وقت کے ساتھ جوتوں کے بدلتے انداز
کہتے ہیں کہ جب مٹی، بجری، پتھر، شیشہ اور لکڑی جیسی بے شمار چیزیں انسان کے پائوں تلے آکر روندی گئیں تو انہیں شدید نقصان پہنچا اور انسان نے اپنی عقل کو بروئے کار لاتے ہوئے جوتا یا چپل بنائی۔ شروع میں گھاس پھونس کی چپل گانٹھی گئی پھر لکڑیوں کو تراش کر چپل بنائی جسے کھڑائوں کا نام ملا۔
بعد ازاں جانوروں کی کھال سے طرح طرح کی چپل اور جوتے بنائے گئے جو آج تک مقبول اور کار آمد ثابت ہو رہے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کے ڈیزائن بدلنے لگے۔ بہت اونچے، فلیٹ اور چمڑے میں سختی پیدا کرکے عمدہ فنشنگ کے ساتھ کئی چیزیں کام میں لائی جا رہی ہیں۔
ایسی جوتی جس کی ایڑی نوکدار تکونی ہو جو کبھی کبھی اوپر تلے تک پہنچتی ہے۔Wedgeبھی تکون کی شکل کی ایڑی جو لباس کے رنگ، ساخت اور ڈیزائن کی جاذبیت میں اضافہ کرتی ہے۔ دیدہ زیبی میں کسی بھی دوسرے اسٹائل سے ہرگز بھی کم نہیں۔
وی (V)کی شکل کی یہ جوتی بدن کا وزن بخوبی سہارتی ہے اور یہ آرام وہ بھی ہے۔ آپ کو کئی رنگوں، پھولدار ڈیزائنوں کے علاوہ جیومیٹری اشکال اور خالص چمڑے کے میٹریل میں بھی مل جاتی ہے۔
2½سے3انچ اور کبھی 4انچ تک کی اٹھان پر بھی یہ ہموار تاثر دیتی ہے۔ اسی لئے اسے نوجوان لڑکیوں اور خواتین میں خاطر خواہ پذیرائی ملی ہے۔ پاکستانی خواتین بھی جوتی کے اس اسٹائل کو پسند کرتی ہیں خواہ انہیں چھٹی کے روز برنچ کیلئے باہر جانا ہو۔ بچوں کے سکول کی کوئی تقریب ہو یا خاندان کی کوئی اور تقریب ہو۔ یہ جوتی آپ کی کرتی اسٹائل قمیض سے لے کر جینز اور لانگ شرٹ کے ساتھ بھی پہنی جا سکتی ہے۔ جوتے ساز اداروں نے اسے یونہی تو نہیں نمبر ون اسٹائل سے تعبیر کیا ہے۔ مارکیٹ میں فینسی اور سادہ، رنگدار اور سیاہ سفید یعنی ہر رنگ میں wedge ہیل دستیاب ہے۔