہوگئی۔ بیمار نے اٹھتے بیٹھتے تکلیف اور درد پر بسم اللہ کہی تو نماز فاسد نہ ہوئی۔ (عالمگیری)
مسئلہ20: نماز میں زبان پر ارے یا ہاں جاری ہوگیا، اگر یہ لفظ کہنے کا عادی ہے، فاسد ہوگئی ورنہ نہیں۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ 21: مصلّی نے اپنے امام کے سوا دوسرے کو لقمہ دیا نماز جاتی رہی، جس کو لقمہ دیا ہے وہ نماز میں ہو یا نہ ہو، مقتدی ہو یا منفرد یا کسی اور کا امام۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ 22: اگر لقمہ دینے کی نیت سے نہیں پڑھا، بلکہ تلاوت کی نیت سے تو حرج نہیں۔ (درمختار)
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح نماز اداکرنے اور عبادات بجالانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین